اسلام آباد ہائیکورٹ ، ڈیپوٹیشن ججز کو واپس بھیجنے کا تین ججز کے ٹریبیونل کا فیصلہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ ، ڈیپوٹیشن ججز کو واپس بھیجنے کا تین ججز کے ٹریبیونل کا فیصلہ کالعدم قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)ضلعی عدلیہ میں ڈیپوٹیشن ججز کو واپس بھیجنے کے ٹریبیونل آرڈر کے خلاف بڑا فیصلہ آگیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری سمیت 3 ججز پر مشتمل ٹریبیونل کا فیصلہ اختیار سے تجاوز قرار دے دیا اور کہا کہ ٹریبیونل کے پاس ازخود نوٹس کا اختیار ہی نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے جسٹس طارق جہانگیری ٹریبیونل کے خلاف کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے جزوی طور پر جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی درخواست منظور کرلی اور جسٹس طارق جہانگیری ٹریبیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ کیس کے میرٹس پر عدالت فیصلہ نہیں کر رہی، کیس کے میرٹس کو ضلعی عدلیہ سروس ٹریبیونل دیکھ کر فیصلہ کرے گا، ٹریبیونل تبدیل ہونے کے بعد جسٹس طارق جہانگیری ٹریبیونل کا فیصلہ کرنے کرنے کے مجاز نہیں تھے، سروس ٹریبیونل کے اختیارات محدود ہیں ہائیکورٹ جج کی طرح نہیں ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کے وکیل نے بتایا کہ ان کو سنے بغیر ٹریبیونل نے ان کے خلاف فیصلہ دے دیا، عدالت جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی درخواست منظور کرتی ہے، ٹریبیونل کے فیصلے کو ڈیپوٹیشن پر موجود ججز کو واپس بھیجنے کی حد تک جسٹس جہانگیری ٹریبیونل کے فیصلے کالعدم قرار دیتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی نے پنجاب میں پارٹی معاملات چلانے کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں ترمیم کردی، نیا نوٹیفکیشن جاری پی ٹی آئی نے پنجاب میں پارٹی معاملات چلانے کیلئے بنائی گئی کمیٹی میں ترمیم کردی، نیا نوٹیفکیشن جاری آئندہ مالی سال ترقیاتی بجٹ کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات کریں، فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا... مودی نے خود کو پہلے چائے والا، پھر چوکیدار کہا اور اب سندور بیچ رہے ہیں، ممتا بینرجی سعودی عرب میں 4مئی سے اب تک 5پاکستانی عازمین حج انتقال کرگئے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر آئینی بینچ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق جہانگیری جہانگیری ٹریبیونل ججز کو واپس بھیجنے ٹریبیونل کا فیصلہ ٹریبیونل کے کالعدم قرار
پڑھیں:
توہین رسالت کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے 4 مجرموں کی پھانسی کالعدم قرار دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی ڈویژن بینچ نے توہین رسالت کے زیر سماعت مقدمے میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے 4 ملزمان کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی۔
عدالت نے فیصلے میں واضح کیا کہ مقدمے کی بنیاد بننے والے شواہد نہ صرف نامکمل تھے بلکہ وہ ضروری قانونی تقاضوں پر بھی پورا نہیں اترتے تھے، جس کے باعث سزا برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا۔ فیصلے کے مطابق فیضان رزاق، عثمان لیاقت، وزیر گل اور امین رئیس اب کسی دیگر مقدمے میں مطلوب نہ ہونے کی صورت میں اڈیالہ جیل سے رہا کیے جائیں گے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق یہ مقدمہ 2023ء میں اُس وقت منظر عام پر آیا تھا جب ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے چاروں نوجوانوں کے خلاف مقدس شخصیات کی توہین پر مبنی مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کیا۔
اس کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے ٹرائل مکمل ہونے پر ملزمان کو سزائے موت اور فی کس ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی تھی۔
ہائی کورٹ کے فیصلے میں مرکزی نکتہ یہی تھا کہ استغاثہ موبائل فونز کی ملکیت، ان کے فرانزک تجزیے اور مبینہ مواد کے حقیقی ماخذ کے ثبوت دینے میں ناکام رہا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہ ہوجائے کہ یہ فون واقعی ملزمان کے استعمال میں تھے اور ان سے ہی وہ مواد اپ لوڈ ہوا، اس وقت تک کسی شخص پر جرم ثابت کرنا انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ ایسے حساس مقدمات میں شفاف تفتیش، معیاری شواہد اور تکنیکی پہلوؤں کی درست جانچ نہایت ضروری ہے۔ محض الزام، شک یا نامکمل ڈیجیٹل ریکارڈ کسی شخص کو موت کی سزا دینے کے لیے کافی نہیں ہوسکتا۔
عدالتی حکم کے مطابق ملزمان اگر کسی دیگر کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کردیا جائے۔