کوئٹہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کی پیش رفت سے متعلق اجلاس، متعدد فیصلے ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اجلاس کے دوران کوئٹہ میں رکشہ کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں کی منظوری، ٹریفک نظام کو بہتر بنانے، موحول کی بہتری سمیت دیگر مسائل پر گفتگو کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت کوئٹہ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کی پیش رفت سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات، پروجیکٹ ڈائریکٹر رفیق بلوچ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ حیات خان، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ خان بادینی، سی ای او پی پی پی ڈاکٹر فیصل خان، ڈویلپمنٹ اسپیشلسٹ محمد فیض کاکڑ اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ٹریفک مینجمنٹ کے لیے متعدد اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے مرکزی شہر کو "ڈاؤن ٹاؤن" قرار دینے کی منظوری دی، جہاں رکشوں کی جگہ محدود تعداد میں جدید اور ماحول دوست الیکٹرک کاریں متعارف کرائی جائیں گی۔ ان میں خواتین کے لیے خصوصی پنک کاریں (گلابی گاڑیاں) بھی شامل ہوں گی۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس میں وال چاکنگ ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور اشتہاری کمپنیوں کو قانونی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکمران جماعتوں سمیت کوئی بھی سیاسی تنظیم اگر خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی تو اس کے خلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جلسوں اور سیاسی سرگرمیوں کے بعد تمام پینا فلیکس اور دیگر تشہیری مواد فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔ تعلیم کے شعبے میں پیش رفت کے لیے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ غیر فعال سرکاری اسکولوں کو بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے تحت فعال بنایا جائے۔ شجرکاری کے فروغ کے لیے محکمہ جنگلات کو ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔ کیفے بلدیہ کی تنظیم نو کے لیے سمری میں تاخیر پر وزیراعلیٰ نے سیکرٹری بلدیات پر اظہار برہمی کیا اور سست روی پر جواب طلبی کرلی۔
انہوں نے واضح کیا کہ عوامی مفاد کے منصوبوں میں کسی قسم کی تاخیر یا رکاؤٹ ناقابل قبول ہے۔ کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شہر میں پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف جاری مہم کے تحت گزشتہ ایک ہفتے میں 1500 سے زائد بھکاریوں کو حراست میں لے کر بحالی مراکز منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی شاہراہوں پر گائے اور بیل جیسے مویشی ٹریفک میں خلل اور عوامی مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔ اس مسئلے پر کارروائی کرتے ہوئے میٹروپولیٹن کارپوریشن نے گزشتہ سات دنوں کے دوران سات بیل پکڑ کر فلاحی اداروں کے حوالے کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے عالمو چوک میں ٹریفک کو منظم کرنے اور مٹن مارکیٹ کی واگزار کرائی گئی زمین پر زیر زمین پارکنگ اور بالائی سطح پر پبلک پارک کی جلد تکمیل کی ہدایات جاری کیں۔ وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ عوامی فلاح سے متعلق منصوبوں میں سنجیدگی، تیزی اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ کوئٹہ کو جدید، صاف اور منظم شہر بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اجلاس میں ہدایت کی انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بیوروکریٹس کی عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر ارکان کی تضحیک کے خلاف غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس، خزاں سیشن، کے آخری روز گرما گرم ماحول کے باوجود، ایوان نے جی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی قانون ہے، اس میں ریاستی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ بی جے پی کے پون گپتا نے کچھ ترامیم تجویز کیں، مگر اسپیکر نے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر عبداللہ نے مسکراتے ہوئے کہا "آپ ایم او ایس فائنانس (MoS Finance) رہے ہیں، آپ کو مجھ سے بہتر معلوم ہے کہ جی ایس ٹی میں یہاں (یو ٹی سطح پر) ترمیم ممکن نہیں، بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا"۔
اس کے بعد اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے نو روزہ خزاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سیشن کے دوران 732 سوالات موصول ہوئے، جن میں سے 682 منظور کیے گئے، جبکہ 29 پر بحث ہوئی اور 73 اضافی سوالات اٹھائے گئے۔ اسی طرح 97 زیرو آور معاملات زیر بحث آئے، 41 نجی بلوں میں سے 8 ایوان میں پیش کئے گئے، اور 67 توجہ طلب نوٹس میں سے 10 پر بحث ہوئی، 14 نجی قراردادوں میں سے صرف ایک منظور ہوئی۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر بی جے پی ارکان نے اسپیکر کے اس فیصلے پر واک آؤٹ کیا جب انہوں نے سیلاب متاثرین پر بحث کی تحریک خارج کر دی۔ اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا"۔