ٹی ایل پی کارکنان کا پولیس وین پر قبضہ، سرکاری بس پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے احتجاجی مارچ کے دوران صورتحال مزید سنگین ہو گئی، جب مشتعل کارکنان نے پولیس وین پر قبضہ کر لیا اور ایک سرکاری بس پر بھی حملہ کر دیا۔
ٹی ایل پی کی جانب سے امریکی ایمبسی کے سامنے احتجاج اور اسلام آباد کی جانب مارچ کے اعلان کے بعد سے پنجاب، خصوصاً لاہور میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ پولیس کی جانب سے مارچ کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، تاہم تحریک لبیک کے کارکنان نے جوابی طور پر پولیس پر حملے شروع کر دیے۔
TLP is a TERRORIST Organization!
BAN TLP! pic.
— I b r a h e e m (@Ibraheeeeem92) October 8, 2025
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کو مبینہ طور پر کارکنان کو ’گھیراؤ‘ کرنے کی ہدایت دیتے سنا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:http://پولیس کا گھیراؤ اور ہتھیاروں کی موجودگی، کیا یہ پُر امن احتجاج ہے، معروف صحافی کا ٹی ایل پی کے مارچ پر تبصرہ
ایک اور ویڈیو میں تحریک لبیک کے کارکنان پولیس وین پر قبضہ کیے سڑکوں پر گشت کرتے دکھائی دے رہے ہیں، جبکہ ایک علیحدہ ویڈیو میں ڈنڈا بردار مظاہرین کو سرکاری بس پر حملہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
Saad Rizvi from container is instructing TLP workers to besiege the police officials and surround them from all sides and to not let them go. This is sheer terrorist against the state and taking law in the hands. The state must crackdown ruthlessly against these morons. pic.twitter.com/vdRn7oUZx1
— Wajahat Kazmi (@KazmiWajahat) October 11, 2025
تحریک لبیک کی احتجاجی کال کے باعث اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی صورتِ حال معمول سے ہٹ چکی ہے۔
دارالحکومت کے اہم داخلی راستے سیل ہیں، دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے اور انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہو رہی ہے، جبکہ شہریوں نے حکام سے امن و امان کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد بس پر حملہ تحریک لبیک پاکستان ٹی ایل پی لاہور مشتعل کارکنانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد بس پر حملہ تحریک لبیک پاکستان ٹی ایل پی لاہور مشتعل کارکنان
پڑھیں:
مذہبی جماعت کا مارچ: فیض آباد انٹرچینج بدستور بند، دیگر سڑکیں جزوی طور پر کھول دی گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث کئی روز سے بند جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کی سڑکوں پر شہریوں کو درپیش مشکلات میں کچھ کمی آئی ہے، انتظامیہ نے عوامی سہولت کے پیشِ نظر کئی شاہراہوں اور گلیوں کو جزوی طور پر ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں احتجاج کے باعث شاہراہوں پر اب بھی متعدد مقامات پر کنٹینرز کھڑے ہیں، شہریوں کے شدید ردعمل اور مشکلات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے کچھ اہم راستے کھول دیے ہیں، راولپنڈی کے رہائشی علاقوں کو جانے والے راستے اب عام ٹریفک کے لیے کھلے ہیں جبکہ مری روڈ سے متصل گلیوں میں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔
اسلام آباد میں ایکسپریس وے اور نائنتھ ایونیو سے ڈبل روڈ کو ملانے والا راستہ بھی جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔ تاہم آئی جی پی روڈ اور وفاقی دارالحکومت کو راولپنڈی سے ملانے والا فیض آباد انٹرچینج بدستور سیل ہے، جہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
موٹروے پولیس کے مطابق ایم 2 موٹروے لاہور تا اسلام آباد ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے اور آمدورفت معمول کے مطابق جاری ہے۔ راولپنڈی ٹریفک پولیس نے نئے پلان کے تحت بتایا ہے کہ 43 بند مقامات میں سے 6 مکمل جبکہ 35 کو جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جڑواں شہروں میں میٹرو بس سروس اور لوکل ٹرانسپورٹ اب بھی بند ہے، جس کے باعث ریلوے اسٹیشنز پر مسافروں کا رش بڑھ گیا ہے۔
گزشتہ روز مختلف مقامات پر شہریوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی کے واقعات بھی پیش آئے۔ سڑکوں پر ایمبولینسیں پھنس گئیں اور مریضوں کے لواحقین راستہ مانگتے رہے۔ ایک بچے کی والدہ رو رو کر دہائی دیتی رہیں مگر اسپتال تک پہنچ نہ سکیں، جبکہ ایک ضعیف مریض کو حالت بگڑنے پر ایمبولینس میں ہی ڈرِپ لگائی گئی۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی ) نے دعویٰ کیا ہے کہ احتجاجی واقعات کے دوران 17 کارکنان شہید اور کئی درجن زخمی ہوئے ہیں جب کہ پولیس نے صرف 3 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد زخمی ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ حکومت اور مذہبی جماعت کے درمیان اسلام آباد کی جانب مارچ کے معاملے پر مذاکرات جاری ہیں، جن میں پیشرفت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔