اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات آج سے شروع ہورہے ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی خطرات سے متاثرہ ٹاپ 15 ممالک میں شامل ہے، پاکستان کو آئندہ مالی سال کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت 41 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات آج سے دوبارہ شروع ہو رہے ہیں، عالمی مالیاتی ادارے نے ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے اہداف مقرر کردیئے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی خطرات سے متاثرہ ٹاپ 15 ممالک میں شامل ہے، پاکستان کو آئندہ مالی سال کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت 41 کروڑ ڈالر ملیں گے، 1.

4 ارب ڈالر کی کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت اہداف مقرر کر دیئے گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5بجے  ہوگا، 10 نکاتی ایجنڈا جاری

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینا قومی اہداف میں شامل ہے، کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی ترقی کو محدود کیا جائے گا، پاکستان کو 2030ء تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 15 فیصد کمی لانا ہوگی۔

حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ قابل تجدید توانائی کا حصہ بڑھا جائے گا جبکہ آئی ایم ایف نے گرین بجٹ ٹیگنگ اور ڈیزاسٹر رسک بجٹنگ پر زور دیا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت بہت کمزور ہے، ایسے بیرونی جھٹکے ناقابل برداشت مالی اخراجات کا سبب بنتے ہیں، یہ شاکس عوامی منصوبوں اور معیشت کو متاثر کرتے ہیں۔

اے ایس آئی کو روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کے الزام میں سنائی گئی سزاکالعدم 

عالمی مالیاتی ادارے نے مزید کہا کہ پاکستان کی ماحولیاتی کمزوریاں بہت زیادہ ہیں، ماحولیاتی تبدیلی ناصرف مالیاتی بلکہ ترقیاتی سطح پر بھی سنگین خطرات پیدا کررہی ہے، پاکستان نے کثیر الجہتی و دوطرفہ ترقیاتی شراکت داروں کی مدد سے پیشرفت کی ہے۔

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ا ئی ایم ایف کہ پاکستان پاکستان کو

پڑھیں:

موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی، قرضوں کا خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ

عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کرتے ہوئے اسے ٹرپل اے سے اے اے ون کر دیا ہے۔عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے مطابق امریکی حکومت اور کانگریس مالیاتی خسارہ اور بڑھتے ہوئے سودی بوجھ کو کنٹرول کرنے پر متفق نہیں ہو سکیں۔اگرموجودہ حالات برقراررہے تو 2035 تک امریکا کا قومی قرض مجموعی قومی پیداوار (GDP) کے 135 فیصد تک جا پہنچے گا جوکہ ایک خطرناک سطح ہے فی الوقت امریکی قرضہ جی ڈی پی کے 89 فیصد کے برابرہے۔رپورٹ میں خبردارکیا گیا ہے کہ بلند سودی شرحیں اورمالیاتی بے یقینی امریکی معیشت کی طویل مدتی پائیداری پر منفی اثرڈال سکتی ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل فچ بھی امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کرچکا ہے، یہ صورتحال عالمی مالیاتی منڈیوں کے لیے باعث تشویش سمجھی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 2027-28 تک پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 88 کھرب روپے سے تجاوز کر جائے گا
  • ماحولیاتی تبدیلی؛ حقیقت بھی، سرمایہ دار کا ایک نیا ہتھیار بھی
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا جدید سائنسی مرکز قائم کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کا بیرونی مالیاتی خلا 28-2027 تک 88 کھرب روپے رہیگا: آئی ایم ایف
  • نائیجیریا آئی ایم ایف کو 3 ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کرکے قرض سے آزاد ملک بن گیا
  • پاکستان میں 10 ماہ میں خوردنی اشیاء کی درآمد 7 ارب ڈالر تک جا پہنچی
  • پاکستان کو اگلے مالی سال میں19ارب ڈالر کی ضروت ہوگی، آئی ایم ایف
  • شام کا ڈیڑھ کروڑ ڈالر قرض سعودی عرب اور قطر نے اداکردیا. ورلڈبنک
  • موڈیز نے امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کردی، قرضوں کا خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ