اسلام آباد: نیشنل ڈیٹابیس اینڈ ریگولیشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک میں شناخت کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور مستقبل کی ڈیجیٹل ضروریات سے ہم آہنگ بنانے کے لیے نئے قواعد کا باضابطہ اجرا کر دیا ہے۔

نادرا کی جانب سے جاری  کے مطابق ان قواعد میں دو اہم ریگولیٹری فریم ورکس شامل ہیں ، ڈیجیٹل آئیڈینٹیٹی ریگولیشنز اور نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر ریگولیشنز (NDEL)،  ان کا مقصد ایک جامع، محفوظ اور مربوط ڈیجیٹل شناختی نظام قائم کرنا ہے جو شہریوں، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے درمیان ڈیٹا کے محفوظ تبادلے کو ممکن بنائے گا۔

نادرا کے مطابق ڈیجیٹل آئی ڈی ریگولیشنز کے تحت ملک بھر میں ایک متحدہ ڈیجیٹل شناختی نظام تشکیل دیا جائے گا، جس سے شہری اپنی شناخت کی تصدیق کے بعد مختلف آن لائن سرکاری و نجی خدمات تک باآسانی رسائی حاصل کر سکیں گے۔

اسی طرح نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر (NDEL) کے ذریعے حکومت اور نجی اداروں کے درمیان ڈیٹا کا محفوظ، شفاف اور تیز تر تبادلہ ممکن ہوگا، جس سے عوامی خدمات کی فراہمی میں سہولت، شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

نادرا حکام کے مطابق ان نئے ریگولیٹری فریم ورکس سے ملک میں ایک بااعتماد ڈیجیٹل نظام کے قیام کی راہ ہموار ہوگی، جس کے نتیجے میں نہ صرف خدمات کی فراہمی بہتر ہوگی بلکہ ڈیجیٹل معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔

مزید کہا گیا کہ ان اقدامات سے حکومت کے تحت جاری ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل پر عوام کا اعتماد مزید مضبوط ہوگا اور پاکستان ڈیجیٹل گورننس کے عالمی معیار کے قریب تر پہنچ جائے گا۔

نادرا کے مطابق یہ قواعد اتھارٹی کے بورڈ نے وزارتِ قانون کی منظوری کے بعد جاری کیے ہیں اور ان پر عمل درآمد سے پاکستان کے شناختی نظام میں ایک نئے ڈیجیٹل عہد کا آغاز ہوگا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

انتخابی نظام  کو غیر اسلامی قرار دینے کا مقدمہ برسوں بعد سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ملکی عدالتی تاریخ کے کافی پرانے اور اہم نوعیت کے مقدمے نے بالآخر اہمیت پا لی۔ سپریم کورٹ نے انتخابی نظام کو غیر اسلامی قرار دینے سے متعلق کیس کو باضابطہ طور پر سماعت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔

کئی دہائیوں سے زیر التوا یہ معاملہ اب ایک مرتبہ پھر بڑے عدالتی فورم پر زیر بحث  آ رہا ہے، جس کی وجہ سے قانونی ماہرین اور عوامی حلقوں میں غیرمعمولی دلچسپی پیدا ہوگئی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عدالتِ عظمیٰ نے اس مقدمے کی سماعت کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں ایک 5 رکنی شریعت اپیلیٹ بینچ تشکیل دیا ہے، جو 5 دسمبر کو پہلی باضابطہ کارروائی کرے گا۔

یہ بینچ تقریباً ڈیڑھ سال کے تعطل کے بعد بحال کیا گیا ہے، جس کی دوبارہ تشکیل کے بعد اس طویل مدت سے رکے ہوئے کیس کی پیش رفت ممکن ہو سکی ہے۔

یہ مقدمہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ موجودہ انتخابی ڈھانچے کو اسلامی تعلیمات کے منافی قرار دینے کی درخواست تقریباً 36 برس قبل دائر کی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملک کے انتخابی طریقہ کار، نمائندگی کے حصول کے اصول، اور ووٹنگ کا موجودہ تصور اسلامی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

اس وقت کی شریعت کورٹ نے اس درخواست پر فیصلہ دیا تھا، تاہم بعد ازاں حکومت نے اس فیصلے کے خلاف 1989 میں اپیلیں دائر کر دی تھیں، جن پر آج تک کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آ سکا۔

قانونی حلقوں کے مطابق اس کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہونے سے نہ صرف انتخابی ڈھانچے کے اسلامی یا غیر اسلامی ہونے کے سوال پر نئی بحث جنم لے گی بلکہ اس کے ممکنہ اثرات آئینی، سیاسی اور جمہوری نظام پر بھی پڑ سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عدالتِ عظمیٰ کسی بڑے اصولی فیصلے تک پہنچتی ہے تو یہ پاکستان کے انتخابی نظام، نمائندگی کے طریقہ کار اور سیاسی سرگرمیوں کے پورے ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں لا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نادرا کا تاریخی اقدام , پیدائش و اموات کی 100 فیصد رجسٹریشن کیلئے مربوط نظام فعال
  • نادرا نے شناختی نظام میں نئی اصلاحات کا اجرا کردیا
  • نادرا کی جانب سے شناختی نظام میں ریگولیٹری اصلاحات کا اجراء
  • نادرا نے شناختی نظام میں ریگولیٹری اصلاحات کا اجراء کر دیا
  • کوئٹہ، غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے الزام میں نادرا ملازمین گرفتار
  • گورننس میں ڈیجیٹل انقلاب ضروری ہے ورنہ نظام بیٹھ جانے کا خطرہ ہے: بلال بن ثاقب
  • وفاقی آئینی عدالت، قواعد کے بغیر اعلیٰ تنخواہ والے عہدوں کی منظوری
  • دینی طلباء کیلئے سمارٹ لرننگ کی اہمیت
  • ملکی نظام چلانے کیلیے قرآن سے سبق لینا ضروری ہے، فساد اور دہشت گردی کو ختم کرنے کا حکم ہے: اسحاق ڈار
  • انتخابی نظام  کو غیر اسلامی قرار دینے کا مقدمہ برسوں بعد سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر