قومی ٹیم جنوبی افریقا سے پہلا ٹی ٹوئنٹی گلابی تھیم والی خصوصی کٹ پہن کر کھیلےگی
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: قومی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں گلابی تھیم پر مبنی خصوصی کٹ پہن کر میدان میں اترے گی۔ یہ اقدام پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے پنک ربن پاکستان کے ساتھ چھاتی کے سرطان سے آگاہی مہم کے حصے کے طور پر اٹھایا گیا ہے۔
پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید کے مطابق، راولپنڈی میں 28 اکتوبر کو کھیلے جانے والے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران نہ صرف پاکستان ٹیم بلکہ جنوبی افریقی ٹیم کے کھلاڑی اور میچ آفیشلز بھی گلابی ربن پہنیں گے، تاکہ چھاتی کے سرطان سے متعلق شعور اجاگر کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قومی ٹیم اس روز خصوصی گلابی رنگ کی کٹ میں نظر آئے گی، جبکہ میدان میں نصب اسٹمپس بھی اسی تھیم کے مطابق گلابی رنگ کی ہوں گی۔ سمیر احمد سید کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے ذریعے صحت عامہ سے متعلق پیغامات پہنچانا پی سی بی کی ترجیحات میں شامل ہے، اسی لیے میچ کے دوران کمنٹیٹرز براہِ راست نشریات میں آگاہی پیغامات بھی دیں گے۔
پی سی بی کے مطابق، اس مہم کے تحت پنک ربن اسپتال لاہور میں 28 اکتوبر کو مفت اسکریننگ اور چیک اپ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان تین میچوں پر مشتمل ٹی ٹوئنٹی سیریز 28 اکتوبر سے یکم نومبر تک راولپنڈی میں کھیلی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان سے ادویات کی تجارت روکنے کے بعد افغانستان میں طبی بحران پیدا
افغان طالبان کے پاکستان سے ادویات کی درآمد روکنے کے فیصلے کے بعد افغانستان میں طبی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ طالبان حکومت کے نائب سربراہ اور معاشی امور کے نگران عبدالغنی برادر نے پاکستانی ادویات کو ’ناقص‘ قرار دیتے ہوئے افغان درآمد کنندگان کو ہدایت دی تھی کہ وہ تین ماہ کے اندر پاکستانی کمپنیوں کے واجبات ادا کریں اور ادویات کے لیے نئے ذرائع تلاش کریں۔
تاہم جرمن میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لیے نئے سپلائرز تلاش کرنا آسان نہیں۔ طالبان کے ڈائریکٹر جنرل برائے انتظامی امور نوراللہ نوری کے مطابق افغانستان میں استعمال ہونے والی ادویات کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ پاکستان سے آتا ہے، مگر دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر کشیدگی اور جھڑپوں کی وجہ سے تقریباً دو ماہ سے سرحد بند ہے۔
ہارث کی سماجی کارکن لینا حیدری نے بتایا کہ ادویات کی شدید قلت کے ساتھ قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں اور مقامی مارکیٹوں میں غیر معیاری، ایکسپائریڈ یا جعلی ادویات کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
جرمن میڈیا کے مطابق طالبان حکومت اب ادویات کے لیے دیگر ممالک کا رخ کر رہی ہے۔ اس ہفتے افغان اور بھارتی کمپنیوں کے درمیان طالبان نمائندوں کی موجودگی میں 10 کروڑ ڈالر مالیت کا ادویات کا معاہدہ بھی ہوا۔
اسی دوران بھارت کی وزارتِ خارجہ نے کابل کے لیے 73 ٹن جان بچانے والی ادویات، ویکسین اور طبی سامان بھیجنے کی تصدیق کی ہے، تاہم یہ امداد 4 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک کے لیے صرف علامتی اہمیت رکھتی ہے۔