ویمنز ورلڈ کپ: پاکستان اور سری لنکا کے میچ سے متعلق بڑی خبر
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان اور سری لنکا کا میچ بارش کی نذر ہونے کے باعث پاکستان کا ایونٹ میں سفر تمام ہوگیا۔ پاکستان کو سات گروپ میچز میں چار میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ تین میچز بارش کی نذر ہو گئے۔
جمعہ کے روز پریما داسا اسٹیڈیم میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ دی لیکن4 اعشاریہ 2 اوورز میں جب پاکستان کا سکور بغیر کسی نقصان کے18 رنز تھا تو بارش کی وجہ سے کھیل روکنا پڑا۔
منیبہ علی7 اور عمیمہ سہیل 9 رنز پر ناٹ آؤٹ تھیں۔
پاکستان ویمنز نے ٹورنامنٹ میں تین پوائنٹس حاصل کیے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنوبی افریقا نے پاکستان ویمنز کو 150 رنز سے ہرایا، ورلڈکپ کی دوڑ سے باہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویمنز ورلڈکپ کا 22واں میچ کولمبو کے میدان میں پاکستان ٹیم کے لیے مایوس کن اختتام بن گیا۔
بارش سے متاثرہ اس مقابلے میں جنوبی افریقا ویمنز نے ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت گرین شرٹس کو 150 رنز سے شکست دے کر ان کا ورلڈکپ سفر ختم کردیا۔ پاکستانی ٹیم ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں شدید دباؤ کا شکار رہی اور بیٹنگ لائن مکمل طور پر ناکام دکھائی دی۔
پروٹیز ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 40 اوورز میں 9 وکٹوں پر 312 رنز بنائے، جس کے بعد ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے مطابق پاکستان کو 306 رنز کا ہدف دیا گیا۔ جنوبی افریقا کی جانب سے کپتان لورا وولوراڈٹ نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 82 گیندوں پر 90 رنز بنائے۔
ماریزان کیپ نے شاندار آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، وہ بیٹنگ میں 68 رنز بنانے کے بعد باؤلنگ میں بھی کمال دکھاتے ہوئے 5 اوورز میں صرف 20 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ سُن لوئس بھی 61 رنز کے ساتھ نمایاں رہیں۔
پاکستان کی بولنگ میں نشرہ سندھو اور سعدیہ اقبال نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں جب کہ کپتان فاطمہ ثنا نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا،تاہم بیٹنگ کے میدان میں قومی ٹیم بے بس نظر آئی۔ سدرہ نواز 22، نتالیہ پرویز 20 اور سدرہ امین 13 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت دکھا سکیں، مگر باقی کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہو سکیں۔
بارش کے باعث میچ کئی بار رکااور جب کھیل دوبارہ ممکن نہ رہا تو ڈک ورتھ لوئس فارمولے کے مطابق جنوبی افریقا کو 150 رنز سے فاتح قرار دیا گیا۔
یہ شکست پاکستان ویمنز کے لیے ٹورنامنٹ کا اختتام ثابت ہوئی، جہاں ٹیم نہ صرف تجربے بلکہ تسلسل کی کمی کا شکار نظر آئی۔ ماہرین کے مطابق بہتر بیٹنگ پلان اور ٹاپ آرڈر میں استحکام کے بغیر عالمی سطح پر کامیابی ممکن نہیں۔
پاکستانی شائقین کرکٹ نے اگرچہ ٹیم کی کوششوں کو سراہا، مگر مایوسی صاف دکھائی دی۔ اب ٹیم کو اگلے ایونٹس سے قبل اپنی خامیوں پر سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا تاکہ آنے والے ٹورنامنٹس میں بہتر کارکردگی دکھا سکے۔