data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سلیمانیہ : کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ترک ریاست کے خلاف 40 سالہ مسلح جدوجہد کے خاتمے کا باضابطہ آغاز کرتے ہوئے اپنے ہتھیار تلف کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، اس عمل کو ترکی سمیت پورے خطے کے لیے ایک “تاریخی موڑ” قرار دیا جا رہا ہے۔

(کردستان ورکرز پارٹی (PKK)، جو ترکی میں ایک علیحدگی پسند مسلح تنظیم کے طور پر جانی جاتی ہے، نے 1984 میں ترک ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ اس تنظیم کا مقصد ابتدا میں ترکی کے جنوب مشرقی کرد اکثریتی علاقوں کے لیے خودمختاری یا علیحدہ ریاست کا قیام تھا، تاہم بعد میں اس نے اپنے موقف میں نرمی لاتے ہوئے “سیاسی حقوق” اور “ثقافتی خودمختاری” پر زور دینا شروع کیا۔)

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق عراقی کردستان کے شہر سلیمانیہ میں ایک مختصر مگر سیکیورٹی کے سخت انتظامات میں ہتھیار جلانے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں 20 سے 30 کے قریب PKK جنگجوؤں نے اپنے اسلحے کو آگ کے سپرد کیا، تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بندوقیں، گولہ بارود اور دیگر ہتھیار ایک دیگ میں ڈال کر نذر آتش کیے گئے۔

یہ اقدام PKK کی جانب سے رواں سال مئی میں مسلح جدوجہد ختم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

 ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے ملک کی ٹانگوں پر پڑی خون آلود بیڑیوں کو مکمل طور پر اتار پھینکنے کا لمحہ ہے،انہوں نے اسے نہ صرف ترکی بلکہ پورے خطے کے لیے سودمند قرار دیا۔

خیال رہےکہ  PKK کے قید رہنما عبداللہ اوجالان، جنہیں 1999 سے ترکی کی امرالی جیل میں تنہائی میں رکھا گیا ہے، انہونے ایک ویڈیو پیغام میں اس لمحے کو “مسلح تنازع سے جمہوری سیاست اور قانون کی طرف رضاکارانہ منتقلی” قرار دیتے ہوئے اسے “تاریخی کامیابی” کہا۔

(عبداللہ اوجالان آج بھی PKK کے لیے ایک علامتی شخصیت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ PKK کے اثرات نہ صرف ترکی بلکہ عراق، شام اور ایران کے سرحدی علاقوں میں بھی محسوس کیے جاتے ہیں، جہاں اس کے مختلف ذیلی گروہ اور اتحادی تنظیمیں سرگرم ہیں۔)

واضح رہےکہ ترکی، یورپی یونین اور امریکا کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دی جانے والی PKK کی مسلح جدوجہد میں 1984 سے 2024 کے درمیان 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں کرد باشندے جنوب مشرقی ترکی سے شمالی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہوئے۔

مزید برآں ترکی کی سخت گیر جماعت نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی (MHP) جو کبھی امن کوششوں کو “غداری” کہتی تھی، اب اس عمل کی حمایت کر رہی ہے، دوسری جانب پروکرد DEM پارٹی اس امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہے، جب کہ اپوزیشن جماعت CHP بھی پہلی بار کھل کر اس عمل کی حمایت کر رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

جسارت ڈیجیٹل میڈیا کی تقریب پذیرائی، نمایاں کارکردگی پر تقسیم اسناد اور نقد انعامات تفیض

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)جسارت میڈیا گروپ کے زیر اہتمام ٹیم جسارت ڈیجیٹل میڈیا کے اعزاز میں گزشتہ روز جسارت کے دفتر میں تقریب پذیرائی کا انعقاد کیا گیا ۔تقریب کے مہمان خصوصی منتظم اعلیٰ جسارت ڈاکٹر عبد الواسع اور مدیر اعلیٰ شاہنواز فاروقی تھے۔

تقریب پذیرائی سے جسارت کے چیف آپریٹنگ آفیسر سید طاہر اکبر، اسائمنٹ ایڈیٹر محمد عرفان احمد ، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے سابق صدر حامد الر حمن اعوان ،جسارت ویب کے انچارج سید نذیر الحسن اور معروف تجزیہ کار ندیم مولوی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔تقریب میں جسارت ڈیجیٹل ٹیم کے ان تمام افراد کو حسن کارکردگی کا سرٹیفیکٹس اور نقد انعامات سے نوازا گیا جنہوں نے جسارت ڈیجیٹل میڈیا کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔

 

تقریب پذیرائی میں جسارت کی ٹیم میں حسن کارکردگی کامظاہرہ کرنے والوں میں جسارت ویب کے انچارج سیدنذیر الحسن، جسارت مارکیٹنگ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید فاضل نقوی،چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط،ڈپٹی چیف واجد حسین انصاری،سینئر رپورٹر منیر عقیل انصاری،محمد علی فاروق، ندیم مولوی، سید حسن احمد، جہانگیر سید، اسرہ غوری،فیض عالم بابر،متین فاروقی،اے اے سید،قمر خان،نوید فاروق،کاشف حیدر علی، سید محمد سعد،عارف رمضان جتوئی،عبد الصمد، ملک محمدطیب ،سید محمد وقاص،قاسم جمال سمیت دیگر شامل تھے۔

اس موقع پرجسارت کے منتظم اعلیٰ ڈاکٹر عبد الواسع نے شرکاءسے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو میں جسارت ڈیجیٹل کی پوری ٹیم کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں جس طرح سے آپ لوگوں نے جسارت میڈیا گروپ کو آگے بڑھانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے جسارت کی ٹیم نے تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے کام کوبہتر انداز میں جاری رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے اس جدید دور میں آپ سب کو ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق دورے جدید کے استعمال کو سیکھنا چاہیے اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فورم کو استعمال کرتے ہوئے اپنی خبروں کو پھیلانے چاہیے تاکہ جسارت میں شائع ہونے والی خبریں دنیا بھر کے لوگ آسانی سے پڑھ سکے۔

منتظم اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جسارت میں کام کرنے والے رپورٹر، سب ایڈیٹر، نیوز ایڈیٹر اور دیگر تمام لوگوں کو جسارت ڈیجیٹل کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے،ا نہوں نے کہا کہ میں دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی گیا ہوں اور لوگوں سے معلومات حاصل کی ہے تو پتا چلا کے زیادہ تر بیرون ممالک کے لوگ جسارت کی خبریں آن لائن بہت زیادہ شوق سے پڑھتے ہیں، جسارت کے کارکنان کی اسکیلز میں اضافہ کرنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال کو سیکھا جائے اور جسارت تمام کارکنان کے مصنوعی زہانت کے حوالے ورکشاپ منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس میں ہونی والی نئی نئی جہتوں کو سیکھ کر اپنے کام میں نکھار پیدا کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا اکہ آج کے دور میں جدید صحافت کے روجہانات کو سمجھنے کی ضرورت ہے، جسارت ایک نظریاتی اخبار ہے ہمیں عبادت سمجھ کر اس کے لیے جدوجہدکرنا چاہیے تاکہ ہم تمام لوگ دنیا و آخرت دونوں جگہ کامیابی حاصل کرسکے۔

تقریب گفتگو کرتے ہوئے سید طاہر اکبر نے کہاکہ انسان اپنی زندگی کا ایک ہدف بنائے اور پھر اس حدف کو پورا کرنے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کو سہارا بنائے کیونکہ جب ہدف متعین ہوگا توڈیجیٹل میڈیا کا استعمال اسی ہدف کی تکمیل کے لئے ہوگا۔

محمد عرفان احمدنے کہاکہ آج کے ڈیجیٹل آلات اور میڈیا نے انسان کے محدود خیالات کو نہایت وسعت دی ہے،گویا ڈیجیٹل میڈیا کی صورت میں معاشرے کو ایک ترجمان مل گیا جو آپ کی بات،خیال ،نظریے اور فکر کو ایک ساعت میں ساری دنیا میں پہنچا دیتا ہے۔

حامد الر حمن اعوان کا کہنا تھا کہ آج مجھے بہت زیادہ خوشی محوس ہورہی ہے کہ جس ادارے سے میں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا آج وہ ادارہ اپنی ٹیم کے ساتھ ڈیجیٹل میڈیا میں داخل ہوگیا ہے مجھے امید ہے جسارت انتظامیہ اپنے کارکنان کے مسائل کو سمجھتے ہوئے مزید ترقی کے منازل طے کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں جب پرنٹ میڈیا محدود ہوتا جارہا ہے ایسے میں جسارت اخبار تمام تر مسائل اور اپنے محدود وسائل کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے میں جسارت کی ٹیم اور اس کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،جسارت سے وابستہ لوگوں کو چاہیے کے آپ کی جو بھی کوشش ہو وہ اس ادارے کو مزید بہتری کے لیے ہو

اس موقع پرسید نذیر الحسن نے کہاکہ آج جس قدر بھی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہیں ،سائٹس اور اپلی کیشنز ہیں وہ انسان کی اسی طرح معاون بنی ہوئی ہیں بلکہ آنے والے دنوں میں ان کی اہمیت اور افادیت کے زیادہ امکان اور مواقع موجود ہ۔

ندیم مولوی نے کہاکہ جسارت صرف اخبار نہیں ہے یہ ایک نظریاتی اخبار ہے،میری نیک تمنائیں جسارت کے ساتھ ہے اور مجھے امید ہے کہ جسارت ڈیجیٹل بھی میڈیا انڈسٹری میں ترقی کی راہ پر مزید گامزن ہوگا اور معاشرتی مسائل کو بہتر طریقے سے اجاگر کرنے میں معاون ومدد گار ثابت ہوگا ۔ آخر میں تقریب پذیرائی کے ا ختتام پر معزز مہمانوں اور شرکاءکے لیے لذتِ کام و دہن کا بھی انتظام کیا گیا تھا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم
  • قنبر علی خان: ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت
  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
  • کندھ کوٹ: سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے تحت ورکرز کنونشن کا انعقاد
  • جسارت ڈیجیٹل میڈیا کی تقریب پذیرائی، نمایاں کارکردگی پر تقسیم اسناد اور نقد انعامات تفیض
  • کراچی کا پالک پنیر بھارت سے زیادہ مزیدار ہے، سوئیڈش آرٹسٹ کا اعتراف
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ