صحافیوں کی آوز کو دبانا آزادی صحافت کیخلاف ہے،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی رہنما عبدالقادر رانٹو، ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی اور نور نبی پلیجو نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے۔ اظہارِ رائے کی آئینی حق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ 27 یوٹیوب چینلز کو بند کر کے ضیاء الحق کے آمرانہ دور کو دوبارہ زندہ کیا گیا ہے۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی وفاقی حکومت نے بدترین آمریت کی نئی مثال قائم کی ہے اور ایوب و ضیاء جیسے آمروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔صحافیوں کی آواز کو دبانا آزاد صحافت کے قتل کے مترادف ہے۔ ملک میں آئین و قانون کی جگہ طاقت کی حکمرانی ہے۔ بنیادی انسانی حقوق معطل کر دیے گئے ہیں۔ حکمران آئین کو پاؤں تلے روند کر طاقت کے بل پر عوام پر مسلط ہو چکے ہیں۔آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت آئین توڑنے والے تمام مجرموں کو پھانسی دی جائے۔رہنماؤں نے کہا ہے کہ عوامی تحریک نے ماضی میں بھی صحافیوں کے حقوق کے لیے تحریک چلائی اور ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ موجودہ وقت میں بھی عوامی تحریک آزادیِ صحافت کی تحریک کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی تحریک
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔