سعودی عرب کی مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے مجوزہ قانون کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
سعودی عرب نے اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی جانب سے مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے پر اسرائیلی خود مختاری قائم کرنے کے مجوزہ قانون کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی قیادت میں خطہ امن کی نئی سمت کی جانب گامزن
سعودی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو غیر قانونی، توسیع پسندانہ اور نوآبادیاتی ذہنیت کا عکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت سعودی عرب اسرائیلی قبضے کے تمام غیر قانونی اقدامات، خصوصاً آبادکاری کے پھیلاؤ اور فلسطینی زمینوں پر قبضے کی پالیسیوں کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔
مزید پڑھیے: پاک سعودی معاہدہ برادرانہ تعلقات کی تجدید اور خطے میں قیام امن کی ضمانت ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
سعودی عرب نے اپنے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے اس جائز اور تاریخی حق کی مکمل حمایت کرتا ہے جس کے تحت وہ سنہ 1967 کی سرحدوں کے اندر اپنی آزاد ریاست قائم کریں، جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔
وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داری پوری کرے، اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لے اور فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں لیبر اصلاحات: غیرملکی محنت کشوں کے لیے نئے دور کا آغاز
سعودی عرب نے زور دیا کہ خطے میں پائیدار امن واستحکام صرف دو ریاستی حل کے اصول پر عمل درآمد سے ممکن ہے جو فلسطینی عوام کو ان کا حقِ خودارادیت اور عزت وآزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل سعودی عرب غزہ فلسطین مغربی پٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل فلسطین مغربی پٹی
پڑھیں:
حماس کا اسرائیلی قبضہ ختم ہونے کی شرط پر ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کا اعلان
حماس نے اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیلی فوج کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم ہو جائے تو وہ غزہ پٹی میں اپنے ہتھیار ایک ایسی فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کو تیار ہے جو مکمل طور پر اس علاقے کی حکمرانی کرے۔
حماس کے غزہ چیف اور مذاکرات کار خلیل الحیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے ہتھیار قبضے اور جارحیت کی موجودگی سے مشروط ہیں۔ اگر قبضہ ختم ہو جائے تو یہ ہتھیار ریاست کے اختیار میں دے دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید، حماس کی ثالثوں سے مداخلت کی اپیل
اے ایف پی کی جانب سے وضاحت طلب کرنے پر الحیہ کے دفتر نے بتایا کہ وہ ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کی بات کر رہے تھے۔
الحیہ نے مزید کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی فورس کو سرحدوں کی نگرانی اور جنگ بندی پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تعینات کرنے پر آمادہ ہیں، لیکن غزہ میں ایسی کسی بین الاقوامی فورس کو قبول نہیں کریں گے جس کا مقصد حماس کو غیر مسلح کرنا ہو۔
ماضی میں بھی خلیل الحیہ اس مؤقف کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ دو ریاستی حل صرف عارضی ہے اور فلسطینیوں کا تمام تاریخی فلسطینی سرزمین پر حق قائم ہے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو اور ان کی حکومت 1967 کی جنگ میں قبضے میں لی گئی زمینوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس فلسطین