استعمال شدہ ملبوسات کی درآمد پر فی کلو 200 روپے کا ٹیکس، تاجر بلبلا اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2025ء) رواں برس حکومت کی جانب سے استعمال شدہ پرانے کپڑوں کی درآمد پر 200 روپے فی کلو گرام ٹیکس پر تاجر بلبلا اٹھے۔تاجروں کے مطابق حکومت کی جانب سے استعمال شدہ پرانے کپڑوں کی درآمد پر 200 روپے فی کلو گرام کا عائد ٹیکس کیا گیا ہے، اس سے استعمال شدہ گرم ملبوسات کی فی عدد قیمت میں 500 سے 1500 روپے تک ہونے والا اضافہ سفید پوش اور غریب طبقے کو متاثر کر سکتا ہے۔
(جاری ہے)
تاجروں کے مطابق اس بار استعمال شدہ گرم ملبوسات کی قیمتیں زیادہ ہیں لیکن اس کے باوجود کوشش ہے کہ جتنی قیمت کم کرسکتے ہیں کی جائیں۔تاجروں کے مطابق ڈیوٹیز زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم نے مال پر بہت زیادہ انویسٹ کیا ہوا ہے پہلے جو ہمارا مال آتا تھا کنٹینر کے حساب سے اس پر اتنی ڈیوٹیز لگ چکی ہیں کہ اب یہ مال کسٹمر کی پہنچ سے بھی آہستہ آہستہ دور ہوتا جا رہا ہے۔تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت استعمال شدہ ملبوسات کی درآمد پر ٹیکسوں کی شرح کو کم کرے تاکہ سفید پوش اور غریب طبقہ افراد لنڈا بازاروں سے سستے داموں خرید اری کر سکیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے استعمال شدہ کی درآمد پر ملبوسات کی
پڑھیں:
حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی در آمد اسکیم میں تبدیلی پر غور
حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق اسکیم میں تبدیلی پر غور شروع کر دیا ہے جس کے تحت پرسنل بیگیج اسکیم ختم کر کے گفٹ اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس سخت بنانے کی تجویز ہے۔حکومت استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے ایک اسکیم ختم کرنے پر غور کر رہی ہے، جبکہ باقی دو اسکیموں کو سخت بنانے کی تیاری ہے۔ وزارتِ تجارت نے اس سلسلے میں ایک سمری تیار کر کے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کو بھجوائی ہے، جس میں تجویز کی گئی ہے کہ پرسنل بیگیج اسکیم کو ختم کیا جائے۔ دوسری دو اسکیمیں، یعنی ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم اور گفٹ اسکیم کو سخت کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت متعلقہ وزارت نے ان اسکیموں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی سفارش کی ہے۔اعلیٰ حکومتی ذرائع نے گفتگو میں تصدیق کی کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے گفٹ اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو سخت بنانے کے مختلف تجاویز زیرِ غور ہیں، جبکہ بیگیج اسکیم ختم کی جا سکتی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی۔