کراچی میں دن دہاڑے کروڑوں کی ڈکیتی، ملزمان نے ماں اور بیٹی کو یرغمال بناکر لوٹ مار کی
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے گلستان جوہر میں نامعلوم افراد نے گھر میں داخل ہوکر ماں اور بیٹی کو یرغمال بنایا اور 3 کروڑ 25 لاکھ سے زائد مالیت کا سونا، سعودی ریال و نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ کے علاقے گلستان جوہر میں ہاؤس رابری کی واردات کے دوران مسلح ڈاکو ماں اور بیٹی کو یرغمال بنا کر سوا تین کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سونا ، سعودی ریال اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے۔
اس حوالے سے متاثرہ شہری وقاص کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ گلستان جوہر بلاک 15 کا رہائشی ہوں، میں کام پر گیا ہوا تھا جبکہ اہلیہ اور بیٹی گھر پر اکیلے تھے کہ اس دوران 2 ملزمان نے گھر میں داخل ہو کر اہلخانہ کو یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنایا اور انھیں باندھ کر گھر کی تلاش کے دوران تقریبا ً79 تولہ سونا ، سعودی ریال اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے۔
انھوں نے بتایا کہ وہ سعودی عرب سے حال ہی میں کراچی منتقل ہوئے، گھر میں موجود سونا ان کی والدہ اور بھائیوں کا بھی تھا۔
شہری نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واردات میں ملوث ڈاکوؤں کا سراغ لگا کر لوٹا گیا سونا ، نقدی اور سعودی ریال برآمد کرائے جائیں تاہم گلستان جوہر اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلستان جوہر سعودی ریال کو یرغمال اور بیٹی
پڑھیں:
پاکستان میں ہر سطح پر بدعنوانی، طاقتور حلقوں نے معاشی پالیسیاں یرغمال بنا لیں، آئی ایم ایف
اسلام آباد:انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) نے اپنی 186 صفحات پر مشتمل سخت رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت کے ہر درجے پر بدعنوانی کے خطرات موجود ہیں، اور سب سے زیادہ نقصان دہ کرپشن وہ ہے جو طاقتور اور مراعات یافتہ حلقے اہم معاشی شعبوں پر اثرانداز ہوکرکرتے ہیں،جن میں ریاستی ملکیتی یاریاستی سرپرستی یافتہ ادارے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بدعنوانی کی حقیقی مقدار ناپنے کاکوئی قابلِ اعتمادطریقہ موجودنہیں،تاہم قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے صرف 2 برس میں 5300 ارب روپے کی ریکوریز اس کے حجم کااہم اشارہ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ ریکوریز بدعنوانی کے مجموعی معاشی اثرات کا صرف ایک پہلو ہیں۔وزارتِ خزانہ نے یہ رپورٹ تین ماہ کی تاخیرکے بعد آئی ایم ایف کی شرط پر جاری کی ہے تاکہ ایگزیکٹو بورڈ کے آئندہ اجلاس میں 1.2 ارب ڈالرزکی دوقسطوں کی منظوری دی جاسکے۔
آئی ایم ایف نے پیشگوئی کی ہے کہ جامع گورننس اصلاحات کے نفاذسے پاکستان کی معیشت آئندہ پانچ سال میں 5 سے 6.5 فیصد تک اضافی جی ڈی پی حاصل کر سکتی ہے۔
رپورٹ میں بانی پاکستان محمدعلی جناح کے 1947 کے خطاب کاحوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ آج 70 برس بعد بھی بدعنوانی ملک کی معاشی و سماجی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے، جو سرکاری رقوم کاضیاع، مارکیٹ بگاڑ، غیر منصفانہ مسابقت، عوامی اعتمادمیں کمی اور سرمایہ کاری میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ شہری عام طور پر سرکاری خدمات کے حصول کیلیے رشوت دینے پر مجبور ہوتے ہیں، جبکہ پالیسی سازی پر سیاسی و معاشی اشرافیہ کاگہرا اثر ہے،جو سرکاری طاقت کو ذاتی مفاد کیلیے استعمال کرتی ہے، عدلیہ کی کمزوریاں اور احتسابی اداروں کی غیر موثریت بھی بدعنوانی کو فروغ دیتے ہیں۔
آئی ایم ایف نے 2019 میں پی ٹی آئی دور حکومت کے دوران چینی کی برآمد کی اجازت کو اس بات کی مثال قرار دیا کہ کس طرح بااثر کاروباری ادارے اور سرکاری عہدیدارپالیسیوں کو اپنے فائدے کیلیے موڑ لیتے ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹوں کے مطابق شوگر مل مالکان نے ذخیرہ اندوزی، قیمتوں میں مصنوعی اضافہ اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ جیسے اقدامات سے اربوں کمائے،جبکہ عوام قیمتوں کے بحران کاشکار ہوئے اورف شواہد کے باوجود مؤثر احتساب نہیں ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عوام عدلیہ کو ملک کے سب سے زیادہ بدعنوان اداروں میں شمارکرتے ہیں، اور عدالتی نظام میں عدم شفافیت، کمزور کارکردگی اور نااہلی انصاف کی فراہمی کو متاثرکرتی ہے۔
آئی ایم ایف نے تجویز کیا کہ عدالتی افسران کی کارکردگی اور اخلاقی معیارکی نگرانی کا نظام مضبوط بنایا جائے۔
رپورٹ میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں حالیہ تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر شفاف اصول نہ بنائے گئے تو عدلیہ کی آزادی پرخدشات بڑھ سکتے ہیں، ججوں کی تقرری کیلیے واضح، شفاف اور میرٹ پر مبنی معیار وضع کیا جائے۔
آئی ایم ایف نے کہاکہ ٹیکس نظام کی پیچیدگی، سرکاری اخراجات و مالیاتی انتظام میں کمزوریاں، پبلک پروکیورمنٹ اور ریاستی اداروں کی نگرانی کافقدان ملک میں بدعنوانی کے بڑے محرکات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بدعنوانی نہ صرف عوامی خدمات کو متاثرکرتی ہے، بلکہ معاشی ترقی،سرمایہ کاری اور قومی وسائل کے مؤثر استعمال میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔