نیلم ویلی (اوصاف نیوز،)دو ہفتے قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی شدید ترین فوجی جھڑپوں کے بعد سرحدی علاقوں میں کلیئرنس ٹیمیں کھیتوں میں موجود غیر پھٹے گولوں کی تلاش میں مصروف ہیں

تاکہ مقامی لوگ اپنے تباہ شدہ گھروں کی دوبارہ تعمیر محفوظ طریقے سے کر سکیں۔یہ شدید فوجی کارروائیاں جن میں ڈرون، میزائل، فضائی جنگ اور توپخانے کا استعمال شامل تھا۔

اس وقت اچانک رُک گئیں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک غیر متوقع جنگ بندی کا اعلان کیا۔ آزاد کشمیر میں 500 عمارتیں یا تو مکمل تباہ ہو گئیں یا شدید متاثر ہوئیں جن میں صرف وادی نیلم میں ہی 50 عمارتیں شامل ہیں، مقامی افسر محمد کامران کے مطابق، “ابھی بھی زمین میں غیر پھٹے گولے موجود ہونے کا خدشہ ہے

نیلم ویلی کے ایک سکول میں ہیڈ ماسٹر محمد زبیر ایک مائن ڈیٹیکٹر کے پیچھے چلتے ہوئے تباہ شدہ کلاس روم میں داخل ہوتے ہیں۔ ایک وائٹ بورڈ پرجملہ لکھا ہے ہم بہادر ہیں

انہوں نے بتایا، ہم نے بچوں کو سکول بلایا ہے لیکن وہ واپس نہیں آ رہے ۔”بجلی کے محکمے کے اہلکار عبدالرشید کا کہنا ہے کہ وادی نیلم میں سیاحت کا شعبہ حالیہ برسوں میں ترقی کر رہا تھا، لیکن حالیہ جھڑپوں نے حالات کو الٹ کر رکھ دیا ہے ۔

ہوٹل سیاحوں کی عدم موجودگی میں خالی ہیں۔76 سالہ عالیف جان جو متعدد بار سرحدی جھڑپوں کا سامنا کر چکی ہیں، ابھی تک اپنے پوتے پوتیوں کو واپس گاؤں بلانے کے لیے تیار نہیں۔انہوں نے کہا “یہ بہت مشکل وقت تھا، ایسا لگتا تھا جیسے قیامت آ گئی ہو۔

مقامی فلاحی ادارے کے پروگرام منیجر فواد اسلم کے مطابق، “ہم نے 5,000 خاندانوں کی شناخت کر لی ۔ ہماری پہلی ترجیح وہ خاندان ہیں جنہیں براہ راست نقصان پہنچا

دوسری ترجیح ان افراد کو دی جا رہی ہے جو نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور اب کیمپوں یا عارضی پناہ گاہوں میں رہائش پذیر ہیں۔”25 سالہ نعمان بٹ، جس کا بھائی شیلنگ سے جاں بحق ہوا، کا کہنا ہے کہ امداد ان کے دکھ کا مداوا نہیں کر سکتی۔

15ہزارکے پاکستانی ڈرونز پر 15لاکھ کا میزائل؟ کانگریس نے مودی سے وضاحت مانگ لی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

افغان پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی ابہام کا شکار، حکومتی فیصلہ تاحال التوا کا شکار

اسلام آباد(صغیر چوہدری)سیکیورٹی اداروں کے خدشات اور،سفارشات کے باوجود پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے حکومتی پالیسی ایک بار پھر ابہام اور مصلحت کا شکار ہوگئی ہے پروف آف رجسٹریشن(POR) کارڈز کے افغان مہاجرین سے متعلق ابتک کوئی واضح لائحہ عمل سامنے نہیں آسکا۔ حال ہی میں جاری ہونے والے ایک سرکاری مراسلے کے مطابق، PoR (Proof of Registration) کارڈز کی مدت میں توسیع کا معاملہ تاحال زیرِ غور ہے اور حتمی فیصلہ آنے تک پولیس یا،قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پی او آر کے حامل افغان مہاجرین کی کسی بھی قسم کی گرفتاری یا ہراسانی سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یعنی انکا دہائیوں پرانا سٹیٹس برقرار رکھا گیا ہے اور اس سلسلے میں وزارت اُمور کشمیر و گلگت بلتستان و فرنٹیئر ریجنز (SAFRON) سیفران کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں تمام متعلقہ اداروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ پی آو آر کارڈ رکھنے والے ، مہاجرین کے خلاف کوئی بھی منفی اقدام نہ اٹھایا جائے جب تک حکومت حتمی فیصلہ نہیں کرتی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر مستقل حکمت عملی کا یہ پہلا موقع نہیں کہ افغان پناہ گزینوں سے متعلق حکومت کی پالیسی میں تضاد یا ابہام سامنے آیا ہو بلکہ گزشتہ کئی ماہ سے یہ صورتحال جاری ہے ایک طرف تو حکومت افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کے اقدامات کرتی ہے،
• تو دوسری طرف عارضی مہلت یا تحفظ دینے کی ہدایات جاری کر دیتی ہے۔ذرائع کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوئی ٹھوس اور مستقل پالیسی یا حکمتِ عملی موجود نہیں جس کے باعث نہ صرف حکومتی ادارے بلکہ متاثرہ افغان خاندان بھی شدید بےیقینی کا شکار ہیں۔ دوسری جانب بین الاقوامی ردعمل بھی سامنے آتا رہتا ہے ۔مہاجرین کے حقوق کے حوالے سے قائم
اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے UNHCR اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا حکومت پاکستان سے واضح پالیسی اپنانے کا مطالبہ کر چکی ہیں تاکہ پناہ گزینوں کو غیر یقینی صورتحال سے نکالا جا سکے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایک ایسی جامع اور انسان دوست پالیسی تشکیل دینی چاہیے جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے تقاضوں پر بھی پوری اترے، اور ملکی سلامتی و وسائل کے تقاضوں سے بھی ہم آہنگ ہو دوسری جانب افغان پناہ گزینوں سے متعلق حکومتی رویہ کئی برسوں سے غیر مستقل اور وقتی فیصلوں پر مبنی رہا ہے۔ جب تک واضح اور مستقل پالیسی تشکیل نہیں دی جاتی، یہ مسئلہ ہر چند ماہ بعد نئی صورت میں سر اٹھاتا رہے گا۔دوسری جانب ہمسایہ ملک ایران سے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور صرف جون کے مہینے میں تہران سے تقریبا ڈیڑھ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھجوایا جاچکا ہے ۔۔ افغان مہاجرین کے حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف کا حالیہ بیان بھی بڑی تشویش کا باعث سمجھا جاتا ہے جس میں خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغانی پاکستان میں سب سے زیادہ غیر قانونی سرگرمیوں اور جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں انہوں بڑے وسیع پیمانے پر محکمہ آبپاشی کی سرکاری زمینوں پر قبضہ کررکھا ہے اس قبضے میں محکمے کے لوگ بھی ملوث ہیں

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • مری میں شدید بارش اور دھند، مقامی افراد اور سیاحوں کیلئے اہم ہدایات جاری
  • وادی نیلم کے سیاحتی مقام پر سلنڈر پھٹنے سے آگ لگ گئی
  • نیلم: گھریلو سلنڈر پھٹنے سے دھماکا، ایک شخص جاں بحق، 6 زخمی
  • لیاری میں تباہ عمارت سے ملحق عمارتیں گرائی جائیں گی، مکینوں کو سامان نکالنے کی ہدایت
  • آئندہ 6 سے 12 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں اور طوفانی ہواؤں کا خطرہ
  • افغان پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی ابہام کا شکار، حکومتی فیصلہ تاحال التوا کا شکار
  • ہری پور: پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ، درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع  
  • ہری پور: پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ، درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع
  • امریکی ریاست ٹیکساس میں سیلاب، 27 لڑکیاں تاحال لاپتا، ہلاکتوں کی تعداد 51 ہوگئی
  • امریکا میں شدید بارشوں کے بعد تباہ کن سیلاب، ہلاکتوں کی تعداد 51 ہوگئی، 27 لڑکیاں لاپتا