کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کیخلاف 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک :وزیراعظم نے 27 اکتوبر کو کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضے کے خلاف یوم سیاہ منانے کی ہدایت کر دی۔
یوم سیاہ سے متعلق وزیراعظم ہاؤس سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پورے ملک میں صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی، یوم سیاہ پر کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا جائے گا۔
بھارت نے 27 اکتوبر 1947 کو ریاست جموں و کشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کیا۔ اُس وقت مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ نام نہاد ’’الحاق‘‘ کے ایک معاہدے پر دستخط کیے، جسے کشمیری عوام نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والے ہوجائیں ہوشیار،بڑا فیصلہ کرلیا گیا
اسی روز بھارتی فوج نے سری نگر ایئرپورٹ پر اتر کر واددی کشمیر پر قبضے کا آغاز کیا۔
اس عمل کو کشمیری عوام اور پاکستان دونوں نے بین الاقوامی قوانین اور تقسیمِ ہند کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا، کیونکہ ریاست جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ تھا، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصوابِ رائے کے ذریعے ہونا تھا۔
پاکستان ہر سال 27 اکتوبر کو ’’یومِ سیاہ‘‘ کے طور پر مناتا ہے تاکہ دنیا کو یاد دلایا جا سکے کہ بھارت نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کو دبانے کے لیے طاقت کا ناجائز استعمال کیا ہے۔ اس دن ملک بھر میں جلسے، سیمینار، ریلیاں اور اظہارِ یکجہتی کی تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔
تھیٹر ہالز کو ڈراما اوقات کی سختی سے پابندی کرنے کی ہدایت جاری
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مسلسل مظالم کا سامنا ہے، مقررین
ذرائع کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز نے یوتھ فورم فار کشمیر کے اشتراک سے اسلام آباد میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز نے یوتھ فورم فار کشمیر کے اشتراک سے اسلام آباد میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو اجاگر کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں چھاپوں کے دوران بے گناہ نوجوانوں سمیت عام شہریوں کو گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ خواتین، بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں 1989ء سے اب تک 11ہزار سے زائد خواتین کی بے حرمتی کی گئی جبکہ اس وقت بھی درجنوں خواتین من گھڑت الزامات کے تحت بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے کے لئے اقتصادی جبر، ہندوتوا حکومت کی حکمت عملی کا بنیادی جزو ہے۔ مسلمانوں، دلتوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کی صنعتوں، کاروبار، گھروں اور دیگر جائیدادوں کو بلڈوزر چلا کر مسمار کیا جا رہا ہے اور ان کے اثاثوں پر زبردستی قبضہ کیا جا رہا ہے۔
مسلمان سرکاری ملازمین کو مختلف بہانوں نے برطرف کیا جا رہا ہے۔ کنٹرول لائن کے آرپار تجارت کی بندش سے کشمیری نوجوانوں میں مایوسی مزید بڑھ گئی ہے۔ بھارت میں نوجوانوں کی بے روزگاری بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے۔ مقررین نے کہا کہ بی جے پی، آر ایس ایس اور بجرنگ دل سمیت انتہاپسند ہندوتوا تنظیمیں مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں اور انہیں مودی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ تازہ ترین مثال کٹرہ میں وشنو دیوی میڈکل کالج میں مسلمان طلباء کے داخلے کو روکنے کی کوشش ہے۔ مسلمان طلباء نے میرٹ پر NEET کا امتحان پاس کر کے داخلہ حاصل کیا ہے لیکن ہندوتوا تنظیمیں ان کے داخلے کو ہرصورت میں روکنے پر تلی ہیں جس سے ان کا کشمیر دشمن ایجنڈا بے نقاب ہوا ہے۔ سیمینار سے دیگر لوگوں کے علاوہ انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز کے صدرجوہر سلیم، حریت رہنما شمیم شال، سیاسی رہنما ڈاکٹر شازیہ صوبیہ، رفاح انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رشید آفتاب اور صحافی فرخ کے پتافی نے بھی خطاب کیا۔