وزیراعظم بلاول بھٹو؟ سچ اچانک پھسل کر سامنےآگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
سٹی42: بلاول بھٹو وزیراعظم بننے کے متعلق کیا سوچ رہے ہیں اچانک انکشاف ہو گیا۔
بلاول بھتو نے کانوں کو ہاتھ لگا کر بتایا ہے کہ وہ وزیراعظم بننے کے متعلق کیا سوچتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھتو نے آج یہ بھی بتا دیا کہ موجودہ پارلیمنت باقی مدت کے دوران شاید کوئی بھی آئینی ترمیم نہین کرے گی۔
چئیرمن بلاول بھٹو نے نئے صوبے بنانے کی بھی مخالفت کی اور کہا، بنانا ہین تو پہلے وہ سوبے بنائین جس پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی چئیرمین بلول نے یہ بھی وضاحت کر دی کہ وہ پنجاب کو تقسیم کرنا نہیں چاہتے۔ بلاول بھتو نے یہ سب دلچسپ باتین آج لاہور میں میدیا سے غیر رسمی گفتگو کے وران سوالات کے جواب مین بتائیں۔
پنجاب نے تمام صوبوں سے زیادہ 16.
چئیرمین بلاول نے کہا، " آئین ایسی دستاویز نہیں کہ بار بار تبدیل کیا جائے، موجودہ پارلیمنٹ کوئی مزید آئینی ترمیم نہیں کرے گی۔ "
بلاول بھٹو نےیہ دلچسپ جملہ بھی کہا ، "اس پارلیمنٹ سے دو آئینی ترامیم کافی ہیں مزید کی گنجائش نہیں." بلاول بھٹو نے مزید کہا، "مزید صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے پراتفاق رائےہے وہ بنائیں۔"مفاہمت سیاست میں آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ ہے، جھگڑے والے ماحول میں رہے تو معاملہ خراب رہے گا
ای سی سی کا پٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز اور او ایم سیز مارجنز میں 5 تا 10 فیصد اضافہ منظور
لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے چئیرمن بلاول بھٹو نے کہا، مزیدصوبے بنانے سے پہلے پنجاب اسمبلی سےمنظور ہو چکی قراردادپرعمل کریں۔ سینیٹ کے کمیشن نے قرار دیا تھا, "جنوبی پنجاب کو صوبہ بنایا جائے"، بلاول بھٹو نے کہا، "پہلے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لئے اتفاق رائے کریں پھر آگے چلیں۔
ایک سوال کے جاب میں بلاول بھٹو نے کہا ،" میں پنجاب کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا، " پنجاب میں بلدیاتی نظام پرقانون بنایا، سندھ میں ایسا کرتا تو لوگوں نے الٹا ٹانگ دینا تھا."
پنجاب اسمبلی نے پی ٹی آئی اور بانی پر پابندی کی قرارداد منظورکرلی
ایک سوال کے جواب میں چئیرمین بلاول بھٹو نے کسی کا نام لئے بغیر کہا، " انھیں پنجاب میں میرا آناہضم نہیں ہوتا،میں توانھیں کہتا ہوں سندھ آیا کریں." ،" میں یہ بھی کہتا ہوں کہ سندھ میں اپنا گورنر لگائیں جو ابھی تک نہیں لگایا۔"
بلاول نے کہا، پنجاب میں اتحادیوں کو بھی سپیس لینی پڑتی ہے۔ ہم پنجاب میں وزارتیں نہیں لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ذاتی اختلاف نہیں، ان کا طریقہ غلط ہے جو صوبہ پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے وہاں ان کی حکومت ناکام ہوچکی۔
کسٹمز کی کارروائی ؛ کروڑوں کی اسمگل شدہ اشیا ضبط
صحافی نے سوال کیا کہ نوازشریف سے کوٹ لکھپت ملنے گئے تھے کیا اڈیالہ بھی جائیں گے؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ نوازشریف سے ملنے گیا تھا لیکن انہوں نے باہر نکلتے ہی ایک جلسے میں ہمارے پرحملہ کردیا، پیپلز پارٹی جب قدم بڑھانے کیلئے تیار ہوتی ہے تو پھر دوسری طرف حالات خراب ہوجاتے ہیں۔
موجودہ حالات میں وزیراعظم بنیں گے؟ صحافی کےسوال پربلاول نے کانوں کو ہاتھ لگالیے۔ پی پی چیئرمین نے کہا کہ پنجاب میں گورنر کےاختیارات اوروسائل نہیں رہے لیکن گورنرسلیم حیدراچھا کام کررہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب اچھا کام کررہی ہیں۔
آزادکشمیر کی بیوروکریسی میں اہم تبادلے
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو نے انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
پنجاب کےبلدیاتی انتخابات میں فرنٹ فٹ پرکھیلنا ہوگا، کارکن تیاری کرلیں،بلاول بھٹو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پنجاب میں آئندہ بلدیاتی انتخابات نزدیک ہیں،پارٹی رہنما اور کارکن ابھی سے بھرپور تیاری شروع کردیں ہمیں بلدیاتی الیکشن میں فرنٹ فٹ پر آکر کھیلنا ہوگا۔
بلاول بھٹو گورنر ہاؤس لاہور میں پیپلزپارٹی رہنماؤں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کر رہے تھے، جس میں پارٹی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز اور مختلف عہدیداران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
عشائیے میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف، مرتضیٰ محمود، طاہر رشید، ثمینہ گھرکی، علی حیدر گیلانی، نیر بخاری، ہمایوں خان، عبدالقادر شاہین، رانا فاروق سعید، دوست محمد کھوسہ، فیصل میر، شہزاد سعید چیمہ، ندیم افضل چن، عزیز الرحمٰن چن سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔
خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخابات میں ایک نشست پیپلزپارٹی نے جیتی جبکہ ایک نشست ’’ہم سے چھین لی گئی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اب بلدیاتی الیکشن ہونے چاہئیں، کیونکہ دیگر صوبوں میں یہ مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بلدیاتی الیکشن میں پیپلزپارٹی کو فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کا بطور جماعت کوئی سیاسی مستقبل نظر نہیں آتا، تاہم ہر سیاسی جماعت کو سیاست کرنے کا حق حاصل ہے، مگر ملک دشمن بیانیہ اپنانے والوں اور ریاستی اداروں کے خلاف بولنے والوں کو یہ حق نہیں دیا جاسکتا۔