کراچی کی مویشی منڈی کیسے روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
1200 ایکڑ پر محیط کراچی کی مویشی منڈی لاکھوں قربانی کے جانوروں کی مہمان نوازی کرتی ہے، یہاں کچھ عرصے کے لیے ایک شہر آباد ہوجاتا ہے جہاں لاکھوں افراد کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔
جانوروں کے ساتھ ان کے بیوپاری بھی مویشی منڈی میں اپنا بوریا بستر باندھ کر آتے ہیں کیوں کہ جب تک جانور بک نہیں جاتے ، انہیں منڈی ہی میں گزر بسر کرنا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے چلتی پھرتی موٹر بائیک شاپس پر شہری انواع و اقسام کی اشیاء فروخت کرتے ہیں، جو ان کی نجی سے لیکر اجتماعی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔
مویشی منڈی میں چائے کے ڈھابے، الیکٹرانک اشیاء، جانوروں کے لیے اشیاء یا خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے قلفی یا مشروبات کا استعمال کرنا ہو، سب کچھ سب ملے گا۔ یہاں کاروبار کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ وہ اس عرصے میں اتنا کما لیتے ہیں کہ ان کی عید اچھی گزر جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مویشی منڈی کے لیے
پڑھیں:
دودھ سے بنیں اشیاء کھانے سے نیند میں خلل آنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: ایک تازہ اور دلچسپ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رات کو دودھ اور اس سے بنی غذائیں کھانے سے نہ صرف نیند میں خلل پڑتا ہے بلکہ اس سے ڈراؤنے خواب بھی آتے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق طبی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں کی جانے والی تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف ہوا کہ بعض غذائیں نہ صرف نیند پر اثرانداز ہوتی ہیں بلکہ خوابوں کے منفی اور خوفناک رخ کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے یونیورسٹی کے 1,082 طلبہ و طالبات کی نیند اور خوراک سمیت ان کی دیگر عادتوں کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں شامل 40 فیصد طلبہ کا کہنا تھا کہ کچھ غذائیں ان کی نیند کو متاثر کرتی ہیں، جن میں سے 20 فیصد نے دودھ اور پنیر سے بنی مصنوعات کو نیند میں خلل کی وجہ قرار دیا۔
تحقیق میں شامل صرف 6 فیصد تک شرکا نے اس بات پر یقین ظاہر کیا کہ خوراک ان کے خوابوں کو تبدیل کرتی ہے، رضاکاروں نے پنیر کو میٹھے کے بعد دوسرا بڑا خوابوں کو متاثر کرنے والا عنصر قرار دیا۔
تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے نہ صرف ڈراؤنے خوابوں کی تعداد بلکہ غذائی الرجی اور دودھ نہ ہضم ہونے جیسے مسائل کا بھی جائزہ لیا۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کو لیکٹوز (دودھ کی شکر) ہضم کرنے میں دقت ہوتی ہے، وہ بار بار ڈراؤنے خواب دیکھنے کی شکایت کرتے ہیں۔ یہ رجحان ان لوگوں میں اور بھی زیادہ تھا جنہیں پیٹ میں پھولنے یا درد کی شکایت بھی ہوتی تھی۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ ہاضمے کی تکلیفیں نیند میں خلل ڈالتی ہیں، جس سے انسان بار بار جاگتا ہے اور خواب بھی زیادہ واضح اور منفی ہوتے ہیں۔ جسم میں سوجن یا کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کی سطح بڑھنے سے بھی خوابوں کا جذباتی رخ مزید منفی ہو جاتا ہے۔
اس سے قبل 2015 کی ایک اور کینیڈین تحقیق میں بھی تقریباً 18 فیصد طلبہ نے خوراک اور خوابوں کے درمیان تعلق کا اعتراف کیا تھا۔ 2022 کی ایک آن لائن تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو افراد زیادہ میٹھی اشیا کھاتے ہیں، وہ زیادہ ڈراؤنے خواب یاد رکھتے ہیں۔
تاہم سائنسدانوں نے اس تحقیق میں کچھ کمزوریوں کی نشاندہی بھی کی اور کہا کہ تمام معلومات خود شرکا کی جانب سے فراہم کی گئیں، جو کہ یادداشت کی خامیوں یا تجویز کے اثرات سے متاثر ہو سکتی ہیں اور ثبوت فراہم نہیں کیے جا سکتے کہ دودھ اور پنیر براہ راست ڈراؤنے خوابوں کا باعث بنتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حتمی نتائج تک پہنچنے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے، جس میں کھانے کی مکمل تفصیل، ہاضمے کی علامات، اور خوابوں کا سائنسی مشاہدہ شامل ہو۔