اسرائیلی حملے میں محفوظ رہنے والے حماس رہنما خلیل الحیہ منظرِ عام پر، بیٹے اور ساتھیوں کی شہادت کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ : اسرائیلی فضائی حملے میں محفوظ رہنے والے حماس کے سینئر رہنما اور جنگ بندی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیہ منظرِ عام پر آگئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق خلیل الحیہ نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں ان کے بیٹے اور چیف آف اسٹاف شہید ہوگئے تھے لیکن وہ خود اللہ کے فضل سے محفوظ رہے، یہ حملہ حماس کی سیاسی و عسکری قیادت کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش تھی، اس سے مزاحمتی تحریک کا عزم مزید مضبوط ہوا ہے۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ اسرائیلی حملہ نہ صرف بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ حماس کے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش بھی ہے، حماس جنگ بندی مذاکرات کے لیے پرعزم ہے لیکن اسرائیل کی جارحیت اس عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور ہم اپنے مقصد سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہودی ایجنٹ بھی ہمارے حوصلے ختم نہیں کرسکتے، غزہ کی آزادی تک ہم سکون سے نہیں بیٹھے گے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک ہدفی حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کارروائی میں خلیل الحیہ سمیت حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا ہے، حماس نے اس دعوے کو فوراً مسترد کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ تمام رہنما محفوظ ہیں۔
واضح رہےکہ حماس کے رہنما نے اپنے شہید بیٹے اور دیگر فلسطینی مزاحمت کاروں کی نمازِ جنازہ بھی خود ادا کروائی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خلیل الحیہ
پڑھیں:
کارروائی میں غلطی سے ایک شخص ہلاک ہوا، برطانوی پولیس کی تصدیق
برطانوی پولیس نے کہا ہے کہ مانچسٹر میں سینیگاگ حملے کے دوران پولیس کی کارروائی میں غلطی سے ایک متاثرہ شخص ہلاک جبکہ ایک زخمی بھی پولیس کی فائرنگ سے ہوا۔
یہ واقعہ یوم کپور کے موقع پر پیش آیا جب ایک برطانوی نژاد شامی شہری نے گاڑی راہگیروں پر چڑھا دی اور پھر چاقو سے حملہ کیا، حملہ آور پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مانچسٹر: یہودی عبادت گاہ کے باہر حملہ، 2 افراد ہلاک، 2 ملزمان گرفتار
برطانوی پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کو گولی لگی جو ممکنہ طور پر پولیس کی کارروائی کے دوران لگی۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں متاثرین دروازے کے قریب موجود تھے اور حملہ آور کو اندر داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کررہے تھے۔
حملہ آور کی شناخت 35 سالہ جہاد الشامی کے طور پر کی گئی۔ اس کے اہلخانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس ’سنگین اور شرمناک عمل‘ سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہیں۔
برطانوی حکومت نے اس واقعے کے بعد ملک میں بڑھتے ہوئے یہودی مخالف واقعات پر قابو پانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل: چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک،4 زخمی
وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور پولیس و ریسکیو اہلکاروں کی تعریف کی۔ نائب وزیرِ اعظم ڈیوڈ لیمی جب متاثرین کے لیے منعقدہ اجتماع میں شریک ہوئے تو کچھ مظاہرین نے ان سے فلسطین کے حق میں جاری مظاہروں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک میں گزشتہ 2 برس کے دوران غزہ میں جاری جنگ کے بعد یہودی مخالف واقعات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چاقو حملہ سینیگاگ لندن پولیس