یہ لوگ میرے بھائیوں کی طرح ہیں میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا،سابق سی آئی اے افسر کی آئی ایس آئی کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق سی آئی اے افسر اور کاؤنٹر ٹیررازم آپریشنز کے سابق سربراہ جان کریاکو نے اپنے حالیہ بیان میں پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے ساتھ اپنے تجربے کو 100فیصد مثبت قرار دیا ہے۔ کریاکو، جو 2002 میں اسلام آباد میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں، نے کہا کہ آئی ایس آئی کے اہلکار نڈر اور بے خوف ہیں اور انہوں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔کریاکو نے بتایا کہ آپریشنز کے دوران جب سی آئی اے اور ایف بی آئی کے اہلکاربلٹ پروف جیکٹس اور دیگر حفاظتی سامان استعمال کرتے تھے، تو آئی ایس آئی کے اہلکار صرف اپنے عام کپڑوں میں میدان میں اترتے تھے، بغیر کسی خوف کے۔ انہوں نے کہا، “یہ لوگ میرے بھائیوں کی طرح بن گئے اور میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔
مارخور ????????????
سابق سی آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم چیف کا انکشاف
میں نے ISI کے ساتھ مل کر کام کیا، وہ بے خوف اور نڈر لوگ ہیں، کسی سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔ ہم آپریشنز میں بلٹ پروف جیکٹس پہنتے تھے، مگر ISI کے اہلکار بغیر کسی حفاظتی پوشاک کے میدان میں اترتے تھے???? pic.
— Niki Chiri♡ (@cutehunmee) July 2, 2025
مزیدپڑھیں:ملک بھر میں سونے کی قیمتیں گر گئیں
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی ایس ا ئی
پڑھیں:
’بدھ مت کا تبتی نظریہ میرے بعد بھی برقرار رہے گا‘، دلائی لامہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جولائی 2025ء) تبت سے تعلق رکھنے والے بدھ مت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے پیر کے روز کہا کہ صدیوں پرانا یہ ادارہ ان کی موت کے بعد بھی جاری رہ سکتا ہے۔
چھ جولائی کو دلائی کی 90 ویں سالگرہ ہے، جس سے قبل دعائیہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے تینزن گیاتسو (دلائی لامہ) نے پیروکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "کوئی تو ایسا فریم ورک ہو گا، جس کے اندر ہم اس کے تسلسل کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔
"دلائی لاما کی کتاب ’وائس فار دی وائس لیس‘ کی اشاعت، چین برہم
تبتی بدھ مت کے پیروکار اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دلائی لامہ اس جسم کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں، جس میں وہ دوبارہ جنم لینا چاہتے ہیں۔ سن 1587 میں اس ادارے کے قیام کے بعد سے اب تک 14 مواقع پر ایسا ہوا ہے۔
(جاری ہے)
تاہم موجودہ دلائی لامہ ماضی میں مشورہ دے چکے ہیں، کہ وہ ممکنہ طور پر آخری لامہ بھی ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے 2004 میں ٹائم میگزین کو بتایا تھا، "دلائی لامہ کا ادارہ، اور اسے جاری رکھنا چاہیے یا نہیں، یہ تبتی لوگوں پر منحصر ہے۔ اگر وہ محسوس کرتے ہیں کہ اب یہ بامعنیٰ نہیں رہا، تو یہ ختم ہو جائے گا اور 15ویں دلائی لامہ نہیں ہوں گے۔"
امریکی اراکین کانگریس کی دلائی لامہ سے ملاقات، چین ناراض
گیاتسو سن 1935 میں پیدا ہوئے تھے اور 1940 میں دلائی لامہ کا 14واں اوتار حاصل کیا تھا۔
سن 1959 میں تبت کے دارالحکومت لہاسا میں چینی فوجیوں نے بغاوت کو کچل دیا تھا، جس کے بعد سے وہ بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ دلائی لامہ نے اپنی جانشینی کے بارے میں مزید کیا کہا؟چین دلائی لامہ کو ایک ایسا علیحدگی پسند تبتی مانتا ہے، جو تبت پر چینی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتے اور جن کی وفاداریاں جلاوطنی میں تبتی حکومت کے ساتھ ہیں۔
گیاتسو اپنے پیروکاروں سے یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ بیجنگ کی طرف سے تجویز کردہ کسی بھی جانشین کو مسترد کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دلائی لامہ کا اگلا جنم بھارت میں بھی ہو سکتا ہے، اور وہ لڑکا یا لڑکی کوئی بھی ہو سکتا ہے۔
بچے کا بوسہ لینے سے متعلق دلائی لامہ کا متنازعہ معاملہ کیا ہے؟
انہوں نے ٹائم میگزین کے ساتھ اپنے 2004 کے انٹرویو میں کہا تھا، "میری زندگی تبت سے باہر ہے، اس لیے میرا تناسخ بھی منطقی طور پر باہر ہی پایا جائے گا۔
لیکن پھر، "اگلا اہم سوال یہ ہے: کیا چینی اسے قبول کر پائیں گے یا نہیں؟"ایک طرف جب دلائی لامہ کی جانشینی کا سوال اب زیادہ سے زیادہ غیر متعلق ہوتا جا رہا ہے، وہ خود اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ وہ ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔
چینی صدر کا ’تاریخی‘ دورہ تبت، بھارت کے لیے پیغام
تبتی طرز کی سالگرہ کے کیک کا ایک ٹکڑا چکھنے سے پہلے، جو کہ بھنی ہوئی جو اور مکھن سے تیار کیا جاتا ہے، پیر کے روز دلائی لامہ نے کہا، "اگرچہ میں 90 سال کا ہوں، جسمانی طور پر میں بہت صحت مند ہوں۔"
انہوں نے کہا کہ جس وقت، "میں دنیا ترک کروں گا، اس وقت بھی میں اپنے آپ کو دوسروں کی بھلائی کے لیے وقف کرتا رہوں گا۔"
ادارت: جاوید اختر