زچگی کے دوران انتقال کرنے والی ٹک ٹاکر پیاری مریم کے جڑواں بچوں کی حالت خطرے سے باہر
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
اپنے منفرد کانٹینٹ کی وجہ سے مشہور ہونے والی ٹک ٹاکر پیاری مریم دوران زچگی انتقال کرگئیں تاہم ان کے دونوں بچوں حالت خطرے سے باہر ہے۔
پیاری مریم کے شوہر احسن علی نے اہلیہ کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور بتایا تھا کہ اچانک طبیعت خراب ہونے کے باعث انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ انتقال کرگئیں تھیں۔
اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اور انفلوئنسر غمزدہ ہوئے جنہوں نے پیاری مریم کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلیے دعا کی۔
اس کے بعد اُن کے بچوں سے متعلق افواہیں پھیل رہی تھیں کہ اس دوران پیاری مریم کے شوہر احسن نے بتایا کہ اُن کے ہاں دو لڑکوں کی پیدائش ہوئی اور دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
انہوں نے مداحوں سے اپیل کی کہ وہ مریم کی مغفرت کیلیے دعا کریں اور بچوں کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پیاری مریم
پڑھیں:
مریم نواز شریف نے بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کیلیے سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دے دی
لاہور:وزیراعلی مریم نواز شریف نے پنجاب سے بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کے لیے سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دے دی جس کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق پندرہ رکنی سٹیرنگ کمیٹی کی چیئرپرسن سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کو مقرر کیاگیا، سابق رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا سٹیرنگ کمیٹی کے شریک چیئرمین ہوں گے۔
اسکول ایجوکیشن، سرمایہ کاری و کامرس، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر و بیت المال اور ہنرمندی و چھوٹے کاروبار کی ترقی کے صوبائی وزرا کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ داخلہ، محنت و افرادی، اسکول ایجوکیشن، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر، سکل ڈویلپمنٹ اینڈ اینٹرپرینیور کی وزارتوں کے صوبائی سیکریٹری، چیئرمین پی ٹی آئی بی اور ڈی آئی جی پولیس بھی کمیٹی کے ارکان ہوں گے ۔
کمیٹی تمام شعبوں کی میپنگ کرے گی، جبری مشقت لینے والے شعبوں کا تعین کرے گی ۔صنعتوں، بھٹوں، زراعت، ماہی گیری، ورکشاپس اور آٹو ری پئیر کے شعبوں کا خاص طور پر ڈیٹا جمع کیا جائے گا
اے آئی اور 'جی-آئی-ایس' سے منسلک صوبائی سطح پر مرکزی ڈیٹا بینک بنایا جائے گا، کمیٹی بچوں سے جبری مشقت کے حوالے سے نمایاں اضلاع، شعبوں اور علاقوں کا بھی تعین کرے گی، جبری مشقت کے شکار بچوں کے لیے متبادل طریقے بھی وضع کرے گی۔
کمیٹی فوری، وسط اور طویل مدتی بنیادوں پر بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کی حکمت عملی تیار کرکے اپنی تجاویز کے ساتھ ان پر عملدرآمد کی حکمت عملی بھی تیار کرے گی۔ جبکہ والدین، اساتذہ اور معاشرے کے تمام طبقات کو اس معاملے میں آگاہ کرنے کی حکمت عملی اور اداروں کی اس ضمن میں کارکردگی جانچنے کے معیار کی تیاری بھی کمیٹی کے فرائض میں شامل ہے۔
صوبہ پنجاب بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے اس نوعیت کے جامع اقدامات کرنے والا پہلا صوبہ ہے، بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے اقدامات کے نتیجے میں صوبہ پنجاب کی عالمی سطح پر رینکنگ بھی بہتر ہوگی۔