بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد دلادیا، مودی اب کسی حملے سے پہلے 100بار سوچے گا، وزیر اعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت کا جواب دے کر 71 کی شکست کا بدلہ لے لیا، ہم نے الفتح مزائلوں سے بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا، مودی اب کسی حملے سے پہلے 100 بار سوچے گا۔آزاد کشمیر میں شہداء کے لواحقین میں امدادی رقوم کے چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا شہداء کے لیے امدادی پیکیج حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہداء کے ورثاء کو فی کس ایک کروڑ روپے دیے جائیں گے، زخمیوں کو 10سے 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، افواج پاکستان کے شہداء کے ورثاء کو عہدے کے حساب سے ایک کروڑ روپے سے لیکر ایک کروڑ 80 لاکھ روپےکی رقم ادا کی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ شہداء کے ورثاء کو گھر سہولت کے لیے عہدے کے حساب سے ایک کروڑ 90 لاکھ سے لے کر 4 کروڑ 20 لاکھ دیے جائیں گے، شہداء کے ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک ان کی مکمل تنخواہ الاؤنسز کے ساتھ جاری رہیں گی، ان کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم مہیا کی جائے گی، شہداء کی صاحبزادی کےلیے 10 لاکھ روپے کی میرج گرانٹ دی جائے گی، افواج پاکستان کے زخمیوں کو 20 سے 50 لاکھ فی کس دیے جائیں گے۔
پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں، عمران خان
وزیراعظم نے کہا کہ افواجِ پاکستان کے جواب نے پوری پاکستانی قوم کے سر فخر سے بلند کیے ہیں، سپہ سالار فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فرنٹ سے سب کو لیڈ کیا، افواجِ پاکستان نے روایتی جنگ میں بھارت کی برتری کا تاثر غلط ثابت کردیا، وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اسی اتحاد و اتفاق کی طاقت سے معاشی ترقی کا سفر طے کرنا ہے۔ شہبازشریف نے کہاہے کہ چندروزقبل پاکستان اور ہندوستان میں جنگ چھڑی ، وہ جنگ کسی لمحے خطرناک رخ اختیار کر سکتی تھی، اس جنگ کے نتائج بہت زیادہ بھیانک ہو سکتے تھے، پہلگام کا واقعہ بہت افسوسناک تھا ، ہندوستان نے اس کی بنیاد پر پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کی، ہم نے دنیا کو باور کروایا یہ جھوٹا،بے بنیاد الزام ہے، ہم نےکہایہ سازش کا حصہ ہے اور خطے کو تباہ کر سکتا ہے، ہم نے کہا اس واقعہ کی عالمی تحقیقات کیلئے تیار ہیں لیکن ہندوستان سےیہ بات ہضم نہ ہوئی اور پاکستان پر حملہ کیا۔
سندھ بھر کے سکولز میں موسمِ گرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا
انہوں نے کہا کہ بھارتی حملوں میں پاکستانیوں کی شہادتیں اور زخمی ہوئے ، اس معرکہ میں پاکستان نے بھارتی نہتےشہریوں کو نشانہ نہیں بنایا، پاکستان نے ان کے وہ جہاز گرائے جن پر ان کو ناز تھا، ہم نے الفتح مزائلوں سے بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا، بےشمارممالک یکسو تھے کہ پاکستان حق پر ہے، بھارت ایک گھمنڈ اور غرورمیں تھاکہ دنیا اس کے ساتھ ہو گی، ہندوستان کے دوست نیوٹرل تھے،دنیا نے ہمارا ساتھ دیا، ہم نے دشمن کے 6 طیارے تباہ کئے ، 9مئی کی رات کوفیصلہ ہوا کہ ہم دشمن کو ایک محدود جواب دیں گے، اسی رات سپہ سالار کا فون آیا کہ دشمن نے براموس مزائلوں سے ایئر بیسز پرحملہ کر دیا، سپہ سالار نے کہا وزیراعظم ایسا زور دار تھپڑ لگایا جائے کہ دشمن قیامت تک یاد رکھے، اس کے بعد ان کا کوئی ائیربیس ہمارے مزائلوں کی زد سے باہر نہیں تھا۔
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہونے دی گئی تو آئی ایم ایف کی شرائط پر ہم ساتھ نہیں دیں گے، علی امین گنڈا پور
شہبازشریف نے کہا کہ اسی صبح فون آیا اورکہا ہندوستان سیزفائر کیلئے تیار ہے یعنی گھٹنے ٹیکنے پر تیار ہے، مودی سرکار پاکستان پرحملہ آور ہونے سے قبل 100بار سوچے گی ، ہم نے جو سبق ہندوستان کو سکھایا،71کی شکست کابدلہ لےلیا ہے ، کچھ لوگوں کا خیال تھا کنونشل وار میں پاکستان ہندوستان سے پیچھے رہ گیا، ہمارے نیوکلیئر ہتھیاروں کی دور دور تک ضرورت نہیں پڑی ، امید ہے نیوکلیئر ہتھیاروں کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: دیے جائیں گے نے کہا کہ شہداء کے
پڑھیں:
پانی کو ہتھیار بنانا ناقابل برداشت ہوگا، وزیراعظم کا بھارت کو دوٹوک پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، اسے ہتھیار بنانا کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگا۔
آذربائیجان کے تاریخی شہر خانکندی میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایک بار پھر بھارت کو واضح اور دوٹوک الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر نئی دہلی نے پانی کو سیاسی یا جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی تو یہ قدم پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت سمجھا جائے گا، جس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پانی صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بین الاقوامی ضوابط اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ شہباز شریف نے نشاندہی کی کہ عالمی ثالثی عدالت پہلے ہی بھارت کے کچھ آبی منصوبوں پر تحفظات کا اظہار کرچکی ہے، جس کے باوجود نئی دہلی کی ہٹ دھرمی خطرناک رخ اختیار کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان پانی کی راہ میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا کیونکہ یہ ملک کی سلامتی، زراعت، صنعت اور بقا سے جڑا ہوا مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ رویہ محض ایک پڑوسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ پورے خطے کے استحکام کے خلاف کھلی چال ہے۔
اپنے خطاب میں شہباز شریف نے ای سی او اجلاس کی میزبانی پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ خانکندی جیسے تاریخی شہر میں ایسی اعلیٰ سطحی میٹنگ کا انعقاد ایک امید افزا قدم ہے۔ انہوں نے تنظیم کے سابق چیئرمین قازقستان کے صدر قاسم جومارت کی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ اس قسم کا علاقائی تعاون تیزی سے بدلتے عالمی تناظر میں نہایت ضروری ہے۔
وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کو دنیا بھر کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان 10ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ماحولیاتی تباہ کاریوں سے متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 کے بدترین سیلاب نے ملک میں تباہی کی نئی مثال قائم کی، جس کے نتیجے میں 3کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس میں بحالی، تحفظ، توانائی کی پائیدار حکمت عملی اور جدید منصوبہ بندی شامل ہے۔ وزیراعظم نے ایک بین الاقوامی کاربن مارکیٹ کے قیام، ماحولیاتی فنانسنگ کی فراہمی اور ریزیلینٹ انفرا اسٹرکچر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ایران پر اسرائیلی حملے پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف عالمی قوانین کے منافی ہیں بلکہ پورے خطے کو جنگ کی لپیٹ میں دھکیل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے اور ایسی جارحیت کی کھلی مذمت کرتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر اور غزہ کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں معصوم عوام پر ہونے والا ظلم ناقابل قبول ہے۔ پاکستان ہر مظلوم قوم کے ساتھ ہے، چاہے وہ غزہ کے معصوم فلسطینی ہوں یا کشمیر کے مظلوم کشمیری۔
اپنے خطاب کے اختتام پر شہباز شریف نے لاہور کو 2027 کے لیے ای سی او کا سیاحتی دارالحکومت قرار دیے جانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ لاہور پاکستان کا ثقافتی دل ہے اور ای سی او ممالک کے مہمانوں کے لیے اپنے حسن، تاریخ اور مہمان نوازی سے ہمیشہ یادگار تجربہ بنائے گا۔
انہوں نے ای سی او رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنی اجتماعی توانائیاں مستقبل کی تعمیر، خطے کی خوشحالی، پائیدار ترقی اور عوامی فلاح پر مرکوز رکھیں تاکہ یہ خطہ عالمی سطح پر معاشی اور ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے۔