کراچی میں پہلی بار ایمبولینس کیلیے خصوصی لین فعال
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)شہر قائد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سڑکوں پر ایمبولینسوں کیلیے خصوصی لین فعال کردی گئی ہے۔ایمبولنسوں کیلیے خصوصی لین شہر کے مصروف تجارتی علاقے صدر میں مین سفیلڈ اسٹریٹ پر فعال کی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی جاوید نبی کھوسو کے مطابق ایمبولینسوں کے لیے خصوصی لین تجاوزات کے خلاف آپریشن کے بعد فعال کی گئی ہے۔ تجاوزات کے خاتمے کے بعد ہنگامی راستے کیلیے پہلی خصوصی ایمبولینس لین بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی راستوں اور عوامی جانوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی نے بتایا کہ ضلع کی دیگر سڑکوں پر بھی ہنگامی صورتحال کیلیے خصوصی لین فعال کی جائیں گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیلیے خصوصی لین گئی ہے
پڑھیں:
آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے علیحدہ کرنے کیخلاف انجمن اساتذہ کا ہنگامی اجلاس
ممبران انجمن نے اصولی طور پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی، بشمول آئی سی سی بی ایس اور جامعہ کراچی کی فیکلٹی اس فیصلے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی اور اس بل کے خاتمہ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، ساتھ ساتھ ہر فورم پر اس بل کے حقائق سامنے لانے کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی مجلس عاملہ کے ہنگامی اجلاس میں آئی سی سی بی ایس کو جامعہ سے علیحدہ کرنے اور متوقع ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری میں محض ڈونرز کو بااختیار کرنے جیسے اہم مسائل پر گفتگو اور فیصلے کیے گئے۔ انجمن اساتذہ کے اجلاس میں اس امر پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا ہی لگایا گیا پودا ہے اور یہاں کی فیکلٹی، طلبہ اور زمین جامعہ کراچی کی ہی ہیں لیکن اسے جامعہ کراچی یا انسٹیٹیوٹ کی کسی بھی باڈی سے مشاورت کے بغیر علیحدہ کرنے کا بل بنالیا گیا ہے، اس بل میں صرف 1% ڈونیشن دینے والے 2 ڈونرز کو شامل کرکے بہت سی چیزوں کا اختیار دے دینا کسی صورت مناسب نہیں۔
انجمن اساتذہ کے مطابق اس بل کے تحت کسی بھی ایمپلائی کو کورٹ جانے کا اختیار بھی نہیں ہوگا جو کہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، اس وقت ICCBS میں 650 سے زائد طلبہ تعلیم و تحقیق کے عمل سے وابستہ ہیں جنہوں نے یقیناً جامعہ کراچی کے نام پر ہی وہاں داخلہ لیا ہے۔ انجمن اساتذہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے بتدریج رابطہ کر رہے ہیں، اس معاملے پر تمام افراد نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اراکین انجمن نے سوال کیا کہ ڈونرز کیسے انویسٹرز بن سکتے ہیں، اراکین نے بل میں موجوزہ سرچ کمیٹی میں وزیراعلی کے ساتھ محض دو ڈونرز کی موجودگی کو اس بل کے اغراض و مقاصد کی قلعی کھولنے کے لیے کافی قرار دیا۔
انجمن اساتذہ کا ماننا ہے کہ یہ بل ICCBS کے طلبا، اساتذہ، ملازمین اور خود سینٹر اور جامعہ کراچی کے مفادات کے خلاف محض 1% ڈونیشن دینے والے دو افراد کے حق میں بنایا گیا ہے جس سے ادارے کے تعلیمی و تحقیقی ماحول کو شدید گزند پہنچے گی۔ اس پوری صورتحال میں طے کیا گیا کہ اسی ہفتے چیف منسٹر اور متعلقہ حکام سے ملاقات کی کوشسوں کے ساتھ خطوط لکھ کر ان سے اس بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جائے گا۔ ادارے کے اندر اور باہر تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے انہیں اعتماد میں لیا جائے گا۔
انجمن اساتذہ کے مطابق یکم دسمبر، بروز پیر، 12 بجے دن، ایک پریس کانفرنس منعقد کر کے اس بل کے اثرات سے بذریعہ پریس تمام طبقات کو مطلع کرنے کے ساتھ اس وقت تک کی پیش رفت اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ ممبران انجمن نے اصولی طور پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی، بشمول آئی سی سی بی ایس اور جامعہ کراچی کی فیکلٹی اس فیصلے کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی اور اس بل کے خاتمہ کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی، ساتھ ساتھ ہر فورم پر اس بل کے حقائق سامنے لانے کے لئے جدوجہد جاری رکھے گی۔ امید ہے کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے پورے ادارے اور جامعہ کی اس تشویش پر مثبت رد عمل سامنے آئے گا۔