Jasarat News:
2025-04-25@11:13:28 GMT

شادیاں کیوں ناکام ہورہی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT

شادیاں کیوں ناکام ہورہی ہیں؟

ایک خبر کے مطابق ملک میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران طلاق اور خلع کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ خبر کے مطابق یہ شرح 35 فی صد تک بڑھ گئی ہے۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ چار سال کے دوران خلع کے مقدمات کی تعداد دگنی ہوگئی ہے۔ ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق ملک میں طلاق یافتہ خواتین کی تعداد 4 لاکھ ہوگئی ہے۔ کراچی میں 2020ء کے دوران فیملی کورٹس میں خلع کے 5 ہزار 800 مقدمات دائر ہوئے جبکہ 2024ء میں یہ تعداد 11 ہزار سے تجاوز کرگئی۔ ماہرین کے مطابق خلع اور طلاق کمزور خاندانی نظام کی عکاسی کرتی ہے۔ گیلپ پاکستان کے ایک سروے کے مطابق ہر پانچ میں سے دو افراد کا خیال ہے کہ طلاقوں اور خلع کے بڑھتے ہوئے واقعات غیر ضروری خواہشات اور عدم برداشت کا نتیجہ ہیں۔ (روزنامہ ایکسپریس کراچی، 10 فروری 2025ء)

سیکولر اور لبرل دانش ور آئے دن اخبارات میں اس بات پر شور مچاتے رہتے ہیں کہ پاکستانی معاشرہ زیادہ سے زیادہ مذہبی ہوتا چلاجارہا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ معاشرے میں مذہبی شعور کی سطح گرتی چلی جارہی ہے۔ ایسا نہ ہوتا تو معاشرے میں طلاقوں اور خلع کے واقعات میں اضافہ نہ ہوتا۔ ہمارا بچپن 1970ء کی دہائی میں بسر ہوا ہے اور ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ ہم نے اپنے بچپن میں کبھی سنا ہو کہ فلاں شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے یا فلاں عورت نے اپنے شوہر سے خلع لے لیا ہے۔ 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں بھی طلاق اور خلع ’’قابل ِ ذکر‘‘ چیزیں نہیں تھیں مگر 2025ء تک آتے آتے ایسا لگ رہا ہے کہ شادی کا ادارہ ایک بحران کا شکار ہوچکا ہے۔ ہزاروں شادیاں طلاقوں اور خلع پر منتج ہورہی ہیں اور لاکھوں شادیاں ایسی ہی جو ’’مجبوری‘‘ کے سبب چل رہی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ہمارے مذہبی شعور کا زوال ہے۔

ہمارے مذہب میں مرد خدا کی ذات اور عورت خدا کی صفت ِ رحمت کا مظہر ہے۔ چنانچہ مرد اور عورت کی شادی ہوتی ہے تو انسانی سطح پر ذات اور صفت رحمت کا ملاپ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو جائز چیزوں میں طلاق سب سے زیادہ ناپسند ہے۔ رسول اکرمؐ کی ایک حدیث پاک ہے کہ خدا اگر اپنے سوا کسی کو سجدے کی اجازت دیتا تو بیوی شوہر کو سجدہ کرتی۔ ہندو ازم میں بھی شوہر یا پتی کو پرمیشور یا خدا کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔ لیکن ایک ارب 80 کروڑ مسلمانوں میں سے کتنے لوگوں کو ان باتوں کا شعور ہے؟ رسول اکرمؐ نے فرمایا تم میں بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں کے لیے اچھا ہے۔ رسول اکرمؐ جب اس دنیا سے رخصت ہورہے تھے تو وہ مسلمانوں کو تلقین کررہے تھے کہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرنا اور اپنی عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ مگر مسلمانوں کی عظیم اکثریت کو یا تو یہ باتیں معلوم ہی نہیں اور اگر ہیں تو انہوں نے ان باتوں کو اپنے لیے لائحہ عمل میں تبدیل نہیں کیا۔ چنانچہ شادیوں کی دھوم دھام بڑھ رہی ہے مگر ان کا حسن و جمال اور ان کی معنویت گھٹ رہی ہے۔ اوّل تو شادیاں چل ہی نہیں پارہیں اور کہیں چلتی ہوئی نظر آتی ہیں تو وہ چلنے سے زیادہ گھسٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔ اب نہ بیوی مرد کا سکون ہے اور نہ شوہر عورت کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ شادی کے ادارے نے دونوں کو ایک دوسرے کا حریف بلکہ ایک دوسرے کا دشمن بنا کر کھڑا کردیا ہے۔ کبھی شادی کا ادارہ آسمان کا سورج تھا مگر اب وہ زمین کا ذرہ بھی نہیں ہے۔

مذہبی شعور کے بعد ہماری زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت محبت کی ہے۔ میر نے کہا ہے

محبت نے کاڑھا ہے ظلمت سے نور
نہ ہوتی محبت نہ ہوتا ظہور
٭٭
محبت مسبّب، محبت سبب
محبت سے ہوتے ہیں کارِ عجب
٭٭
دور بیٹھا غبارِ میر ان سے
عشق بن یہ ادب نہیں آتا

میر تقی میر کہہ رہے ہیں کہ یہ پوری کائنات محبت کا نتیجہ ہے۔ خدا نے اپنی مخلوق کی محبت کے سبب ’’عدم‘‘ کے ’’اندھیرے‘‘ سے ’’وجود‘‘ کی روشنی پیدا فرمائی۔ یعنی یہ صرف محبت ہے جو اندھیرے سے روشنی برآمد کرکے دکھا سکتی ہے۔ یہ کام نہ عقل کرسکتی ہے، نہ علم کرسکتا ہے، نہ دولت کرسکتی ہے، نہ کوئی اور طاقت کرسکتی ہے، یہ کام صرف محبت کرسکتی ہے۔ میر نے دوسرے شعر میں کہا ہے کہ محبت ہی ہر چیز کا سبب اور وہی سبب پیدا کرنے والی بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ محبت ہمیشہ معجزے رونما کرکے دکھاتی ہے۔ میر نے تیسرے شعر میں بھی عجیب بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہر انسان دوسرے انسان سے مختلف ہوتا ہے، اس کا خاندانی پس منظر مختلف ہوتا ہے، اس کا ڈی این اے مختلف ہوتا ہے، اس کی نفسیات مختلف ہوتی ہے، اس کی سماجیات مختلف ہوتی ہے، اس کی معاشیات مختلف ہوتی ہے مگر جب آپ کو کسی سے محبت ہوجاتی ہے تو یہ تمام ’’اختلافات‘‘ یہ تمام ’’امتیازات‘‘ بے معنی ہوجاتے ہیں۔ پھر انسان کے لیے دوسرا فرد صرف فرد کی حیثیت سے اہم ہوجاتا ہے اور محبت اسے محبوب کا ’’طواف‘‘ کرنے پر مجبور کردیتی ہے۔ انسان ’’انا پرستی‘‘ کا شکار ہو کر اپنی اور دوسرے کی زندگی برباد کردیتا ہے مگر محبت انا کی عمارت کو مسمار کردیتی ہے۔ جس دل میں محبت آجاتی ہے اس دل میں پھر ’’انا‘‘ یا ’’دنیا‘‘ کے لیے کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی۔ سلیم احمد کے دو شعر یاد آئے۔

محبت ہی بنادیتی ہے مشتِ خاک کو انساں
قوامِ آب و گِل سے بھی کہیں انسان بنتے ہیں
٭٭
جس نے تجھے دکھ سہنے کی توفیق نہیں دی
وہ اور کوئی شے ہے محبت تو نہیں ہے

سلیم احمد کہہ رہے ہیں کہ یہ صرف محبت ہے جو انسان کو انسان بناتی ہے۔ ورنہ محبت کے بغیر تو انسان صرف مٹی اور پانی کا آمیزہ ہے اور مٹی اور پانی کے آمیزے سے انسان انسان نہیں بنتے۔ دوسری بات سلیم احمد نے یہ کہا ہے کہ محبت دکھ کو سہنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ زندگی صرف ’’مسرت‘‘ کا نام نہیں اس میں دکھ بھی ہوتے ہیں لیکن جو محبت دکھ کو جذب نہیں کرتی اسے برداشت کرنا نہیں سکھاتی وہ محبت نہیں ہے محبت کا دھوکا ہے۔ یہاں تک آتے آتے رئیس فروغ کا بے مثال شعر یاد آگیا۔ رئیس فروغ نے کہا ہے۔

عشق وہ کارِ مسلسل ہے کہ ہم اپنے لیے
ایک لمحہ بھی پس انداز نہیں کرسکتے

محبت اور عشق کا کمال یہ ہے کہ وہ انسان کو محبوب کی ذات میں فنا کردیتے ہیں۔ عاشق کے لیے محبوب سے زیادہ اہم کچھ نہیں ہوتا خود اس کی اپنی ذات بھی نہیں۔ ہمارے زمانے تک آتے آتے فلموں اور ڈراموں نے عشق و محبت کو زندگی کا سب سے بڑا موضوع بنادیا ہے۔ مگر ہماری فلموں اور ڈراموں میں زندگی کبھی نہ ختم ہونے والی ’’پکنک‘‘ کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن زندگی اونچ نیچ، غموں اور دکھوں سے بھری ہوئی ہے۔ لیکن ہماری فلمیں اور ہمارے ڈرامے محبت کو ایک ’’عیاشی‘‘ اور کبھی نہ ختم ہونے والا خواب بنا کر پیش کررہے ہیں۔ چنانچہ نوجوان نسل میں ’’رومانس پرستی‘‘ بڑھ رہی ہے۔ اور ان میں دوسرے سے محبت کرنے کی صلاحیت گھٹتے گھٹتے صفر تک آگئی ہے۔ چنانچہ شادیاں ناکام ہورہی ہیں۔ طلاقوں اور خلع کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

بلاشبہ ہمارے معاشرے میں مذہب کا غلغلہ برپا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ معاشرے کی عظیم اکثریت کا مذہب اسلام نہیں ’’دولت‘‘ ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ شادی کرتے ہوئے لڑکے اور لڑکی کا خاندان دیکھا جاتا تھا، شرافت اور نجابت کی تحقیق کی جاتی تھی، مگر اب صرف دولت یا Status دیکھا جاتا ہے۔ اکبر الٰہ آبادی نے ڈیڑھ سو سال پہلے شکایت کی تھی۔

نہیں پرسش کچھ اس کی الفتِ اللہ کتنی ہے
سبھی یہ پوچھتے ہیں آپ کی تنخواہ کتنی ہے

ہمارے زمانے تک آتے آتے شادیاں تنخواہوں سے بھی ہونے لگی ہیں۔ ظاہر ہے کہ جو شادی دولت اور تنخواہ سے ہوگی اس کی پشت پر نہ مذہب ہوگا، نہ محبت ہوگی۔ چنانچہ وہ شادی سو فی صد ناکام ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: طلاقوں اور خلع تک ا تے ا تے کرسکتی ہے سے زیادہ کے مطابق ہوتا ہے ہوتی ہے رہی ہیں رہی ہے خلع کے کہا ہے ہے مگر ہے اور

پڑھیں:

وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا۔ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں۔  دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔  اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی۔  اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لئے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔ مائنز اینڈ منرلز بل خیبر پی کے میں پیش کیا جاتا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جا چکا ہے۔ بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ ان سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے اگران کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو انکی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے،ورلڈبینک
  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • چین، شینزو-20 انسان بردار خلائی جہاز کی کامیاب لانچنگ
  • دعا کی طاقت… مذہبی، روحانی اور سائنسی نقطہ نظر
  • وفاق و صوبائی حکومتیں ناکام ہو چکیں، اپوزیشن کا کوئی باضابطہ اتحاد نہیں: فضل الرحمن
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • چینی صدر کا فوجی-سول اتحاد پر زور
  • مریم نواز کے بیٹے جنید کی شادی کی ناکام کیوں ہوئی؟ شادی میں فوٹوگرافی کرنے والے عرفان احسن نے تقریب کا آنکھوں دیکھا حال سنا دیا 
  • متنازع نہروں کے خلاف دھرنا، ہر گھنٹے میں صورت حال خراب ہورہی ہے، کراچی چیمبر