امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں جاری تمام جنگوں کو ختم کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع سے بخوبی واقف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات شروع

انہوں نے کہا کہ میں واپس آ کر اس جنگ کو بھی ختم کروا دوں گا، یہ میرے لیے ایک آسان کام ہے کیونکہ دنیا کے تنازعات کو حل کرنا میرا مشن ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی عالمی رہنما نے پاک افغان حالیہ تنازع پر کھل کر اظہارِ خیال کیا ہے۔

صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی متعدد مواقع پر دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ دنیا کی سات بڑی جنگوں کو ختم کرانے کے باعث نوبیل انعام کے حقدار ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں پاکستان نے بھی بھارت کے ساتھ جنگ بندی میں ثالثی کے کردار پر صدر ٹرمپ کا نام نوبیل انعام کے لیے تجویز کیا تھا۔

صدر ٹرمپ اب غزہ میں جنگ بندی کے بعد روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے متحرک ہیں، اور اس سلسلے میں وہ جلد روسی صدر سے ہنگری میں بالمشافہ ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان فورسز نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے جواب میں پاک فضائیہ نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

فوجی ذرائع کے مطابق پاکستان آرمی نے جارحیت میں ملوث متعدد افغان چوکیوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں درجنوں افغان اہلکار ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ٹام ہاک میزائل فراہم کرنے سے انکار کردیا

افغان فورسز کی ناکامی اور پسپائی کے بعد طالبان حکومت نے پاکستان سے فوری جنگ بندی کی درخواست کی، جس پر پاکستان نے 15 اکتوبر کو 48 گھنٹے کے عارضی سیز فائر کا اعلان کیا تھا، جس کی مدت کل شام 6 بجے مکمل ہوئی۔

بعدازاں افغان طالبان کی جانب سے جنگ بندی میں مزید توسیع کی درخواست پر پاکستان نے اعلان کیا کہ دوحہ میں ہونے والے امن مذاکرات تک سیز فائر برقرار رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر پاک افغان تنازع ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر پاک افغان تنازع ڈونلڈ ٹرمپ نوبیل انعام وی نیوز ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان نے پاک

پڑھیں:

دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ماحول بنتا جا رہا ہے

ایک روسی ویب سائٹ کے مطابق شام سے اس سال 2025 میں  ساڑھے 8 ہزار سے نو ہزار جنگجو افغانستان آئے ہیں۔ افغانستان واپس آنے والے جنگجو روسی، ازبک، تاجک، چینی اور مقامی افغان ہیں۔

ابو بکر بدخشانی ان واپس آنے والوں میں سے ایک اہم کمانڈر ہے جس  کا القاعدہ سے بھی تعلق رہا ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا تعلق افغانستان کے اندر اور باہر عسکریت پسندوں کے سلیپنگ سیلز سے بھی ہے۔ ابوبکر بدخشانی کا پنجشیر کے گورنر مولوی عبدالحکیم، جنہیں حکیم آغا بھی کہا جاتا ہے،  سے گہرا تعلق ہے۔

روسی ویب سائٹ کے مطابق حکیم آغا عرب ہیں اور 2000 کے بعد انہوں نے اپنی شناخت تبدیل کر کے افغان کر لی تھی۔ تب یہ آغا جان کہلاتے تھے اور اسامہ بن لادن کے قریب سمجھے جاتے تھے۔

ابوبکر بدخشانی نے پنجشیر کے گورنر حکیم آغا سے رابطے کیے ہیں۔ بدخشانی کے علاوہ جماعت الاحرار کے کمانڈر صابر اور ٹی ٹی پی کے مولوی فاروق اور ان کے بیٹے نے بھی ملاقاتیں کی ہیں، یہ دونوں القاعدہ کے سابق فعال رکن ہیں۔ اس سارے میل جول کی خبر روسی سائٹ جس طرح دے رہی ہے ۔ اس سے صورتحال کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے

 (CSTO) سوویٹ یونین ٹوٹنے کے بعد 1992 میں روس نے ناٹو کے آرٹیکل 5 کی طرز پر ایک 6 ملکی تنظیم قائم کی تھی۔ اس میں بیلا روس، آرمینیا، قازقستان، کرغیزستان، روس اور تاجکستان شامل ہیں۔

آرٹیکل 5 کسی ایک ملک پر حملے کو سب پر حملہ قرار دیتا ہے۔ سی ایس ٹی او افغانستان میں موجود مسلح گروپوں (القاعدہ، داعش، جماعت الاحرار، ای ٹی آئی ایم، جند اللہ، آئی ایم یو اور دوسرے عسکری گروپوں) کو سنٹرل ایشین ریاستوں، ایران اور خود روس کے لیے بھی خطرہ سمجھتا ہے۔

2024 میں سی ایس ٹی او کے ممبر ملکوں نے ایک تھری فیز منصوبے کی منظوری دی تھی۔ اس کے مطابق افغانستان سے تاجکستان کو لاحق خطرات پر ریپڈ رسپانس دیا جانا تھا۔ تمام ممبر ملکوں نے ملٹری سامان، ٹیکنالوجی اور افرادی قوت تاجکستان کو فراہم کرنی تھی تاکہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنا بارڈر کنٹرول بہتر بنا سکے۔

ایمانگلی تسماغبیتوف سی ایس ٹی او کے سیکریٹری جنرل ہیں۔ انہوں نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ تاجکستان کو فوجی سامان اور آلات کی جلد فراہمی شروع کی جا رہی ہے۔

یہ بیان تاجکستان میں 26 نومبر کو 3 چینی باشندوں کے مارے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ چینی باشندوں کو ٹارگٹ کرنے والا کواڈ کاپٹر بدخشاں افغانستان سے آیا تھا۔ یکم  دسمبر کو بدخشاں میں چینی باشندوں پر پھر حملہ ہوا ہے جس میں 2 چینی باشندے مارے گئے ہیں۔ اس پر چین نے افغان طالبان سے مسلح گروپوں کے خلاف کاروائی کا کہا ہے اور احتجاج کیا ہے۔ ان دونوں واقعات کے بعد تاجکستان میں موجود چینی سفارت خانہ نے چینی باشندوں کو تاجکستان سے متصل افغان بارڈر سے نکل جانے اور اس کے آس پاس سفر یا کام کرنے سے گریز کی ہدایات جاری کی ہیں۔

بدخشاں میں جہاں چینی باشندے حملے میں مارے گئے ہیں وہاں طالبان کے اپنے اندر بھی ایک لڑائی چل رہی ہے۔ مولانا عبدالرحمان عمار افغان طالبان کے کمانڈر بدخشاں کی ایک مقبول شخصیت ہیں ۔

مولانا عمار کو بدخشان میں افغان طالبان اپنی حکومت کے قیام کے بعد مائننگ آپریشن کا ہیڈ لگایا تھا۔ مولانا عبدالرحمان عمار قندھار کے مرکزی کنٹرول کے خلاف ہیں اور مقامی آبادی کی مرضی کے مطابق پوست، لاجورد اور گولڈ مائننگ کے منصوبے چلانے کے حامی ہیں۔

مزید پڑھیے: پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

بدخشان سے ہی تعلق رکھنے والے طالبان کے تاجک آرمی چیف قاری فصیح الدین فطرت کی ثالثی کوششیں ناکام رہی ہیں۔ مولانا عمار کی قیادت میں مقامی تاجک طالبان کی پشتون طالبان کے ساتھ مسلح جھڑپیں ہوئیں ۔ اس کے بعد عمار کو گرفتار کر کے کابل منتقل کیا گیا ہے۔ عمار کے حامی مسلح افراد پہاڑوں کی طرف چلے گئے ہیں ۔ طالبان مخالف این آر ایف اور ہائی کونسل جس میں ازبک تاجک ہزارے اور پختون بھی شامل ہیں مولانا عمار کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ گولڈ مائن سے سالانہ کم از کم ایک کروڑ اور زیادہ سے زیادہ دو کروڑ ڈالر کی آمدن ہوتی ہے۔

پاکستانی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے 29 نومبر 2025 کو پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اکتوبر میں افغانستان میں دہشتگرد عناصر کے خلاف آپریشن کلین اپ کرنے والا تھا۔ یہ آپریشن قطر کی ثالثی کوشش کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ مذاکرات کا آپشن اختیار کیا گیا جو ناکام رہا۔

سنہ2021  سے افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد پاکستان نے اپنے 4 ہزار فوجی جوانوں کی لاشیں اٹھائی ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی میڈیا ٹاک میں کہہ چکے ہیں افغان طالبان کا ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کو پناہ دینا ناقابل قبول ہے۔

اندرابی کا کہنا تھا کہ سیز فائر اس بات سے مشروط تھا کہ افغانستان کی جانب سے پاکستان کے اندر دہشتگردی کی کاروائیاں نہیں ہونگی ۔ یہ کاروائیاں سیز فائر کے بعد بھی جاری رہی ہیں تو سیز فائر کتنا بچ گیا ہے یہ حساب خود لگا لیں۔

افغان طالبان کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ افغانستان کی خود مختاری کو چیلنج نہ کیا جائے۔ ملا برادار نے افغان فوج کو ایسا جدید اسلحہ حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے جو امارت اسلامی کے معلوم اور نامعلوم دشمنوں کی نیندیں اڑا دے۔ ملا برادر نے اپنے بزدل دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حوصلے کو نہ آزمائیں اور ہماری زمینی فضائی طاقت کو کمزور نہ سمجھا جائے ۔

 ملا برادر کی فضائی طاقت والی ستم ظریفی کو افغانستان سے جانے والے کواڈ کاپٹر سے جوڑ کر دیکھیں۔ اس کواڈ کاپٹر کے حملے میں تین چینی باشندے مارے گئے۔ بدخشاں سے کواڈ کاپٹر گیا تھا اسی بدخشاں میں 2 چینی مزید مارے گئے۔ چین اس پر شدید احتجاج کر چکا ہے۔ سی ایس ٹی او نامی 6 ملکی اتحاد نے تاجکستان کو باڈر کنٹرول میں مدد فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

روسی ویب سائٹ پنجشیر کے عرب گورنر اور ہزاروں فائٹر کے افغانستان پہنچنے کی خبر دے رہی ہے۔  پاکستان اعلانیہ آپریشن کلین اپ کی بات کر رہا ہے۔

امریکا میں ایک واقعہ کے بعد افغانوں کی امیگریشن پروگرام کی اسکروٹنی شروع ہے۔ دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ایک ماحول بن رہا ہے۔ جو طالبان کو ہی نظر نہیں آ رہا ہے کہ کیسے ان کا مکمل گھیراؤ ہوتا جا رہا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

بدخشاں تاجکستان چینی باشندے ہلاک طالبان ملا برادر مولانا عمار

متعلقہ مضامین

  • آٹھ جنگیں رکوائیں ہر جنگ پر نوبل انعام ملنا چاہیے لیکن میں لالچی نہیں بننا چاہتا، ٹرمپ
  • کابینہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سو گئے، ویڈیو وائرل
  • تیسری دنیا کے شہریوں کی امریکی امیگریشن پر پابندی: پاکستانی کس حد تک متاثر ہوں گے؟
  • دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ماحول بنتا جا رہا ہے
  • 8 جنگیں رکوائیں ہر جنگ پر نوبل انعام ملنا چاہیے لیکن میں لالچی نہیں بننا چاہتا، ٹرمپ
  • پاکستان سپر لیگ کی تقریبات انگلینڈ میں کرانے کا فیصلہ
  • یوکرین تنازع کا حل اتنا آسان نہیں، ٹرمپ کا اعتراف، پاک بھارت جنگ رکوانے کا پھر ذکر
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کو شام میں عدم استحکام سے گریز کی سخت تنبیہ
  • پناہ گزینوں کی درخواستوں پر پابندی برقرار رکھنے کا ارادہ ہے، ٹرمپ
  • بھارت و افغان گٹھ جوڑاورامن