اسلام آباد میں ایس پی عدیل اکبر کے خودکشی کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت، آپریٹر نے ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا۔ بتایا کہ عدیل اکبر پروموشن سے متعلق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن جا رہے تھے اور واقعے سے قبل انہوں نے اس سے گن مانگی تھی۔

اسلام آباد میں ایس پی عدیل اکبر کے آپریٹر نے اپنے ابتدائی بیان میں تحقیقاتی ٹیم کو بتایا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر پروموشن کے معاملے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن جانے والے تھے۔

تحقیقاتی ٹیم کو دیے گئے آپریٹر کے بیان مطابق عدیل اکبر کو چار بج کر 23 منٹ پر ایک فون کال موصول ہوئی، جس کے بعد انہوں نے دفترِ خارجہ جانے کی ہدایت کی۔

آپریٹر کے بیان کے مطابق، ایس پی عدیل اکبر دستاویزات کی تصدیق کے لیے دفترِ خارجہ گئے اور کچھ دیر بعد واپس آئے۔ اس دوران ایک اور فون کال موصول ہوئی جس کے بعد انہوں نے مجھ سے گن مانگی۔

آپریٹر نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ اس نے میگزین نکال کر گن ایس پی عدیل اکبر کو دی۔ عدیل اکبر نے گن لیتے ہوئے پوچھا کہ ”یہ گن چلتی بھی ہے؟“ اور بعد میں کہا کہ میگزین بھی دے دو، اس میں کتنی گولیاں ہیں؟

آپریٹر نے بتایا کہ میں نے میگزین عدیل اکبر کے حوالے کی اور کہا کہ اس میں 50 گولیاں ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم عدیل اکبر کو موصول ہونے والی فون کالز اور ہتھیار کے استعمال سے متعلق پہلوؤں کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔

ادھر، تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گولی لگنے کا زاویہ پینسٹھ (65) ڈگری تھا جبکہ ماہرین کے مطابق اس زاویے سے کسی شخص کے لیے خود کو گولی مارناخصوصاً دو دیگر افراد کی موجودگی میں انتہائی مشکل ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ایس پی عدیل اکبر کا ڈرائیور اور آپریٹر پولیس تحویل میں ہیں، گاڑی میں ہونے والی بات چیت کی تحقیقات جاری ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد میں ایس پی کی مبینہ خودکشی کا واقعہ سامنے آیا تھا، پولیس ترجمان کے مطابق ایس پی عدیل اکبر کو اُن کی گاڑی میں ہی گولی لگی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایس پی عدیل اکبر تحقیقاتی ٹیم عدیل اکبر کو کے مطابق

پڑھیں:

جکارتہ: 7 منزلہ رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں منگل کے روز ایک سات منزلہ عمارت میں بھڑکی شدید آگ نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ آگ کی ابتدا گراؤنڈ فلور پر ایک ڈرون کی بیٹری پھٹنے سے ہوئی، جس نے تیزی سے اوپر کی منزلوں تک اپنا دائرہ پھیلایا۔ تاہم آگ لگنے کے اصل اسباب جاننے کے لیے فرانزک تحقیقات ابھی جاری ہیں۔

سینٹرل جکارتہ پولیس کے سربراہ سوساتیو پرنومو کونڈرو نے کہا کہ فورس اس المناک واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کے لیے پرعزم ہے تاکہ ذمہ داران تک پہنچا جا سکے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ دوپہر کے وقت بھڑکی اور جب تک فائر فائٹرز جائے وقوعہ پر پہنچے، تب تک شعلے کئی منزلوں تک پھیل چکے تھے۔

ابتدائی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 17 بتائی گئی تھی، لیکن بعد ازاں یہ تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی، جن میں 15 خواتین بھی شامل ہیں۔ جکارتہ فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 100 سے زائد فائر فائٹرز اور 29 فائر ٹرک آگ بجھانے کے کام میں مصروف رہے۔ پولیس نے بتایا کہ فائر فائٹرز اب عمارت کو ٹھنڈا کرنے اور متعدد منزلوں سے گاڑھا دھواں صاف کرنے میں مصروف ہیں، جس کے بعد دوبارہ سرچ آپریشن کیا جائے گا۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق زیادہ تر افراد آگ کے شعلوں سے نہیں بلکہ دھوئیں سے دم گھٹنے کے باعث ہلاک ہوئے، جو اس واقعے کی شدت اور مہلکیت کو واضح کرتی ہیں۔ یہ المناک حادثہ جکارتہ کی شہری حفاظت اور ہنگامی ردعمل کے نظام پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے اور اس کے بعد تحقیقات کے نتائج میں ممکنہ حفاظتی خامیوں کی نشاندہی سامنے آسکتی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم بلاول بھٹو؟ سچ اچانک پھسل کر سامنےآگیا
  • یورپی یونین نے گوگل کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا، وجہ کیا بنی؟
  • جکارتہ: 7 منزلہ رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک
  • بھارتی پرواز میں کبوتر کی اچانک انٹری سے افراتفری مچ گئی، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
  • نواب شاہ میں ڈرائیور کی طبیعت اچانک خراب؛کار بے قابو ہوکر بجلی پول سے ٹکراگئی
  • ملکگیربلیک آؤٹ تحقیقات مکمل، این جی سی، سی پی پی اے ذمہ دار قرار، کروڑوں کاجرمانہ
  • کراچی: مین ہول میں گر کر بچہ جاں بحق، تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی تجویز
  • بھارت کی مبینہ آبی جارحیت — دریائے چناب میں اچانک پانی کا ریلا، گندم کی فصل کو شدید خطرہ
  • عمان جانے والے ہوشیار، حکومت نے انرجی سیکٹر میں نیا ’لائسننگ سسٹم‘ نافذ کردیا
  • انجینئر محمد علی مرزا کیخلاف فتویٰ، قرآن بورڈ اور ایف آئی اے سے جواب طلب