امن مشقیں 2025: طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
امن مشقیں 2025: طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے، خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
کراچی: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طاقتور بحریہ سمندری تجارت کے تحفظ کی ضامن ہے۔
پاک بحریہ کی امن مشقوں کے تیسرے روز کراچی میں محفوظ سمندر،خوشحال مستقبل کے عنوان سے پہلے امن ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں امن ڈائیلاگ میں شریک ممالک کی بحری افواج کے چیف آف نیول سٹاف اوردیگر عہدیدار شریک ہوئے جبکہ وزیردفاع خواجہ آصف تقریب کےمہمان خصوصی تھے۔
امن ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دنیا بڑی معاشی تبدیلیوں سے گزررہی ہے، تجارتی ٹیرف ایک بڑاچیلنج بن کر سامنے آیاہے، یہ ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ سمندری تجارت کے تحفظ کیلئے مشترکہ کوششیں کریں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی نظام میری ٹائم پر انحصار کرتا ہے، بحرہند عالمی تیل اور گیس کے 50فیصد ذخائر رکھتا ہے، بحری تجارت کا معیشت میں بنیادی کردار ہے، بحری شعبے میں درپیش غیر روایتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ پاک بحریہ علاقائی امن اورسلامتی کے لیے اہم کردارادا کررہی ہے، مصنوعی ذہانت اورٹیکنالوجی کے انقلاب نے عالمی منظر نامہ بدل دیا ہے۔
سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ امن ڈائیلاگ کے شرکاء کو خوش آمدید کہتا ہوں، امن ڈائیلاگ کا مقصد میری ٹائم سکیورٹی کو لاحق خطرات سے آگاہی دینا ہے، امن ڈائیلاگ کے ذریعے بلیو اکانومی کو فروغ دیناہے، امن ڈائیلاگ مشرق اورمغرب کے درمیان ایک پل کا کردارادا کررہا ہے۔
دریں اثناء سینیٹر مشاہد حسین سید نے امن ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے پچھلے ماہ سی ٹی ایف کا 13ویں مرتبہ چارج سنبھالا، دنیا بھر میں 90 فیصد تجارت سمندری گزرگاہوں کے ذریعے ہوتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہونے کے ناطے ملکوں کے درمیان روابط کا کردارادا کررہا ہے، پاکستان نیوی شریک ملکوں کے درمیان تجارت اورروابط کے فروغ کیلئے کوشاں ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سمندری تجارت کے تحفظ کی
پڑھیں:
کینال تنازع پر دھرنے سے سندھ میں کنٹینرز پھنس گئے، اشیائے ضرورت کی قلت کا خدشہ
کراچی:سندھ میں قومی شاہراہ کی مسلسل 6روزہ بندش سے سکھر کے قریب 3500 سے زائد برآمدی مصنوعات، جلد خراب ہونے والی اشیاء اور اہم صنعتی خام مال کے کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال سے ملک بھر میں مقامی تجارت و صنعتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں سامان کی ترسیل میں تاخیر اور کنٹینرز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کے باعث بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سامان کی نقل و حرکت میں مکمل تعطل پہلے ہی مارکیٹ کی سپلائی متاثر کر رہا ہے جس سے رسد کو خطرہ اور اشیاء ضروریہ کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سپلائی چین کو متاثر کر رہی ہے۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس نے کہا کہ کراچی پورٹ پر خام مال کے پھنسنے کی وجہ سے ملک بھر کی صنعتوں کو بند ہونے کے خطرات کا سامنا ہے جبکہ ایکسپورٹرز ڈلیوری ڈیڈلائنز پوری نہ ہونے کے باعث اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کا اعتماد کھو رہے ہیں جوکہ مستقبل کے تجارتی معاہدوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
او آئی سی سی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو یہ صورتحال ملک بھر میں صنعتی بندش، روزگار کے خاتمے اور طویل المدّتی معاشی بحالی میں رکاوٹ کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تجارتی مرکز کے طور پر ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
او آئی سی سی آئی کو امید ہے کہ سندھ کی متعلقہ انتظامیہ اور وفاقی حکومت اس سنگین صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری اقدامات اٹھا کر اشیاء کی ترسیل بحال کرے گی۔ بلا تعطل تجارت مقامی تجارت کے فروغ اور برآمدی مسابقت اور معاشی استحکام کیلئے نہایت ضروری ہے۔