اسلام آباد:

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست عدالت نے سماعت کے لیے مقرر کرلی۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کرلی ہے، اس حوالے سے رجسٹرار آفس نے  کیس کی کاز لسٹ بھی جاری کردی ہے، جس کی سماعت ارباب محمد طاہر کریں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر رکھا ہے  جب کہ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی ، سپرنٹنڈنٹ جیل سمیت دیگر فریقین سے بھی عدالت نے جواب طلب کر رکھا ہے ۔

کیس کے حوالے سے درخواست گزار شہری غلام مرتضیٰ نے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ کے ذریعے درخواست دائر رکھی ہے ، جس میں بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی ٹوئٹس ہٹانے اور بلاک کرنے کی استدعا  کی گئی ہے۔ درخواست میں عدالت سے عمران خان کے دوران قید ایکس اکاؤنٹ سے مبینہ انتشاری پوسٹس ہٹانے اور پھیلانے سے روکنے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرنے کی

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار

اسلام آباد (وقار عباسی/وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے علاوہ وفاق کو بذریعہ وزارت قانون اور صدر مملکت کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری جوڈیشل کمشن، پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرر،ایچ ای سی اور کراچی یونیورسٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین روز میں جواب طلب کر لیا۔ گذشتہ روز میاں داؤد ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل ذاتی طور پر عدالت پیش ہوئے جبکہ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نعیم گجر اپنے وکیل احمد حسن کے ہمراہ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت، عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ اور دیگر عدالت پیش ہوئے، درخواست گزار پھر بار اس کے بعد عدالتی معاون کو سنوں گا، درخواست گزار وکیل میاں داؤد نے دلائل کاآغاز کرتے ہوئے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 193 کے تحت ہائیکورٹ جج کے لیے وکیل ہونا لازم ہے،جسٹس جہانگیری جج بلکہ وکیل بننے کیلئے بھی کوالیفائی نہیں کرتے تھے، جج پر الزام سچا لگا یا جھوٹا اب بارِ ثبوت اْن پر ہے کہ وہ ثابت کریں کہ ڈگری اصل ہے، احمد حسن بھی روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ پہلے بار کو اس کیس میں سنا جائے اس کے بعد عدالتی معاون کو سنا جائے، میں آٹھ ہزار وکلاء کا نمائندہ ہوں مجھے پہلے سنا جائے، یہ درخواست اسلام ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے درخواست دائر کی ہے، دوران سماعت درخواست گزار وکیل نے اسلام آباد بار کے فریق بننے پر اعتراض عائد کر دیا، اس موقع پر اسلام آباد بار کے وکیل احمد حسن نے دلائل کا آغاز کر دیا جبکہ بیرسٹر ظفر اللہ دوبارہ بیٹھ گئے۔ اسلام آباد بارکے وکیل احمد حسن نے کہاکہ درخواست گزرا اس کیس میں متاثرہ فریق نہیں ہے، اگر یہ سمجھتے ہیں کوئی ایشو ہے تو ان کو بار کونسل جانا چاہیے، وکیل کی ڈگری کا معاملہ ڈسٹرکٹ بار اور بار کونسل ہی دیکھتی ہیں، اگر درخواست گزار وکیل صاحب کو مسئلہ ہے تو بار کونسل سے رجوع کریں، جس جج کے خلاف کیس ہے وہ پہلے وکیل رہے، بعد میں جج بنے، وکالت کے بعد جسٹس جہانگیری کو جوڈیشل کمشن نے جج تعینات کیا۔ ڈگری اور دیگر معاملات کا فیصلہ بار کونسل نے کرنا ہے، ڈگری غلط ہو تو معاملہ عدالت نہیں، بار کونسل لے کر جانا ہوتا ہے۔ اگر کسی کو ان کی دس سالہ وکالت پر اعتراض ہے تو بار کونسل میں جائے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار کے وکیل نے  جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف کیس قابلِ سماعت قرار دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیس اِس ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کا نہیں، سپریم جوڈیشل کونسل کا اختیار ہے۔ استدعا ہے کہ عدالت بار کونسل کے اختیارات میں مداخلت نہ کرے، عدالت سے استدعا ہے کہ اپنے ہی ساتھی جج کو ماتحت نہ سمجھا جائے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بارایسوسی ایشن کے وکیل احمد حسن کے دلائل مکمل ہو جانے پر اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی عدالت کے سامنے پیش ہوگئے۔ بار کے وکیل احمد حسن نے کہاکہ اگر ہائیکورٹ کا ایک جج دوسرے جج کے خلاف اس طرح کارروائیاں شروع کر دے گا تو نظام عدل دھرم برہم ہو جائے گا، اسلام آباد بار کونسل کی جانب سے بھی کیس دوسرے بنچ میں منتقل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاگیاکہ آج اگر یہ نظیر قائم ہوگئی تو کل کسی کو نہیں روک سکیں گے، یونیورسٹی کچھ بھی کہے، عدالت فیصلہ نہیں دے سکتی،جج کا معاملہ جوڈیشل کونسل، وکالت کا معاملہ بار کونسل دیکھے گی، یہ ہماری ہائی کورٹ ہے۔ اس کا تحفظ ضروری ہے، ممبر اسلام آباد بار کونسل راجہ علیم عباسی کے دلائل مکمل ہو جانے پر عدالتی معاون بیرسٹر ظفراللہ خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ میں ذاتی رائے نہیں دوں گا، صرف قانونی نکات سامنے رکھوں گا، رِٹ درخواست پر بھارتی اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا گیا۔ عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے کو وارنٹو رٹ کے قابل سماعت ہونے پر دلائل کے دوران مختلف اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا بھی حوالہ دیاگیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے سامنے کیس قابل سماعت ہونے کی حمایت کی گئی۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت روسٹرم پر آگئے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو کراچی یونیورسٹی کی رپورٹ پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاگیا کہ یونیورسٹی رپورٹ کے مطابق اسلامیہ کالج نے طارق محمود کو Stranger قرار دیا، یونیورسٹی یہ کہہ رہی ہے کہ طارق محمود اسلامیہ کالج کے کبھی سٹوڈنٹ ہی نہیں رہے؟، کراچی یونیورسٹی کا جواب بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا جس میں کہاگیاکہ سال1989میں طارق محمود پر ان فیئر مینز کمیٹی 3 سال کی پابندی لگا چکی تھی،کمیٹی نے نقل کرنے اور ایگزامنر کو دھمکیاں دینے کا الزام ثابت ہونے پر طارق محمود پر 3 سالہ پابندی لگائی تھی۔ یونیورسٹی سے 1989ء کے فیصلے کے تحت طارق محمود 1992ء میں دوبارہ امتحان دینے کیلئے اہل تھے، پابندی کے خلاف طالبعلم طارق محمود نے ڈگری حاصل کرنے کیلئے 1990 کا جعلی انرولمنٹ فارم استعمال کیا، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 جولائی 2024ء کو بذریعہ ای میل کنٹرولر ایگزامیشن کے لیٹر کی تصدیق مانگی۔ رجسٹرار ہائیکورٹ کی ای میل کے جواب میں یونیورسٹی نے ڈگری کو غلط قرار دینے کے مراسلے کی تصدیق کی۔ پرنسپل اسلامیہ کالج نے تصدیق کی کہ طارق محمود 1984ء تا 1991ء تک کبھی کالج میں طالب علم ہی نہیں رہا، وکلاء کے دلائل مکمل ہو جانے پر عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین سے تین روز میں جواب طلب کر لیا اور سماعت ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف تعین کے خلاف درخواست، آئینی عدالت نے نیپرا کو متعلقہ دستاویز جمع کرانے کی مہلت دیدی
  • کم از کم تنخواہ 1000 ڈالر مقرر کرنے کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاکروب کیلیے بھرتی اشتہار میں صرف مسیحی لکھنے پر پابندی لگا دی
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف جعلی ڈگری کیس قابل سماعت قرار، فریقین کو نوٹس جاری
  • ڈگری تنازع کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
  • عمران خان کا ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کرتا ہے؟
  • پتنگ بازی آرڈیننس 2025 کالعدم قرار دینے کی درخواست میں ڈی جی والڈ سٹی کو فریق بنانےکےلئے مہلت
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس کی سماعت کل ہوگی
  • پی ٹی آئی رہنماؤں‘ کارکنان کیخلاف مقدمات کی سماعت کل ہوگی