Jasarat News:
2025-06-04@02:16:03 GMT
ائرپورٹ آؤٹ سورسنگ: حکومت نے کنسورشیم کی پیشکش مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ کے لیے کنسورشیم کی جانب سے دی گئی حصص کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کنسورشیم نے 46 فیصد شیئرز کی پیشکش کی تھی جب کہ ریزرو قیمت 56 فیصد مقرر تھی تاہم کنسورشیم مطلوبہ قیمت کے مطابق پیشکش کرنے میں ناکام رہا جس کے باعث حکومت نے یہ معاہدہ ختم کر دیا۔
مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بولی میں ترکیہ اور برطانیہ کی کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم نے حصہ لیا تھا لیکن پاکستان ائرپورٹ اتھارٹی کی شرائط پوری نہ ہونے کی وجہ سے یہ پیشکش ناقابل قبول قرار دے دی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت کا آئندہ مالی سال میں تعلیم اور صحت کے منصوبوں کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 جون 2025) حکومت کا آئندہ مالی سال میں تعلیم اور صحت کے منصوبوں کو نظرانداز کرنے کا فیصلہ، پانی بند کرنے کی بھارتی دھمکیوں کے باوجود حکومت کا پانی کے منصوبوں کو بھی نظرانداز کر کے سڑکوں کی تعمیر کو اہمیت دینے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے ملک کو درپیش مالی بحران کے باوجوداگلے مالی سال کیلیے 4 ہزار100 ارب کا ترقیاتی پلان تیار کیا ہے ۔ ئے ترقیاتی پلان میں سیاسی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے سڑکوں کی تعمیر کو اہمیت دی جارہی ہے جبکہ بھارت کی طرف سے پانی بند کرنے کی دھمکیوں کے باوجود تعلیم ،صحت اور پانی کے منصوبوں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ اسی طرح وفاق کی مالی معاونت سے مکمل کی جانے والی اسکیموں کو بھی اہمیت نہیں دی جارہی۔(جاری ہے)
پانی کے منصوبوں کیلیے رقم میں45 فیصد یعنی 119 ارب روپے کی کٹوتی کرکے اس رقم کو140 ارب تک محدود کردیا گیا ہے۔
اگلے مالی سال کیلئے وفاق اورصوبوں کا ترقیاتی بجٹ رواں مالی سال سے 300 ارب یعنی8 فیصد زیادہ ہوگا۔ اگلے ترقیاتی پروگرام میں وفاق کے حصے کو 400 ارب روپے کم کردیا گیا ہے جبکہ صوبے 28 فیصد زیادہ خرچ کرینگے۔ دیامربھاشا ڈیم کی رقم میں بھی پانچ ارب روپے کٹوتی کرکے اس رقم کو رواں مالی سال کے 40 ارب روپے کے مقابلے میں 35 ارب روپے کردیا گیا ہے۔وفاقی وزارت تعلیم کے بجٹ میں20 ارب یعنی 27 فیصد کٹوتی کردی گئی ہے۔ ہائیرایجوکیشن کے بجٹ میں بھی 32 فیصد کمی کرکے اسے 45 ارب روپے کیا جارہا ہے۔دوسری طرف مالی مشکلات کے باوجود ارکان اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 50 ارب روپے مختص کیے جارہے ہیں۔