امریکا نے منشیات فوروشوں کی معاؤنت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
امریکا نے کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو، ان کے اہلِ خانہ اور ایک اعلیٰ وزیر پر وسیع پیمانے کی پابندیاں عائد کر دی ہیں، الزام لگایا ہے کہ صدر پیٹرو نے اپنے ملک میں منشیات فروش گروہوں کو پروان چڑھنے دیا اور شمالی امریکا تک منشیات کی ترسیل کی اجازت دی۔
صدر پیٹرو نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے منشیات کے خلاف کارروائیوں میں تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جن میں ریکارڈ مقدار میں منشیات ضبط کی گئی ہیں اور کئی جرائم پیشہ نیٹ ورکس کو ختم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: منشیات امریکا اسمگل کرنے والی آبدوز تباہ، ٹرمپ کا 25000 امریکیوں کو موت سے بچانے کا دعویٰ
امریکی محکمہ خزانہ کے سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ نے جمعہ کو بیان میں کہا کہ پیٹرو کے 2022 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد کولمبیا میں کوکین کی پیداوار دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جس نے امریکہ میں منشیات کی بھرمار کر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے اور منشیات کی اسمگلنگ کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واشنگٹن کے مطابق یہ پابندیاں کولمبیا کی خاتونِ اوّل ویرونیکا ڈیل سکوورو الکوسر گارشیا، صدر کے صاحبزادے نکولاس پیٹرو، اور وزیر داخلہ آرمندو بینیدیٹی پر بھی عائد کی گئی ہیں۔ ان سب کے امریکی اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں اور کسی بھی امریکی ادارے کو ان کے ساتھ لین دین سے روک دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک بحریہ کے جہاز یرموک کا آپریشن 262 ارب کی منشیات برآمد، امیر بحر کی مبارکباد
صدر ٹرمپ نے اس سے قبل پیٹرو کو ‘ناکام رہنما’ اور ‘غنڈا’ قرار دیتے ہوئے کولمبیا کو ‘منشیات کا اڈہ’ کہا تھا۔ اپنے ایکس پیغامات میں صدر پیٹرو نے امریکی اقدام کو ‘ظالمانہ اور استعماری رویے کی علامت’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم کسی کے غلام نہیں، نہ ہی کسی کے سامنے جھکیں گے۔’
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا نے حال ہی میں کیریبین اور بحرالکاہل میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر فضائی حملے کیے، جن میں درجنوں افراد مارے گئے۔ واشنگٹن نے دعویٰ کیا کہ یہ کشتیاں وینیزویلا سے منسلک تھیں، تاہم کولمبیا نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے امریکا سے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا مطالبہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا صدر ٹرمپ کولمبیا منشیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا کولمبیا منشیات
پڑھیں:
ٹرمپ کی نئی دھمکی، بھارت سے چاول اور کینیڈا سے کھاد پر بھاری محصولات کا عندیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات میں نمایاں پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ان ممالک کی زرعی درآمدات پر نئے محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس ضمن میں عندیہ دیا ہے کہ بھارت سے آنے والے چاول اور کینیڈا سے درآمد ہونے والی کھاد پر نئے محصولات عائد کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت امریکا تجارتی کشیدگی: مودی کی قوم سے اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل
وائٹ ہاؤس میں ایک اجلاس کے دوران جہاں انہوں نے امریکی کسانوں کے لیے کئی ارب ڈالرکے امدادی پیکج کا اعلان کیا، وہیں بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک سے ہونے والی زرعی درآمدات پر سخت تنقید کی۔
#WATCH | “They should not be dumping rice… They cannot do that”: US President Trump on India’s rice exports ????????
Trump questions why India is “allowed” to dump rice into the US, insisting they must “pay tariffs.”
Treasury Secretary Scott Bessent says India has no exemption and… pic.twitter.com/fZL5LcbEA4
— Moneycontrol (@moneycontrolcom) December 9, 2025
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ درآمدات مقامی کسانوں کے لیے چیلنج بن رہی ہیں، اس لیے امریکی حکومت محصولات کو مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مقامی پیداوار کا تحفظ کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ امریکی کسانوں کے لیے12 ارب ڈالر کی معاشی امداد فراہم کرے گی، جو ان محصولات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے پوری کی جائے گی جو امریکا اپنے تجارتی شراکت داروں سے وصول کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا ’ٹریلیئنز آف ڈالرز‘ جمع کر رہا ہے، اور کہا کہ دوسرے ممالک نے برسوں تک امریکا سے فائدہ اٹھایا۔
مزید پڑھیں: امریکا نے بھارت کو چابہار بندرگاہ پر 6 ماہ کی پابندیوں سے چھوٹ دیدی
زرعی درآمدات کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ امداد زرعی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ضروری ہے، خاص طور پر اس مہنگائی اور کم قیمتوں کے پس منظر میں جسے وہ سابقہ حکومتوں کی میراث قرار دیتے ہیں۔
’کسان قومی اثاثہ ہیں، امریکا کی ریڑھ کی ہڈی کا حصہ۔، محصولات کا دباؤ ڈالا جانا امریکی زرعی شعبے کی بحالی کی حکمت عملی کا اہم جز ہے۔‘
مذاکرات کے دوران بھارت خاص طور پر زیرِ بحث آیا، جہاں ایک لوزیانا کے کاشتکار نے امریکی بازار میں بھارتی چاول کی درآمدات کو جنوبی ریاستوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی دفاعی برتری کا دباؤ، بھارت ایک ہی وقت میں امریکا اور روس سے جدید ٹیکنالوجی خریدنے پر مجبور
جب ٹرمپ کو بتایا گیا کہ امریکی ریٹیل مارکیٹ میں چاول کی 2 بڑی برانڈز بھارتی کمپنیوں کی ملکیت ہیں تو انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے، ہم اس کا بندوبست کر لیں گے۔
’یہ بہت آسان ہے… محصولات دو منٹ میں مسئلہ حل کردیتے ہیں، انہیں ڈمپنگ نہیں کرنی چاہیے، میں نے اس بارے میں پہلے بھی سنا ہے۔ یہ قابلِ قبول نہیں۔‘
ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی کھاد پر بھی سخت محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا تاکہ مقامی پیداوار کو فروغ مل سکے۔
مزید پڑھیں: امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت
’کھاد کی بڑی مقدار کینیڈا سے آتی ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اس پر سخت محصولات لگائیں گے تاکہ مقامی صنعت کو تقویت ملے۔ ہم سب کچھ یہاں پیدا کرسکتے ہیں۔‘
گزشتہ دہائی میں بھارت اور امریکا کے درمیان زرعی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، بھارت امریکا کو باسمتی اور دیگر اقسام کا چاول، مصالحہ جات اور بحری مصنوعات برآمد کرتا ہے، جبکہ امریکا سے بادام، کپاس اور دالیں درآمد کی جاتی ہیں۔
تاہم سبسڈیز، منڈی تک رسائی اور خصوصاً چاول اور چینی کے حوالے سے عالمی تجارتی تنظیم میں شکایات سب کچھ برداشت کیا ہے، دونوں ممالک کے مذاکرات میں وقفے وقفے سے تناؤ پیدا کرتے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بادام بحری مصنوعات بھارت چاول دالیں ڈونلڈ ٹرمپ زرعی درآمدات زرعی معیشت کپاس کھاد کینیڈا محصولات مصالحہ جات مقامی صنعت مہنگائی