مزید کسی اشتعال انگیزی کا بھرپور اور دوٹوک جواب دیا جائے گا: ترجمان دفترِ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے مگر اپنی سر زمین اور عوام کے تحفظ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، مزید کسی اشتعال انگیزی کا بھرپور اور دو ٹوک جواب دیا جائے گا۔
اپنے بیان میں ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ ہندوستان کی بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ہے، افغان سرحد پر طالبان کی جانب سے حملے خطے کے امن و استحکام کے منافی ہیں۔
افغان طالبان اور بھارت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج نے حملہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب کیا،
دفترِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کے تحت مؤثر جوابی کارروائی کر کے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا، جوابی کارروائی میں دہشت گردوں کے ٹھکانے، اسلحہ اور ساز و سامان تباہ کیے گئے، کارروائی کے دوران شہریوں کے تحفظ اور غیر فوجی نقصانات سے بچاؤ کے تمام اقدامات کیے گئے۔
ترجمان نے کہا کہ افغان نگراں وزیرِ خارجہ کے بھارت میں بے بنیاد بیانات مسترد کرتے ہیں، طالبان حکومت دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹس افغان سر زمین پر دہشت گردوں کی آزادانہ سرگرمیوں کا ثبوت ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ مشترکہ ذمے داری ہے، طالبان حکومت وعدے پورے کرے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بارہا افغان سر زمین سے سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ ہندوستان پر تشویش ظاہر کی، افغان حکومت ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدامات کرے، پاکستان نے چار دہائیوں تک چار ملین افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے، پاکستان افغان شہریوں کی موجودگی کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق منظم کرے گا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی میں اسپین بولدک سیکٹر افغانستان میں عصمت اللّٰہ کرار کیمپ تباہ کردیا، یہ کیمپ افغان طالبان کے سب سے بڑے کیمپس میں سے ایک تھا۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُرامن، مستحکم، دوستانہ اور خوش حال افغانستان کا خواہاں ہے، طالبان حکومت ذمے داری کا مظاہرہ کرے اور دہشت گردی کے خاتمے میں تعمیری کردار ادا کرے، افغان عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام کی امید رکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جوابی کارروائی کا کہنا ہے کہ خارجہ کے نے کہا
پڑھیں:
لاریجانی کا دورہ تعاون میں مزید اضافے اور بہتری کا باعث ہے، پاکستان
تسنیم نیوز ایجنسی کے شعبۂ خارجہ امور کے مطابق، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ علی لاریجانی نے اسلام آباد کے دورے کے دوران قومی سلامتی کے مشیر محمد عاصم ملک کے ساتھ وفود کی سطح پر باضابطہ مذاکرات کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں، ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کے دورۂ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ اس دورے نے پاکستان اور ایران کے دو طرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت کو مزید مضبوط کیا ہے اور زیادہ تعاون اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دیا ہے۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے شعبۂ خارجہ امور کے مطابق، پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ علی لاریجانی نے اسلام آباد کے دورے کے دوران قومی سلامتی کے مشیر محمد عاصم ملک کے ساتھ وفود کی سطح پر باضابطہ مذاکرات کیے۔ انہوں نے صدرِ پاکستان، وزیرِ اعظم، قومی اسمبلی کے اسپیکر، نائب وزیرِ اعظم، وزیرِ خارجہ اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزارتِ خارجہ پاکستان نے مزید لکھا کہ ان روابط کے دوران، دونوں فریقین نے پاکستان اور ایران کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کی توثیق کی، جو مشترکہ تاریخ، ثقافت اور ایمان میں جڑے ہوئے ہیں۔
گفت و شنید میں متعدد شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کی باہمی خواہش پر زور دیا گیا، جن میں سیاسی روابط، تجارتی و اقتصادی تعاون، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جدوجہد اور سرحدی سیکیورٹی، علاقائی روابط، اور ثقافتی و عوامی تبادلے شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تعلقات کو اس انداز سے گہرا کیا جائے کہ باہمی خوشحالی میں اضافہ ہو اور علاقائی امن و استحکام کو فروغ ملے۔ وزارتِ خارجہ نے مزید نشاندہی کی کہ دونوں فریقین نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر جامع تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے قریبی ہم آہنگی، تعمیری مکالمے اور اختلافات کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا تاکہ استحکام اور ترقی کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھایا جا سکے۔ وزارت نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران نے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور علاقائی و کثیرالجہتی فورمز میں تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ بیان میں تصریح کی گئی کہ یہ ملاقات پاکستان اور ایران کے دو طرفہ تعلقات میں مثبت رجحان کو مزید تقویت بخشتی ہے اور زیادہ تعاون اور باہمی فہم میں اضافہ کرتی ہے۔