یمن: امریکہ اور حوثیوں میں فائربندی قیام امن میں مددگار، گرنڈبرگ
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مئی 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ نے کہا ہے کہ حوثیوں (انصاراللہ) اور امریکہ کے مابین حالیہ جنگ بندی سے بحیرہ احمر اور ملک میں پائیدار قیام امن کے لیے مدد ملے گی۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ یمن کے حوثیوں اور امریکہ کے مابین 6 مئی کو طے پانے والی جنگ بندی یمنی تنازع کے فریقین کے لیے ملک گیر جنگ بندی، معاشی بہتری کے اقدامات اور سیاسی عمل شروع کرنے کا نادر موقع ہے۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ یمن نے ایک دہائی تک سفاکانہ تنازع کا سامنا کیا ہے۔
(جاری ہے)
اب ملک کے لوگوں کو بہتر مستقبل دینے کی خاطر ملک کے تمام سیاسی فریقین علاقائی کرداروں اور عالمی برادری کی مدد سے مذاکراتی و مشمولہ امن کا راستہ اختیار کر سکتے ہیں جو ان کے سامنے موجود ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ معاشی استحکام ہی پائیدار سیاسی پیش رفت کی بنیاد ہے اور ملک کے بدترین صورت اختیار کرتے اقتصادی بحران سے ہنگامی بنیاد پر نمٹنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے عوام کی زندگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
ہینز گرنڈبرگ نے سعودی عرب میں یمن کے وزیر خارجہ شایا الزندانی، ملک میں سعودی عرب کے سفیر محمد الجابر، متحدہ عرب امارات کے سفیر محمد الزابی اور سفارتی برادری کے ارکان سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر انہوں ںے پائیدار امن کے لیے اجتماعی و مربوط طریقوں سے کام لینے اور استحکام کے لیے جاری کوششوں کو مزید موثر بنانے پر بات چیت کی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
انصار اللہ یمن نے امریکہ کو ''میدان سے ہی نکال باہر'' کر دیا ہے، اسرائیلی میڈیا
معروف صہیونی اخبار کا لکھنا ہے کہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز "یو ایس ایس ٹرومین" پر اپنے ''پن پوائنٹ'' حملوں کے ذریعے یمنی مزاحمت نے امریکیوں کو ''جنگ بندی کی دعوت دینے'' پر مجبور کرتے ہوئے کچھ ایسا کارنامہ کر دکھایا ہے کہ جسے صہیونی رژیم نے ''واشنگٹن کیجانب سے تل ابیب کو تنہا چھوڑ دینے" سے تعبیر کیا ہے اسلام ٹائمز۔ ''یمن کی جانب سے میزائل داغے جانے کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یمن میں امریکہ کے طوفانی فوجی آپریشن کے صرف 53 دنوں کے دوران، 6 مئی تک ہی، انصار اللہ یمن نے مقبوضہ فلسطین میں واقع اہم صہیونی اہداف پر 29 میزائل داغے ہیں''، معروف اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت (Yedioth Ahronoth) نے مندرجہ بالا تمہید کے ساتھ، یمن کی جانب سے اسرائیلی ٹھکانوں پر ہونے والے مزاحمتی حملوں کی ''گہری تاثیر'' کا جائزہ لینے کے بعد اعلان کیا ہے کہ ان میزائلوں کے داغے جانے کے بعد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نہ صرف انصار اللہ یمن کے خلاف کارروائیاں روکنے پر ''مجبور'' ہونا پڑا بلکہ یہ ''اعلان'' بھی کرنا پڑا کہ ''میں امریکی بحری جہازوں پر حملہ نہ کرنے کے یمنی وعدے کا احترام کروں گا''! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز "یو ایس ایس ٹرومین" پر اپنے ''پن پوائنٹ'' حملوں کے ذریعے یمنی مزاحمت نے نہ صرف امریکیوں کو ''جنگ بندی کی دعوت دینے'' پر مجبور کیا بلکہ کچھ ایسا کارنامہ بھی کر دکھایا کہ جسے صہیونی رژیم نے ''واشنگٹن کیجانب سے تل ابیب کو تنہا چھوڑ دینے" سے بھی تعبیر کیا ہے، اسرائیلی اخبار نے لکھا کہ یمن نے انتہائی مؤثر طریقے سے عمل کرتے ہوئے ''امریکہ کو اس کھیل سے ہی باہر'' کر دیا ہے کیونکہ وہ تقریباً روزانہ ہی مقبوضہ فلسطین پر میزائل حملے کرتا ہے اور جب سے غزہ میں جنگ، تقریباً 3 ماہ قبل، دوبارہ شروع ہوئی ہے، انصار اللہ یمن اسرائیل پر 41 بیلسٹک میزائل داغ چکی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یمنی میزائلوں کے بظاہر کم اعداد و شمار نے فلسطینی سرزمین پر قابض غير قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے درمیان وسیع سطح پر کھلبلی پھیلا رکھی ہے، یدیعوت احرونوت نے لکھا کہ یمن کی جانب سے داغے گئے ان 41 میں سے 23 میزائلوں کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین کے وسیع علاقوں میں خطرے کے الارم مسلسل بجتے رہے جبکہ اس دوران ''رات کے وقت'' بھی 9 میزائل حملے ہوئے۔ اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ انصار اللہ یمن، امریکی و اسرائیلی حملوں سے بالکل بھی خوفزدہ نہیں، اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ انصار اللہ یمن اب اپنے میزائل پلیٹ فارمز کے نشانہ بنائے جانے سے ذرہ برابر بھی خوفزدہ نہیں کیونکہ اب تو ''امریکی آپریشن'' بھی سرے سے ختم ہو چکا ہے اور یمنی میزائل پلیٹ فارمز کو کوئی خطرہ لاحق نہیں!
صیہونی اخبار نے لکھا کہ یمنی مزاحمتی تحریک نے جاری ہفتے کے دوران بھی ''آدھی رات'' کے وقت 2 مرتبہ ہائپرسونک میزائل داغے ہیں جن کے باعث پوری مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں دسیوں لاکھ (غیرقانونی) اسرائیلی آبادکار ہڑبڑا اٹھے جن میں سے سینکڑوں، پناگاہوں کی جانب دوڑتے ہوئے زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اپنی رپورٹ کے آخر میں یدیعوت احرونوت نے لکھا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھی یمن نے مقبوضہ فلسطین میں واقع اہم اسرائیلی اہداف کے خلاف 3 بیلسٹک میزائل فائر کئے ہیں جبکہ انصار اللہ کے رہنما ہر میزائل آپریشن کے بعد اس پر فخر بھی کرتے ہیں!
۔