ن لیگ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں ہوگی، تحریک عدم اعتماد میں پی پی کا ساتھ دیں گے، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریب
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ن لیگ تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دے گی، آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں ہوگی۔
ایوان صدر اسلام آباد میں ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے رہنماؤں نے میڈیا سے بات چیت کی۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کیا کہ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت پر اعتماد نہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ مدت پوری ہونے کے بعد آزاد کشمیر میں فری اینڈ فیئر الیکشن ہوں گے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے استفسار کیا ہے کہ اگر نمبر گیم پوری ہے تو تحریک عدم اعتماد کیوں نہیں لاتے؟
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ موجودہ آزاد کشمیر کی حکومت مسائل حل کرنے کے بجائے مسائل پیدا کرنے کا سبب بن گئی، مسلم لیگ ن کا فیصلہ ہے کہ یہ آزاد کشمیر میں اپوزیشن میں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں سیاسی استحکام لانا ہے، مسائل کا حل نکالنا ہے، ہم نے مسلم لیگ ن اور انہوں نے پیپلز پارٹی کے فیصلے کو مانا ہے۔
اس موقع پر ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں آزاد کشمیر کا موجودہ سیٹ اپ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے اور عوام کی امنگوں پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں تحریک عدم اعتماد پر اتفاق ہوا ہے، ن لیگ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی، اپوزیشن میں بیٹھے گی، اگر پیپلز پارٹی کو آزاد کشمیر میں اکثریت حاصل ہوئی تو وہ حکومت بنائے گی۔
آزاد کشمیر پاکستانِ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فارورڈ بلاک کے 9 وزراء پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔
اس سے قبل مسلم لیگ ن کے وفد نے ایوان صدر میں صدر آصف زرداری سے ملاقات کی، وفد میں احسن اقبال، رانا ثنا اللہ، امیرمقام اور دیگر رہنما شامل تھے۔
پی پی کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، راجہ پرویز اشرف، نیئر بخاری، قمر زمان کائرہ، چوہدری یاسین اور فیصل راٹھور ملاقات میں شریک تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحریک عدم اعتماد پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
معیشت کو ڈنڈے سے نہیں چلایا جا سکتا، ضلعی اکانومی ناگزیر ہے، بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی سمت درست کرنے کے لیے مرکزی کنٹرول کے بجائے ضلعی سطح کی معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا کیونکہ معیشت کو دباؤ یا زبردستی کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا۔
بزنس کمیونٹی اور ایف پی سی سی آئی کے ایڈوائزری گروپ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئےبلاول نے کہا کہ ملک میں کاروبار اور معیشت سے متعلق حقائق اکثر مسخ شدہ انداز میں پیش کیے جاتے ہیں، تاہم پیپلز پارٹی اس بحث کو چھوڑ کر مستقبل پر توجہ دینا چاہتی ہے۔ ان کے مطابق پارٹی کی پالیسی واضح ہے کہ سینٹرلائزیشن نہیں بلکہ ڈی سینٹرلائزیشن ہی پاکستان کی معاشی بنیادوں کو مضبوط بنا سکتی ہے، اسی لیے پیپلز پارٹی ایف پی سی سی آئی کے ضلعی معاشی پروگرام کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بطور وزیر خارجہ انہوں نے خود دیکھا کہ چین نے پاکستان کو مختلف معاشی سہولتیں فراہم کیں لیکن ملک ان مواقع سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکا، پاک چین تعلقات تین نسلوں سے قائم ہیں اور پیپلز پارٹی ہمیشہ ان تعلقات کی مضبوطی کا ذریعہ رہی ہے، پاکستان کو ضلعی سطح پر نئی معاشی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی تاکہ مقامی صنعت اور کاروباری سرگرمیوں میں حقیقی بہتری آسکے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جاری ٹیرف وار نے پاکستان کے لیے معاشی مواقع پیدا کیے، جبکہ جی ایس پی پلس کی وجہ سے یورپ میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی میں بھی اضافہ ہوا، صدر پاکستان، گورنر پنجاب، گورنر خیبر پختونخوا، سندھ حکومت اور وزیراعظم تمام ہی کاروباری طبقے کے مسائل حل کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
بلاول بھٹو نے مؤقف اپنایا کہ 18ویں ترمیم سے پہلے وفاق سیلز ٹیکس وصول کرتا تھا لیکن صوبوں کو بااختیار بنانا ملکی معیشت کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوا، ملک کا اقتصادی ڈھانچہ اسی وقت مضبوط ہوگا جب مقامی سطح پر کاروبار کو سہولت اور خودمختاری فراہم کی جائے۔