بیجنگ :حال ہی میں امریکی وزارت تجارت نے چین کی ہواوے کمپنی کے اسسینڈ اے آئی چپس کے استعمال پر عالمی پابندی کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے نہ صرف تمام ممالک کو ہواوے کی اسسینڈ چپس استعمال کرنے سے روک دیا بلکہ امریکی چپس کو چین کے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال کرنے سے بھی روک دیا اور یہاں تک کہ امریکی جدید چپس کو چین کے ہاتھوں میں آنے سے روکنے کے لیے تھرڈ پارٹی پروکیورمنٹ چینلز کو بھی بند کردیا۔ اگرچہ امریکی وزارت تجارت نے فوری طور پر پابندی کے اس حکم نامے کو “خطرے کے انتباہ” میں تبدیل کر دیا ہے ، لیکن دنیا کے سامنے “خوفناک اثر” پیدا کرکے ہواوے کی چپس کی بین الاقوامیت کو مکمل طور پر ختم کرنے کا امریکا کا ارادہ واضح ہے۔امریکا کی جانب سے اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اسے شبہ ہے کہ ہواوے چپس میں امریکی ٹیکنالوجی کااستعمال کیا گیا اور یوں یہاں امریکی ایکسپورٹ ایڈمنسٹریشن ریگولیشنز میں ‘براہ راست غیر ملکی مصنوعات کے قوانین’ کا اطلاق ہوتا ہے۔ ثبوت? وہ ہمیشہ کی طرح، ہے ہی نہیں.

دراصل رواں سال مارچ میں امریکی وزارت تجارت نے ہواوے چپس خریدنے والے جرمن لیبنیز سپر کمپیوٹنگ سینٹر میں تحقیقات کی تھیں اور نتیجہ یہ نکلا تھا کہ اسسینڈ 910 بی چپ میں امریکی ٹیکنالوجی کا تناسب صفر تھا اور پھر کہانی ختم۔حالیہ برسوں میں، امریکہ نے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر دباؤ کے لئے ریاستی طاقت استعمال کرتے ہوئے متعدد بل منظور کیے ہیں، لیکن ان کا اثر بہت محدود رہا. ہواوے کو مثال کے طور پر لیجیے۔ مئی 2019 میں ، امریکہ نے قومی سلامتی کے بہانے ہواوے کی سپلائی چین کے خلاف جامع کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔اس کے جواب میں، ہواوے نے اگست 2019 میں ہارمونی او ایس سسٹم کا ورژن 1.0 جاری کیا، ستمبر 2024 میں خود ساختہ 5 جی چپ سے لیس ہواوے میٹ 60 پرو موبائل فون لانچ کیا گیا، اکتوبر 2024 میں ہواوے ہارمونی او ایس کو ورژن 5.0 میں اپ گریڈ کیا گیا اورپھر 19 مئی 2025 کو ونڈوز، میک او ایس اور لینکس کے موجودہ تین بڑے آپریٹنگ سسٹمز سے آزاد ہارمونی او ایس 5.0 آپریٹنگ سسٹم سے لیس دنیا کا پہلا ہواوے کمپیوٹر باضابطہ طور پر جاری کیا گیا ۔ امریکہ کی جانب سے محاصرہ اور دباؤ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنی ترقی کو تیز کرنے پر مجبور کر رہا ہے ، اور چین کی چپ کی پیداوار کی صلاحیت نہ صرف دس گنا بڑھی ہے (شپمنٹ کے لحاظ سے دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے) بلکہ چینی چپس کے معیار میں بھی بڑی پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔اس دفعہ امریکہ کی “ہواوے اے آئی چپس پر پابندی” کا اچانک اقدام درحقیقت اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہواوے چپس میں ایک اور اہم پیش رفت قریب ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہواوے کی اسسینڈ چپس کارکردگی کے لحاظ سے این ویڈیا کی کچھ چپس کے معیار تک پہنچ چکی ہیں یا ان سے بھی آگے نکل چکی ہیں۔ مثال کے طور پر ، اسسینڈ 910 سی کی سنگل کارڈ کارکردگی این ویڈیا ایچ 100 کے مقابلے میں 96فیصد تک پہنچ گئی ہے ، لیکن بجلی کی کھپت ایچ 100 کے مقابلے میں 30فیصد کم ہے ا ور قیمت این ویڈیا کا صرف نصف ہے۔ ہواوے کا جدید ترین کلاؤڈ میٹرکس 384 کلسٹر کا میموری بینڈوتھ این ویڈیا کے این وی ایل 72 سسٹم کو بھی پیچھے چھوڑ رہا ہے۔جیسے ہی انتظامی ذرائع ٹیکنالوجی کے بہاؤ کو منجمد کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، مارکیٹ کی قوتیں متحرک ہوجاتی ہیں۔ چین کے مقامی جی پی یو مینوفیکچررز کی تعداد میں اضافے کے باعث ہواوے اکیلی نہیں رہی۔ این ویڈیا چپس تبدیل کرنے کے لئے اضافی آر اینڈ ڈی اخراجات کا تناسب پہلے کے 47فیصد سے 12فیصد تک کم کردیا گیا ہے اور متبادل اخراجات کی شرط ختم ہو گئی۔ دوسری بات یہ ہے کہ جدت طرازی کا ماڈل بہت تیزی سے آگے بڑھا ہے، جس کی وجہ سے ہواوے چپس مینوفیکچرنگ کے عمل میں خامیوں کے باوجود ڈھانچے کی جدت طرازی کے ذریعے بہترین کارکردگی دکھانے میں کامیابی سے آگے نکلی ہیں ۔ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ معیارات کی ترتیب کا فیصلہ خاموشی سے منتقل ہوا ہے۔ بین الاقوامی مصنوعی ذہانت کے معیارات کی حالیہ کانفرنس میں ہواوے کی جانب سے پیش کردہ “متنوع کمپیوٹنگ انٹرکنکشن پروٹوکول” کو 67 ممالک کی حمایت حاصل ہوئی جبکہ این ویڈیا کی قیادت میں معیارات کی تجویز کو حد سے زیادہ “امریکی عناصر ہونے ” کی وجہ سے ترک کردیا گیا ۔مارکیٹ توقع سے زیادہ تیزی سے اپنے انتخاب کا مظاہرہ کرتی ہے۔ یورپی یونین کے “ڈیجیٹل خودمختار فنڈ” نے خریداری کی فہرست میں اسسینڈ چپس کو شامل کیا۔امریکی پابندی کا اعلان ہوتے ہی سعودی عرب نے این ویڈیا کے جی بی 300 چپس کے اصل آرڈر کا 40 فیصد ہواوے کے اسسینڈ سلوشن پر منتقل کر دیا۔ جرمنی میں لیبنیز سپر کمپیوٹنگ سینٹر نے امریکی پابندی کے اعلان کےاگلے دن اسسینڈ 910 بی سرورز کے لیے اپنے آرڈر کی تعداد 256 سے 500 تک بڑھا دی۔ فرانس کے مشتری سپر کمپیوٹر پراجیکٹ میں بھی اسسینڈ کو اولین انتخاب کے طور پر درج کیا گیا ہے.چین میں ایٹم بم، ہائیڈروجن بم اور مصنوعی سیارے کی تیاری سے لے کر بیدو نیوی گیشن تک اور پھر فائیو جی سے اے آئی چپس تک، تاریخ نے بار بار ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی بیرونی دباؤ چین کی جدت طرازی کی رفتار کو تیز کرتا ہے ۔جب چینی انجینئرز مذاق کے طور پر امریکا کی جانب سے “مفت اشتہارات” کی فراہمی کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو واشنگٹن کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اس نے ہواوے کے لئے جو رکاوٹیں کھڑی کی ہیں، وہ چین کی تکنیکی ترقی میں پاؤں رکھنے کے ایک پتھر کے طور پر کام کرنے کے علاوہ خود امریکا کو نقصان پہنچائیں گی۔مصنوعی ذہانت کی چپس کے حوالے سے مقابلے کی جو حتمی شکل ہونی چاہیئے، وہ “زیرو سم گیم” کو چھوڑ کر جیت جیت تعاون کا “عالمی نمونہ” تخلیق کرنا ہو نا چاہئیے ۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: میں امریکی کی جانب سے کے طور پر ہواوے کی کیا گیا او ایس چین کے چپس کے چین کی کے لئے

پڑھیں:

ایرانی تیل بیچنے پرانڈین اورپاکستانی کمپنیوں پرامریکی پابندی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن :امریکا کا کہنا ہے کہ اس نے ایسی کمپنیوں اور بحری جہازوں پر پابندی عائد کی ہے جو ایرانی خام تیل، پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت میں ملوث ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت مشرق وسطیٰ میں تنازعات اور عدم استحکام کو ہوا دے رہی ہے، تجارتی بہاو ¿ میں خلل ڈال رہی ہے اور دہشت گرد و پراکسی گروپوں کی مالی معاونت کر رہی ہے۔

 امریکا نے اس آمدن کو روکنے کے لیے اقدام کیے ہیں جس سے (ایرانی) حکومت اپنی تباہ کن سرگرمیوں کی معاونت کرتی ہے اور اپنے عوام پر ظلم کرتی ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا میں قائم سائی سبوری کنسلٹنگ سروسز اور پاکستانی کمپنی الائنس انرجی ایرانی تیل کی تجارت میں ملوث ہیں۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں قائم بریز مرین ایسٹ مینجمنٹ اور پانامہ کی آئل انویشن کے نام بھی دیے گئے ہیں۔

 امریکی حکام کے مطابق ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت میں ملوث کمپنیوں کی فہرست میں کاﺅ میتھانول کمپنی، اریا سینا کنٹرول انٹرنیشنل ٹیکنیکل انسپکشن اور ایشیا سی اینجل شپنگ کو شامل ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ نامزد کردہ افراد اور کمپنیوں کی امریکہ میں تمام جائیدادیں اور مفاد قبضے میں لیے جائیں گے۔

امریکا کے آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول کی ویب سائٹ کے مطابق الائنس انرجی لاہور میں قائم نجی کمپنی ہے جو پریشیئن گلف پیٹرو کیمیکل انڈسٹری کمرشل کے ساتھ ملوث پائی گئی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق انڈین کمپنی سائی سبوری کے ایل پی جی ٹینکر بیٹلیور ستمبر 2022 کے دوران ایران سے پیٹرولیم مصنوعات کی ٹرانسپورٹ میں ملوث تھی۔اس نے الائنس انرجی کے لیے ایسا کیا جس پر پہلے سے پابندی عائد تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے اپنی طاقت پر انحصار کر کے جنگ لڑی، غریدہ فاروقی کا بھارتی جنرل کے بیان پر تبصرہ
  • ایرانی تیل بیچنے پرانڈین اورپاکستانی کمپنیوں پرامریکی پابندی
  • امید ہے کہ امریکہ اپنے غلط طرز عمل کو مزید درست کرےگا، چینی وزارت تجارت
  • ٹیکنالوجی کی مدد سے چین کے دیہی علاقوں کا مزید تابناک مستقبل
  • امریکہ، چین اور پاکستان
  • چین کے مفادات کی قیمت پر کسی بھی تجارتی  معاہدے  کے خلاف جوابی اقدامات اٹھائے جائیں گے، چینی وزارت تجارت
  • ملک پر مافیا کا راج، چینی گندم کے برآمدی، درآمدی کھیل سے اربوں لوٹے جارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان 
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں روکنے کیلئے ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ
  • سردار فہیم قتل کیس حل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال قابل تحسین ہے، وزیرداخلہ
  • رافائل گروسی ایران کیخلاف امریکہ و اسرائیل کیساتھ مکمل تعاون میں مصروف تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف