data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے روس سے تیل کی خریداری میں نمایاں کمی کی ہے اور مستقبل میں روسی تیل کی درآمد مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بتایا کہ ان کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے حالیہ گفتگو میں روس یوکرین جنگ، خطے کی صورتحال اور توانائی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے روس سے تیل کی درآمد میں واضح کمی کی ہے اور مستقبل میں مزید کمی کا عمل جاری رہے گا، امریکا اس بات کا خواہاں ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا جلد خاتمہ ہو تاکہ خطے میں امن و استحکام ممکن ہو سکے۔

واضح رہے کہ 2022 میں روس یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد بھارت نے مغربی دباؤ کے باوجود روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خریدنا شروع کیا تھا، تاہم حالیہ مہینوں میں امریکی دباؤ میں اضافہ ہونے کے بعد بھارت نے روسی تیل کی درآمدات میں تدریجی کمی کی ہے۔

گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے روس سے تیل کی خریداری مکمل طور پر بند نہ کی تو امریکا اس پر عائد بھاری ٹیرف برقرار رکھے گا۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بھارت نے روس تیل کی

پڑھیں:

ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی پالیسی نے یورپ میں ہلچل مچا دی

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی قومی سلامتی کی حکمتِ عملی میں یورپ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ براعظم یورپ سخت قوانین، سنسرشپ، کمزور خود اعتمادی اور بڑھتی ہوئی مہاجر آبادی کے باعث ’’تہذیبی مٹاؤ‘‘ کے خطرے سے دوچار ہے۔

یہ نئی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹیجی اچانک جاری کی گئی، جس میں یورپی ممالک پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ امریکی سخاوت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری لینے میں ناکام رہے ہیں۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو ’’یورپ اگلے 20 برس میں شناخت سے محروم ہو سکتا ہے‘‘۔ رپورٹ میں یورپی اداروں پر بھی تنقید کی گئی ہے، جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ قومی خودمختاری اور سیاسی آزادی کو کمزور کر رہے ہیں۔

اسٹریٹیجی میں یورپ کی امیگریشن پالیسیوں، آزادیٔ اظہار پر پابندیوں اور کم ہوتی پیدائش کی شرح کو بھی براعظم کے بڑے مسائل قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق یورپی عوام امن چاہتے ہیں، مگر حکومتیں ’’جمہوری عمل کو سبوتاژ‘‘ کر رہی ہیں۔

یورپی ممالک نے امریکی پالیسی کو فوری طور پر مسترد کر دیا۔ جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپ کو ’’باہری مشوروں کی ضرورت نہیں‘‘، جبکہ فرانس نے اسے ’’ناقابلِ قبول اور خطرناک‘‘ قرار دیا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق نئی امریکی حکمتِ عملی سابقہ پالیسیوں سے بالکل مختلف ہے اور واضح طور پر یورپ کے پورے نظام اور سمت کو چیلنج کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا پہلی بار کھل کر ’’یورپی سیاسی ڈھانچے اور ادارہ جاتی سمت‘‘ کے خلاف مؤقف اپنا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ، امریکی نمائندے کا امن معاہدے کے قریب پہنچنے کا دعویٰ، روس کا تبدیلیوں پر زور
  • ترکیہ نے اپنے جنگی ڈرونز پاکستان میں بنانے کا منصوبہ تیار کرلیا،بلوم برگ کا دعویٰ
  • ٹرمپ کی نئی سیکیورٹی پالیسی نے یورپ میں ہلچل مچا دی
  • ایشیا میں تبدیلی کے آثار،روسی صدر بھارت پہنچ گئے
  • بھارت: نریندر مودی نے روسی شہریوں کے لیے مفت ویزے کا اعلان کردیا
  • فیفا کا پہلا امن ایوارڈ امریکی صدر ٹرمپ کے نام
  • بھارتی وزیراعظم مودی کا روسی شہریوں کو مفت ویزا فراہم کرنے کا اعلان
  • مغربی دباؤ نظر انداز: پیوٹن اور مودی کا تجارت کے فروغ اور دوستی مضبوط کرنے پر اتفاق
  • پیوٹن کا انڈیا میں تاریخی استقبال، بھارت کے روسی تیل خریدنے پر امریکی دباؤ کو کھلا چیلنج دے دیا
  • امریکا نے سفری پابندیوں کی فہرست 19 سے بڑھا کر 30 ممالک تک کرنے کا فیصلہ کرلیا