کراچی، گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ مقدمے سے بری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پراسیکیوشن گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کے خلاف سہولت کاری کا جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی اور سہولت کاری کے مقدمے سے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کو باعزت بری کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ غربی نے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی اور سہولت کاری کے مقدمے کا فیصلہ سنایا۔ پراسیکیوشن گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کے خلاف سہولت کاری کا جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے عدم شواہد کی بناء پر ملزم عزیر جان بلوچ کو مقدمے سے بری کر دیا۔ کیل صفائی حیدر فاروق جتوئی ایڈووکیٹ نے موقف دیا تھا کہ ملزم عزیر بلوچ کے خلاف کسی قسم کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے جا سکے، عزیر بلوچ بے قصور ہے اسے مقدمہ سے بری کیا جائے۔
پولیس کے مطابق ملزم عبدالغفار بگٹی نے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ عزیر بلوچ اور نور محمد عرف بابا لاڈلہ نے اسلحے کی ترسیل میں سہولت فراہم کی، ملزم کے بیان پر عزیر بلوچ کے خلاف دفعہ 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، ملزم سے بارود اور گولیاں برآمد کی گئیں تھی۔ ملزمان کے خلاف تھانہ سی آئی ڈی میں 2012ء میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عزیر بلوچ کے خلاف سہولت کاری گینگ وار
پڑھیں:
چائلڈ پورنو گرافی کے عالمی گینگ کا مرکزی کردار آسٹریلوی پولیس اور انٹرپول کی مدد سے گرفتار
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اسلام آباد نے آسٹریلوی پولیس اور انٹرپول کی معاونت سے چائلڈ پورنو گرافی کے عالمی نیٹ ورک کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (این سی سی آئی اے) اسلام آباد نے چائلڈ پورنو گرافی کی تحقیقات کے دوران آسٹریلوی پولیس ،انڑپول اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے چائلڈ ابیوز میں ملوث بین الاقوامی نیٹ ورک کے خلاف اہم کامیابی حاصل کرکے مرکزی ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
این سی سی آئی اے حکام کے مطابق چائلڈ پورنو گرافی کے واقعات کی تحقیقات میں آپریشن روڈز اور آئسبرگ کے دوران آسٹریلوی پولیس کے اشتراک انٹرپول اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس حاصل کی گئیں۔
جس پر رپورٹس میں ملوث گروپس “رینبو” اور “مایلووڈولی کون” کی نشاندہی ہوئی، ملزمان واٹس ایپ، ٹیلیگرام اور دیگر پلیٹ فارمز کے ذریعے غیر اخلاقی مواد پھیلا رہے تھے۔
لاہور کے علاقے اچھرہ سے تعلق رکھنے والے مرکزی ملزم عاصم محمد قاسم کو شناخت کر کے گرفتار کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا گیا۔
حکام کے مطابق ملزم کے قبضے سے موبائل ڈیٹا، سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ہارڈ ڈرائیوز سے شواہد برآمد ہوئے جن میں نابالغ بچیوں کے استحصال سے متعلق ویڈیوز اور تصاویر بھی شامل ہیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم غیر قانونی مواد کی تیاری اور تقسیم میں ملوث رہا اور روپوٹس کی روشنی میں ملزم کے بین الاقوامی روابط “ساسّی” (برازیل) اور “ٹوئنکل” (پرتگال) جیسے صارفین سے ثابت ہوئے۔
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے ملزم کے خلاف مقدمہ نمبر 298/2025 سیکشن 21، 22اے، 22بی آف پیکا 2016 اور سیکشن 377 پی پی سی کے تحت درج کرکے ملوث افراد کی نشاندہی اور متاثرہ بچوں کی شناخت کے لیے تحقیقات جاری ہیں اور انسپیکٹر اکرام مقدس کی نگرانی میں کیس کی تفتیش کی جارہی ہے۔
دوسرے واقعے میں این سی سی آئی اے اسلام آباد نے سائبر ہراسانی اور غیر اخلاقی مواد کے کیس نارووال، تحصیل شکر گڑھ، گاؤں خاص خانوال سے تعلق رکھنے والے ملزم سید مطہر عباس کے خلاف مقدمہ نمبر 297/2025 درج کرکے اسکو گرفتار کرلیا۔
حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں ملزم پر الزام ہے کہ اس نے علی حمزہ نامی شہری کے جی میل اکاؤنٹ تک غیر قانونی رسائی حاصل کی ملزم نے متاثرہ شخص کے اسنیپ چیٹ اکاؤنٹ کی نقالی کرتے ہوئے نازیبا مواد پھیلایا اور متاثرہ کی فیملی تصاویر میں تبدیلی کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں واٹس ایپ کے ذریعے متاثرہ کو بلیک میل کرنے اور بلیک میل کرکے رقم بھی طلب کی۔
تحقیقات کے دوران ملزم کے زیرِ استعمال متعدد واٹس ایپ اکاؤنٹس کا انکشاف بھی ہوا ان اکاؤنٹس سے متاثرہ اور اس کے خاندان کو بھیجے گئے پیغامات اور نازیبا تصاویر برآمد ہوئی جبکہ ٹیکنیکل تجزیہ میں ملزم کے فون سے چائلڈ پورنوگرافک مواد بھی برآمد ہوا ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے، جس کے دوران مزید انکشافات کی توقع ہے۔