نیپال میں شدیدبارش،لینڈ سلائیڈنگ اورسیلاب نے تباہی مچادی، 47 افرادہلاک
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کٹھمنڈو : نیپال میں شدید بارش کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچادی جہاں سڑکیں اور پل تباہ ہوگئی ہیں اور 47 افراد ہلاک ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق نیپال کی مسلح پولیس فورس کے ترجمان خالیداس دھوبوجی نے بتایا کہ بھارت سے منسلک مشرقی سرحد کے قریبی ضلع الام میں لینڈسلائیڈنگ ہوئی اور 35 افراد ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب میں بہہ جانے والے 9 افراد تاحال لاپتا ہیں اور 3 افراد بجلی گرنے سے ہلاک ہوگئے۔
نیپال کی نیشنل ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو کا عمل جاری ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بھارت کی مشرق سرحد میں مغربی بنگال کے دارجیلنگ میں پہاڑی علاقے میں موسلادھار بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ سے 7 افراد ہلاک ہوگئے۔
دارجیلنگ کے پولیس عہدیدار ابھیشک رائے نے بتایا کہ ملبے سے 7 لاشیں نکال لی گئی ہیں اور مزید دو افراد کے دبے ہونے کی اطلاع ہے، جن کو نکالنے کے لیے امدادی کارکن مصروف عمل ہیں۔
حکام نے بتایا کہ نیپال کے مختلف علاقوں میں ہونے والی شدید بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے کئی شاہراہیں تباہ ہوگئی ہیں اور مسافر مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
کھٹمنڈو ایئرپورٹ کے ترجمان رینجی شرپا نے بتایا کہ اندرونی پروازیں متاثر ہوئی ہیں لیکن بین الاقوامی پروازیں معمول کے مطابق رواں ہیں۔
حکام نے بتایا کہ جنوب مشرقی نیپال میں دریائے کوشی میں پانی کی سطح نے خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جہاں ہر سال بھارت کی ریاست بہار میں سیلاب کے نتیجے میں پانی آتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لینڈ سلائیڈنگ نے بتایا کہ ہیں اور
پڑھیں:
سیلاب سے نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلیے عالمی اداروں سے مدد طلب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)پاکستان نے سیلاب سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا درست جائزہ لینے کے لیے عالمی اداروں سے مدد مانگ لی۔اقتصادی امور ڈویژن نے عالمی بینک، اے ڈی بی، یورپی یونین، یو این ڈی پی کو خط لکھ کر تباہی کے بعد نقصانات کے تخمینے کیلئے عالمی ماہرین کی تکنیکی مدد مانگی ہے۔حکام اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق عالمی اداروں سے مدد طلب کرنے کا مقصد سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا درست تخمینہ لگانا ہے، بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا بھی درست تخمینہ لگایا جاسکے گا۔اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق سیلاب سے ایک ہزار سے زائد اموات اور 1100 افراد زخمی ہوئے، خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ 500 سے زائد اموات رپورٹ ہوئیں، حکامسیلاب سے زراعت اور دیہی علاقوں کو زیادہ نقصان پنجاب میں ہوا، گلگت بلتستان کے دشوار گزار علاقوں میں سڑکیں اور پل تباہ ہوئے، آزاد کشمیر میں بھی بنیادی ڈھانچے اور رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا۔(جاری ہے)
ملک بھر ساڑھے 12 ہزار سے زائد مکانات اور 240 سے زیادہ پل تباہ ہوئے، سڑکوں، اسکولوں اور اسپتالوں سمیت انفراسٹرکچر کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ وزارت منصوبہ بندی 700 ارب روپے سے زیادہ نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگا چکی۔دوسری جانب عالمی بینک کو تکنیکی مدد کیلئے حکومت پاکستان کی درخواست موصول ہوگئی۔ عالمی بینک حکام نے سما کو نقصانات کے تخمینے میں مدد کا خط ملنے کی تصدیق کردی، عالمی بینک سیلابی نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے تکنیکی معاونت دینے کو تیار ہے۔