آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پاور سیکٹر کو اضافی سبسڈی نہ دینے کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے آئندہ مالی سال2025-26 کے وفاقی بجٹ میں پاور سیکٹر کو اضافی سبسڈی نہ دینے کا مطالبہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرنے کے لیے آمدن بڑھائی جائے، اخراجات میں اضافہ کے باعث پرائمری بیلنس کے ہدف حاصل نہیں ہو سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے زور دیا جارہا ہے کہ وزارت توانائی کو گردشی قرضہ روکنے کے لیے اقدام اٹھانے چاہیں اور پاور سیکٹر کو اضافی سبسڈی نہیں دینی چاہیئے اور اگلیبجٹ میں مختص توانائی شعبے کیلئے ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی اجازت نہیں ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال گردشی قرضہ میں اِن فلو 170 ارب روپے تک محدود کرنا ہدف ہے، پاور سیکٹر کے نئے گردشی قرضہ کو اضافی سبسڈی دے کر کلئیر کرنے پر بات چیت ہوئی ہے، اہم اخراجات کیلئے اضافی بجٹ مختص کرنے پر پاور سیکٹر کیلئے اضافی سبسڈی ختم ہوئی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے ٹیرف ریشنلائزیشن ہوگی، انڈسٹری کے لیے بجلی سستی نہیں کی جائے گی، ٹیرف ریشنلائزیشن کیلئے ورکنگ جولائی سے پہلے کر کے فائنل تخمینہ لگایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو اضافی سبسڈی پاور سیکٹر ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف مشن کا پاکستان پر مہنگائی میں کمی، ٹیکس آمدن میں اضافے اور اصلاحات جاری رکھنے پر زور
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 24 مئی ۔2025 )آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان مکمل،پاکستا ن اور عالمی مالیاتی فنڈ کے مابین آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف پر مکمل اتفاق رائے نہیںہوسکا تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے مہنگائی میں کمی، ٹیکس آمدن میں اضافے اور اصلاحات جاری رکھنے پر زور دیا گیا،نئے مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات جاری رہیں گے. پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان مکمل ہو گیا، مالی سال 2025-26 کے بجٹ پر پاکستانی حکام سے تعمیری بات چیت ہوئی.(جاری ہے)
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان 19 مئی کو شروع ہوا، آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی، پاکستان کے ساتھ حالیہ معاشی صورتحال، قرض پروگرام پر عمل درآمد اور آئندہ بجٹ پر مذاکرات ہوئے، پاکستان کے ساتھ مذاکرات تعمیری رہے اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے مالی استحکام اور سماجی اخراجات کے تحفظ کا عزم دہرایا، آئندہ مالی سال کے دوران پرائمری سرپلس جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک لے کر جانے پر اتفاق ہوا زرمبادلہ ذخائر کی بحالی اور شرح مبادلہ میں لچک لانا ہو گی، اصلاحات کے لئے پاکستانی حکام پراعتماد ہیں.
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے بات چیت ہوئی جبکہ معاشی ترقی کی شرح بڑھانے کے لیے بنیادی اصلاحات پر بھی مشاورت ہوئی، معاشی پالیسی مضبوط اور دیرپا بنانے کے لیے بھی زور دیا گیا تاکہ کوئی خلا نہ رہے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاشی پالیسی کے لیے مانیٹری پالیسی سخت بنائی جائے، اسٹیٹ بینک افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی بنائے، آئندہ مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھے جائیں اور کرنسی کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے تاکہ بیرونی دباﺅ کو برداشت کر سکے. اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور محصولات میں اضافے پر بات چیت ہوئی، اخراجات کو ترجیحی بنیادوں پر منظم کرنے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر مذاکرات کیے گئے جبکہ بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے پر زور دیا گیا. اعلامیہ کے مطابق پائیدار ترقی اور یکساں کاروباری مواقع کی بہتری کے لیے اصلاحات زیر غور آئیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھنے اور مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے پر زور دیا گیا اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ موجود قرض پروگرام اور کلائمٹ فنانسنگ سے متعلق پروگرام کے لیے آئندہ جائزہ مذاکرات 2025 کی دوسری ششماہی میں متوقع ہیں. آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دورہ پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون کے مشکور ہیں، تعمیری بات چیت کرنے پر حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، پاکستان کے معاشی پالیسی میں استحکام کے لیے کاربند رہنا قابل ستائش ہے پاکستانی حکام کے ساتھ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اتفاق رائے کے لیے آنے والے دنوں میں مذاکرات جاری رہیں گے. علاوہ ازیں علاوہ ازیں مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بجٹ کی تجاویز پر مشاورت ہوئی، بجٹ پر مشاورت کا مقصد یہی تھا کہ 2024 کے قرض پروگرام میں اصلاحات پر عمل درآمد جاری رہے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان 1.6 فیصد سرپلس پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرے. انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن بڑھائی جائے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آئندہ بجٹ میں اخراجات کی ترجیحات پرمشاورت ہو، بجٹ مشاورت میں توانائی کی اصلاحات پر بھی بات چیت ہوئی دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف سے معاشی بحالی کے لیے مختلف شعبوں کے لیے ٹیکس رعایتیں مانگی گئیں تاہم آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ ٹیکس رعایت پر ڈیٹا اور حکمت عملی دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا. ذرائع نے بتایا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں تنخوا دار طبقے، رئیل اسٹیٹ سمیت دیگر شعبوں میں ٹیکس رعایتیں چاہتی ہے، آئی ایم ایف نے کسی ٹیکس رعایت کو ابھی مسترد نہیں کیا حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ فی الحال کوئی شرائط طے نہیں ہوئیں، آئی ایم ایف کو ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے عالمی مالیاتی ادارے نے صوبوں کے اخراجات کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور صوبوں کی آمدن بڑھانے پر زور دیا ہے، آئی ایم ایف نے زرعی انکم ٹیکس وصولی کے لیے تمام اقدامات لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے.