ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مئی2025ء) سعودی خلائی ایجنسی اور امریکی خلائی ایجنسی (ناسا)کے درمیان خلا کے موسم کا مطالعہ کرنے کے لئے وقف پہلے سعودی سیٹلائٹ کو آرٹیمس 2 مشن کے تحت لانچ کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔العربیہ اردو کے مطابق یہ ا قدام خلائی شعبوں میں سائنسی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینے اور جولائی 2024 میں دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان دستخط شدہ فریم ورک معاہدے کو فعال کرنے کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔

یہ معاہدہ فریقین کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کے دوران طے پایا جسے سعودی عرب کے بین الاقوامی آرٹیمس معاہدےمیں شمولیت کی توسیع سمجھا جا رہا ہے۔ یہ پرامن مقاصد کے لئے چاند، مریخ، سیارچوں اور دم دار ستاروں کی تلاش کے لئے ایک عالمی اتحاد ہے۔

(جاری ہے)

یہ معاہدہ سائنسی تعاون کو وسعت دینے اور مملکت کے بین الاقوامی خلائی منصوبوں میں ایک فعال شراکت دار کے طور پر موجودگی کو مستحکم کرنے میں معاون ہو گا ۔

یہ سعودی عرب کے ویژن 2030 کے اہداف کے حصول کی جانب ایک پیش رفت بھی ہے۔اس معاہدے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے دورے کے موقع پر دستخط کئے گئے، یہ دورہ دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی اور سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کی عکاسی کر رہا ہے۔یہ مشن قومی صنعتی ترقی اور لاجسٹکس پروگرام(ندلب) کے اقدامات میں سے ایک ہے، جس کا مقصد خلائی ٹیکنالوجیز کو مقامی بنانا اور سٹریٹجک صنعتوں میں مقامی مواد کو بڑھانا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی سیٹلائٹ مشن کا مقصد شمسی سرگرمیوں اور زمین کے مقناطیسی میدان پر اس کے اثرات کے بارے میں درست اعداد و شمار اکٹھا کر کے عالمی سائنسی تحقیق کی حمایت کرنا ہے۔ اس سے خلا بازوں کی حفاظت اور مواصلاتی نظام اور سیٹلائٹس کی پائیداری کو بڑھانے میں مدد ملے گی، اس مشن سے قومی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اس اہم شعبے میں سعودی افرادی قوت کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی، یہ مشن سعودی خلائی ایجنسی کی بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے اور بڑے سائنسی منصوبوں میں مملکت کے کردار کو فعال کرنے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے درمیان

پڑھیں:

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا

چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواستیں ‎ 4نومبر 2024ء کو فل کورٹ کے سامنے مقرر کرنے کے خلاف چیف جسٹس سمیت 13 میں سے 9 ججوں کی رائے کے حوالے سے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کا خط پبلک کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کے معاملے پر اعلیٰ ججوں میں اختلافات کی دستاویزات پبلک کر دی گئیں۔

چیف جسٹس سے سعودی سفیر کی ملاقات، پاک سعودی عرب عدالتی تعاون بڑھانے پر اتفاق

ملاقات میں دونوں ممالک کےعدالتی افسران کےلیےمشترکہ تربیتی پروگرامز اور علاقائی عدالتی کانفرنس کے انعقاد پر بھی بات چیت کی گئی۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 31 اکتوبر کو چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں کمیٹی کا اجلاس بلا کر معاملہ فل کورٹ کے سامنے 4 نومبر کو مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق آرٹیکل 184 کی درخواستیں صرف آئینی بینچ سُن سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ 13 میں سے 9 جج فل کورٹ کے بجائے آئینی بینچ کے حق میں ہیں، دونوں ججوں نے دوبارہ فل کورٹ کی سماعت کا مطالبہ کیا، تاہم چیف جسٹس نے معاملہ آئینی بینچ کے سپرد کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کے کھجور کے شعبے کو بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے ویلیو ایڈیشن اور جدید پروسیسنگ تکنیک پر توجہ دینے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • وزیراعظم سے بنگلادیشی ہائی کمشنر کی ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق
  • آرامکو کا جعفورہ گیس پروسیسنگ پلانٹس کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے کنسورشیم کے ساتھ 11 ارب ڈالر کا لیز اینڈ لیز بیک معاہدہ
  • مغربی کنارے کو 2 حصوں میں تقسیم کا اسرائیلی منصوبہ، سعودی عرب کے بعد جرمنی کا بھی شدید اعتراض
  • امریکا اور پاکستان میں معدنیات اور تیل و گیس کے شعبے میں تعاون پر اتفاق
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب منظرِ عام پر آ گیا
  • صیہونی آبادکاری کے نئے منصوبے کی مصر و قطر کیجانب سے شدید مذمت
  • ایران کیساتھ سکیورٹی مفاہمت کا تعلق سرحدوں کیساتھ ہے، بغداد
  • لانکانگ-میکونگ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو مسلسل آگے بڑھایا جائے ، چینی وزارت خارجہ
  • امریکا نے پہلی بار بی ایل اے جیسے گروہوں کے خلاف پاکستان کے ساتھ مل کر کارروائی پر اتفاق کیاہے، شیری رحمان