فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا

پاکستان کی بینائی سے محروم واحد سفارتکار خاتون صائمہ سلیم نے اقوام متحدہ میں بھارتی الزامات کے خلاف اپنا حق جواب دہی استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت اب عدم برداشت کےایک تھیٹرمیں تبدیل ہوچکی ہے، اس تھیٹر میں اسلاموفوبیا اور نفرت کو ادارہ جاتی شکل دے دی گئی ہے.

انہوں نے کہا کہ میرا وفد بھارتی نمائندے کے بیان کے جواب میں اپنا حقِ جواب استعمال کر رہا ہے، پروپیگنڈا ظلم وستم کو نہیں چھپا سکتا، انکار سے جھوٹ سچ نہیں بن جاتا، میں ناقابلِ تردید حقائق پیش کرنا چاہتی ہوں، مقبوضہ جمو وکشمیر بھارت کا نام نہاد’اٹوٹ انگ‘ کبھی نہیں رہا، سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس حقیقت کی گواہ ہیں۔

صائمہ سلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کشمیری عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے، کشمیری عوام ریاستی دہشت گردی اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار ہیں، بھارت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ علاقے تک رسائی دے۔

یہ بھی پڑھیے پاکستان کی بینائی سے محروم سفارتکار صائمہ سلیم نے بھارتی الزامات کا مدلل اور منہ توڑ جواب دیا پاکستان کی پہلی نابینا سفارتکار صائمہ سلیم کا اقوام متحدہ میں پرجوش خطاب

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کا مطالبہ آزادی ہے، یہ وعدہ اقوامِ متحدہ نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے کیا تھا، ہندوتوا کے پرچم تلے اقلیتیں خوف کے سائے میں زندگی گزار رہی ہیں، مسلمان زندہ جلانے کا نشانہ بنتے ہیں، مساجد گرائی جاتی ہیں، کلیسا جلائے جاتے ہیں، نسل کُشی کے مطالبات اور نفرت انگیز تقاریر معمول بن چکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تعصب کی یہ آگ نام نہاد سیکولر بھارت کے نقاب کو جلا چکی ہے، اس عمل نے تنوع اور اختلافِ رائے دونوں کو خاموش کر دیا ہے، بھارت کا ریکارڈ جارحیت سے بھرا ہوا ہے، پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بارہا خلاف ورزیاں کی گئیں۔

صائمہ سلیم نے کہا کہ بلا اشتعال حملے، بشمول10 مئی کی شکست، جب اس کے جارحانہ عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب ہوئے اور چھوٹے پڑوسی ممالک کے خلاف اس کی جبری پالیسی ایک ایسے رویے کی نشاندہی کرتی ہے جو جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے، بھارت خطے کو عدم استحکام کا شکار اور دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا کے امن اور استحکام کے لیےخطرہ بن چکا ہے، جب دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے باعث سیلابوں اور خشک سالی سے دوچار ہے، بھارت کی جانب سے آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف وززی ہے، سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنا انسانی وقار کی توہین، پاکستانی عوام کے انسانی حقوق کی پامالی اور اچھے ہمسائیگی کے بنیادی اصولوں سے انحراف بھی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت جب تک جموں وکشمر پر قبضہ ختم، جارحیت و ریاستی دہشت گردی کی پالیسی ترک نہیں کرتا، امن خواب رہے گا۔ پاکستان امن، انصاف اور مظلوم کشمیری عوام کےحقوق کے لیے ڈٹ کر کھڑا رہے گا۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کشمیری عوام صائمہ سلیم پاکستان کی نے کہا کہ نام نہاد

پڑھیں:

دوستین ڈومکی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر مرکز سے بات کی ہے، سلیم کھوسہ

حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اسکا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر سلیم احمد کھوسہ نے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی تبدیلی کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ایسے کسی بھی فیصلے پر غور نہیں کر رہی ہے۔ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت ہے۔ ہم وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں اہم مسائل ہیں، ہم نے ان پر توجہ دینی ہے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کا بیان ان کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے، یا پھر ان کے کوئی اختلافات ہوں گے۔ فی الحال وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی کوئی بات نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ کو مسلم لیگ (ن)، بی اے پی کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت میں اڑھائی، اڑھائی سالہ معاہدے کے بارے میں سنا ہے، مگر اس کا کوئی ایگری منٹ دیکھا نہیں ہے۔ ہمیں اڑھائی سال کا انتظار کرنا چاہیئے۔ یہ فیصلہ پارٹی قیادت نے کرنا ہے، ہمیں نہیں کرنا۔ ہم اس پر من و عن عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹر دوستین ڈومکی کے بیان کے بعد سردار ایاز صادق سے بات ہوئی، مرکزی قیادت ضرور ان سے پوچھے گی کہ اتنا بڑا بیان انہوں نے کیسے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی حیثیت میں بیانات یا اختلافات ہوتے ہیں، مگر پارٹی پالیسی کے برخلاف بیان دینا ایک غیر مناسب عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اندرونی معاملات سے مسلم لیگ (ن) کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہر جماعت کے اندرونی معاملات ہوتے ہیں۔ ایک گھر میں بھی اختلافات ہوتے ہیں۔ صوبے کے وزیراعلیٰ سے ایم پی ایز کے اختلافات ہوتے ہیں۔ ہماری جماعت کے ارکان کے بھی خدشات اور اختلافات ہوتے ہیں، لیکن بات چیت سے یہ معاملات حل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی بہتر طریقے سے کام اور دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ہم مخلوط حکومت میں ان کے ساتھ ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ امن و امان، گورننس کے مسائل حل ہوں۔ وزیراعلیٰ کو وقت ضرور لگے گا، مگر بہتری نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہر حال میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی۔ بلوچستان میں انتہائی سنجیدہ مسائل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت جتنی کوششیں کرلے مگر اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، بلال سلیم قادری
  • پاک افغان سرحد کی بندش سے افغانستان کو کتنا تجارتی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے؟
  • گورننس کی نگرانی مزید سخت، کوتاہی برداشت نہیں ہوگی: مریم نواز
  • آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن ہے، تیمور سلیم جھگڑا
  • انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی،الیکشن کمیشن
  • منصفانہ نظام کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا عوام کو آگے آنا ہوگا، حافظ نعیم
  • جمہوریت: سَراب
  • اسلامی انقلاب کی نوید… اجتماع عام
  • عرفان صدیقی نے سیاست میں برداشت کے کلچر کو فروغ دیا: تعزیتی ریفرنس
  • دوستین ڈومکی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر مرکز سے بات کی ہے، سلیم کھوسہ