دونوں استعفوں پر موجود دستخط میرے ہی ہیں، گورنر کے اعتراض لگانے پر علی امین گنڈاپور کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ گورنر فیصل کریم کنڈی کو پیش کیے جانے والے دونوں استعفوں پر موجود دستخط میرے ہی ہیں۔
اس سے قبل گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے 2 استعفوں پر موجود دستخط پر اعتراض کر کے ان کا استعفی واپس کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: گورنر خیبر پختونخوا نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کردیا
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو مبینہ استعفوں کی تصدیق کے لیے 15 اکتوبر کو گورنر ہاؤس طلب کرلیا ہے۔
گورنر ہاؤس سے جاری خط کے مطابق، گورنر کو 8 اور 11 اکتوبر 2025 کو وزیر اعلیٰ کے دفتر سے 2 استعفے موصول ہوئے ہیں جن پر ‘غیر مشابہ اور مختلف’ دستخط ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: علی امین گنڈاپور کے استعفیٰ کی منظوری میں آئین و قانون کی پاسداری کروں گا: گورنر کی پی ٹی آئی وفد کو یقین دہانی
فیصل کریم کنڈی نے اپنے خط میں کہا کہ وہ فی الحال شہر سے باہر ہیں اور 15 اکتوبر کی شام پشاور واپس آئیں گے۔ لہٰذا، وزیر اعلیٰ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 15 اکتوبر کو سہ پہر 3 بجے گورنر ہاؤس آئیں تاکہ استعفوں کی اصل حیثیت کی تصدیق کی جا سکے اور معاملہ آئین پاکستان کے مطابق نمٹایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استعفی دستخط علی امین گنڈاپور گورنر وزیراعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: استعفی علی امین گنڈاپور گورنر وزیراعلی علی امین گنڈاپور فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا
پڑھیں:
سکھ یاتریوں کیساتھ آئی خاتون کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار
فائل فوٹولاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں شادی کرنے والی سابقہ سکھ خاتون کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست پر عائد رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھا ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے سابق ایم پی اے مہندر پال کی درخواست پر بطور اعتراض کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ فوجداری کارروائی کروانا چاہتے ہیں تو سیشن کورٹ سے رجوع کریں۔ رجسٹرار آفس نے بھی فوجداری کارروائی کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کا اعتراض لگایا تھا۔
درخواست کے مطابق خاتون نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور نکاح کیا ہے، پولیس حکام کے پاس درخواست گزار کے گھر چھاپہ مارنے کا اختیار نہیں۔
عدالت میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان میں مسلمان ہونے والی بھارتی خاتون غیرقانونی طور پر مقیم ہے، خاتون نے یاتری ویزے کا غلط استعمال کیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ شبہ ہے بھارتی خاتون کے خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلقات ہیں، کریمنل ریکارڈ کے باوجود بھارتی ایجنسیوں نے خاتون کو سیکیورٹی کلیئرنس دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت تفتیش کے لیے بھارتی خاتون کو ریاستی اداروں کے حوالے کرے، خاتون کا ویزا 5 نومبر کے بعد غیر قانونی ہو چکا ہے اس لیے انہیں ڈی پورٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔