سری لنکا میں رواں سال ہونے والی ایل پی ایل 2025 ملتوی کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولمبو: سری لنکا نے رواں سال ہونے والی لنکا پریمیئر لیگ ایل پی ایل ملتوی کر دی۔
سری لنکا کرکٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سال لنکا پریمیئر لیگ کا انعقاد نہیں ہوگا۔یہ فیصلہ ورلڈکپ کی تیاریوں پر مکمل توجہ دینے کے لیے کیا گیا ہے، ایل پی ایل 2025 کسی اور مناسب ونڈو میں کرائی جائے گی۔ایل پی ایل 2025 کا انعقاد ابتدائی طور پر یکم دسمبر سے 23 دسمبر تک ہونا طے پایا تھا۔
آئی سی سی گائیڈ لائنز کے مطابق ورلڈکپ کے لیے تمام وینیوز زبردست حالت میں ہونے لازمی ہوتے ہیں، لیگ ملتوی کرنے کے فیصلے سے گراؤنڈز انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے لیے مدد ملے گی تاکہ میگا ایونٹ کا کامیاب انعقاد کیا جا سکے۔
شائقین کے لیے اسٹینڈز کو جدید سہولیات سے آراستہ اور کھلاڑیوں کے ڈریسنگ رومز اور ٹریننگ ایریاز کو بہتر کیا جائے گا۔
سری لنکا کرکٹ کے مطابق اس وقت 3 وینیوز پر تعمیر و مرمت کا کام جاری ہے۔ کولمبو اسٹیڈیم میں ویمنز ورلڈکپ کے میچز کی وجہ سے ترقیاتی کام روکا گیا ہے۔
یاد رہے کہ آئندہ برس فروری مارچ میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ مشترکہ طور پر بھارت اور سری لنکا میں ہونا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایل پی ایل سری لنکا کے لیے
پڑھیں:
نوابشاہ ،نجی اسکولز میں مونوگرام والی کاپیاں مخصوص کردی گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251206-11-6
نوابشاہ (نمائندہ جسارت) شہر کے متعدد نجی اسکولوں میں مونوگرام والی کاپیاں، مخصوص کتابیں، اسٹیشنری اور مہنگے ڈریس لازمی قرار دینے کے خلاف والدین سراپا احتجاج بن گئے۔ والدین کا کہنا ہے کہ اسکولز انتظامیہ انہیں بار بار اسکول بلا کر مونوگرام اشیا کی خریداری اور متفرق فیسوں کی ادائیگی کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، جبکہ طلبہ کو اس کے بدلے مناسب سہولیات بھی فراہم نہیں کی جاتیں جبکہ والدین نے الزام عائد کیا کہ امتحانی فیس، شیڈول فیس، ٹیکنالوجی فیس، “ٹیچرز لائسنس” اور دیگر اضافی چارجز کے نام پر ماہانہ اخراجات میں ناجائز اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق عام مارکیٹ میں دستیاب سستی اور معیاری اسٹیشنری استعمال کرنے کی اجازت نہ دینا والدین پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔والدین نے اپنے مؤقف کی تائید میں قانونی ریفرنس بھی پیش کیے۔سندھ پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز ریگولیشن اینڈ کنٹرول آرڈیننس 2001ء اور سندھ پرائیوٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز رولز 2005 ء کے مطابق نجی اسکول سال میں صرف 5 فیصد تک فیس بڑھا سکتے ہیں، جب کہ کسی اضافی فیس یا چارجز کے لیے متعلقہ اتھارٹی کی باقاعدہ منظوری ضروری ہے۔اسی طرح Sindh Right of Children to Free and Compulsory Education Act, 2013 کے تحت اسکولوں کو ‘‘capitation fee’’ یعنی غیر ضروری داخلہ اخراجات یا جبری خریداری عائد کرنے کی اجازت نہیں۔والدین نے حکومتِ سندھ، ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ اسکولز اور ضلعی انتظامیہ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ:غیر قانونی فیسوں اور جبری اسٹیشنری خرید پر پابندی لگائی جائے۔اسکولز کی طرف سے فیس اسٹرکچر کی شفاف تفصیل فراہم کی جائے۔ اسکولوں کا آڈٹ کر کے یہ دیکھا جائے کہ فیسوں کے عوض طلبہ کو کون سی تعلیمی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ نے سخت کارروائی نہ کی تو احتجاج کو وسیع کیا جائے گا۔