اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ کے لیے کنسورشیم کی جانب سے دی گئی حصص کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کنسورشیم نے 46 فیصد شیئرز کی پیشکش کی تھی جب کہ ریزرو قیمت 56 فیصد مقرر تھی تاہم کنسورشیم مطلوبہ قیمت کے مطابق پیشکش کرنے میں ناکام رہا جس کے باعث حکومت نے یہ معاہدہ ختم کر دیا۔

مزید تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ بولی میں ترکیہ اور برطانیہ کی کمپنیوں پر مشتمل کنسورشیم نے حصہ لیا تھا لیکن پاکستان ائرپورٹ اتھارٹی کی شرائط پوری نہ ہونے کی وجہ سے یہ پیشکش ناقابل قبول قرار دے دی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی پاکستان کو تجارتی ڈیٹا میں تضاد پر تکنیکی مشن بھیجنے کی پیشکش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے تجارتی اعداد و شمار میں 16.5 ارب سے 30 ارب ڈالر تک کے تضاد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تکنیکی معاونت کے لیے ماہرین کا ایک خصوصی مشن بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے اس تجویز کو قبول کرنے سے گریز کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ اس مسئلے کا حل مقامی ادارے خود نکال سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ معاملہ اس وقت زیرِ بحث آیا جب حالیہ 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے دوسرے جائزہ اجلاس کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان سے تجارتی اعداد و شمار میں موجود تضادات کی وضاحت طلب کی۔

عالمی فنڈ کی جانب سے تجویز دی گئی کہ شفافیت اور ڈیٹا ہم آہنگی کے لیے ایک تکنیکی ٹیم بھیجی جائے، مگر پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے سربراہ ڈاکٹر نعیم الظفر نے واضح طور پر کہا کہ بیرونی مدد کی ضرورت نہیں کیونکہ ملک کے اندر موجود ادارے خود اس فرق کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2020 سے جون 2025 کے درمیان پاکستان سنگل ونڈو (PSW) نے 321 ارب ڈالر کی درآمدات ریکارڈ کیں، جب کہ اسٹیٹ بینک نے صرف 291 ارب ڈالر کی درآمدات ظاہر کیں۔ اس طرح تقریباً 30 ارب ڈالر کا فرق سامنے آیا۔ اسی عرصے میں ایف بی آر کے ماتحت ادارہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (PRAL) نے 304.5 ارب ڈالر کی درآمدات رپورٹ کیں جو PSW کے مقابلے میں 16.5 ارب ڈالر کم ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ فرق بظاہر ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم کے تحت درآمد ہونے والے خام مال کی نامکمل رجسٹریشن کے باعث پیدا ہوا، تاہم امکان یہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بعض درآمدکنندگان نے ٹیکس چوری یا تجارتی بنیادوں پر منی لانڈرنگ کی کوشش کی ہو۔ ان شبہات کے پیشِ نظر اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے اور انضمام کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر میں اصلاحات کا عندیہ دیا اور کہا کہ حکومتی اصلاحاتی عمل شفاف معیشت کے قیام کے لیے جاری ہے۔  اسی طرح وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی کہا کہ آئی ایم ایف کو اعداد و شمار سے متعلق وضاحت فراہم کر دی گئی ہے اور وہ اب اس وضاحت سے مطمئن ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تجارتی اعداد و شمار میں موجود فرق کی تفصیل عوام کے سامنے لائے اور شفافیت پر مبنی پالیسی اختیار کرے تاکہ عالمی سطح پر اعتماد بحال ہو سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تضادات دور نہ کیے گئے تو نہ صرف معیشت کی شفافیت پر سوال اٹھیں گے بلکہ بیرونی سرمایہ کاری پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی اور پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کے مسائل حل نہیں کیے: مزمل اسلم
  • پاک-افغان کشیدگی، ملائیشیا کے وزیراعظم کی تناؤ کم کرنے اور تعمیری کردار ادا کرنے کی پیشکش
  • آئی ایم ایف کی پاکستان کو تجارتی ڈیٹا میں تضاد پر تکنیکی مشن بھیجنے کی پیشکش
  • بانی پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو کابینہ کی تشکیل کا اختیار دیدیا
  • حکومت اور آئی ایم ایف کا سولر پینلز اور انٹرنیٹ پر ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور
  • پاکستان کا افغان طالبان کے الزامات پر ردعمل، دفترِ خارجہ نے افغان الزامات کو مسترد کر دیا
  • راج کپور نے رشی کپور سے شادی کروانے کی پیشکش کی تھی؛ سنگیتا کا انکشاف
  • پنجاب حکومت کا لاہور میں نیا ائرپورٹ تعمیر کرنے کا منصوبہ
  • رواں سال شرحِ نمو3فیصد سے زائد، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا ہدف 11 فیصدمقرر، سینیٹر محمد اورنگزیب
  • چین کا پاک افغان جنگ بندی پر خیرمقدم، دیرپا امن کے لیے تعاون کی پیشکش