نوجوانوں میں آنتوں کا کینسر، ایک چھپا ہوا بحران سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
دنیا بھر میں نوجوانوں کی صحت پر ایک نیا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بڑی آنت اور نظامِ ہاضمہ کے کینسر کے کیسز نوجوانوں میں خطرناک رفتار سے بڑھ رہے ہیں، جسے ماہرین نے ’’خاموش عالمی بحران‘‘ قرار دے دیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق 50 سال سے کم عمر افراد، خاص طور پر 20 سے 40 سال کے نوجوان، بڑی آنت کے کینسر میں غیر معمولی اضافے کا شکار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں میں اس بیماری کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان عالمی سطح پر صحت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں 20 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں اس کینسر کی شرح میں 8.
ماہرین نے اس بڑھتے ہوئے رجحان کی ممکنہ وجوہات میں غیر صحت مند طرزِ زندگی، موٹاپا، پراسیسڈ کھانوں کا زیادہ استعمال، شکر سے بھرپور مشروبات، تمباکو نوشی، الکحل، معدے میں نقصان دہ بیکٹیریا اور چربی والا جگر شامل کیا ہے۔
تحقیق میں یہ تشویش بھی ظاہر کی گئی ہے کہ نوجوانوں میں اس بیماری کی بروقت تشخیص مشکل ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ مریض اور بعض اوقات ڈاکٹر بھی ابتدائی علامات کو سنجیدہ نہیں لیتے، جس کی وجہ سے بیماری اکثر آخری مراحل میں جا کر سامنے آتی ہے۔
ماہرین نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ اگر پیٹ میں مسلسل درد، خون آنا، وزن میں غیر واضح کمی یا ہاضمے کی خرابی جیسی علامات سامنے آئیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ساتھ ہی مشورہ دیا ہے کہ صحت مند غذا، باقاعدہ ورزش اور تمباکو و شراب سے پرہیز کو اپنانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اسکریننگ کی عمر 45 سال سے کم کرکے جلد شروع کرنے پر بھی زور دیا گیا، خاص طور پر ان افراد کے لیے جن کے خاندان میں اس بیماری کی تاریخ موجود ہو۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس بیماری میں مبتلا نوجوانوں کو صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی، معاشی اور سماجی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، اور شادی شدہ نوجوان یا والدین ہونے کی صورت میں یہ بیماری خاندانی زندگی پر گہرے اثرات ڈالتی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نوجوانوں میں
پڑھیں:
کچی پیاز کھانے کے حیران کُن فوائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کچی پیاز صرف سالن یا سلاد کا ذائقہ بڑھانے تک محدود نہیں، بلکہ یہ صحت کے لیے ایک قیمتی خزانے کی حیثیت رکھتی ہے۔
اس میں موجود قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی بیکٹیریل خصوصیات، وٹامنز اور منرلز انسانی جسم پر کئی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ فلاوونائڈز جیسے مرکبات دل کی شریانوں کو صاف رکھنے میں مدد دیتے ہیں، جبکہ کچی پیاز بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں بھی مؤثر سمجھی جاتی ہے، جو دل کے دورے کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کر سکتی ہے۔ یہ خصوصاً ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند مانی جاتی ہے۔
پیاز میں موجود سلفر مرکبات اور کوئرسیٹن بلڈ شوگر کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کچی پیاز میں وٹامن C، زنک اور دیگر اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہوتے ہیں جو جسمانی قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتے ہیں۔
یہ وائرل اور بیکٹیریل انفیکشنز سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور جسم کا درجہ حرارت معتدل رکھنے میں معاون ہوتی ہے۔ خاص طور پر گرمیوں میں کچی پیاز کا استعمال ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔
کچی پیاز میں موجود فائبر آنتوں کی صفائی میں کردار ادا کرتا ہے، جبکہ اس کی پری بایوٹک خصوصیات آنتوں میں مفید بیکٹیریا کی افزائش کو فروغ دیتی ہیں۔ اینٹی آکسیڈنٹس دماغ میں آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کر کے یادداشت اور ذہنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔
تحقیقات سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ پیاز کا استعمال ہڈیوں کی مضبوطی میں مدد دیتا ہے، خاص طور پر خواتین میں۔ اس کے اندر موجود سلفر مرکبات اور کوئرسیٹن جیسے اجزا بعض اقسام کے کینسر (خصوصاً آنتوں، معدے اور پروسٹیٹ کینسر) کے خلیات کی نشوونما کو روکنے میں بھی مفید ہو سکتے ہیں۔