میرے کھلے خطوط وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
عمران خان نے پارٹی کو رمضان کے بعد بھرپور تحریک چلانے کی ہدایت کردی جبکہ اپوزیشن سے رابطوں کیلیے دو رہنماؤں کو ٹاسک دے دیا اور کہا ہے کہ میرے اوپن خطوط وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔
یہ بات عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے رمضان المبارک کے بعد بھرپور انداز میں تحریک چلانے کی ہدایت کی ہے اس حوالے سے اسد قیصر اور عمر ایوب کو ٹاسک دیا گیا ہے، انہوں ںے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی ہدایت بھی کی گئی، اوپن خطوط سے متعلق کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جن پر اسٹیبلشمنٹ کو غور کرنا چاہیے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ثناء اللہ مستی خیل کو سیاسی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، آج جھوٹے کیسز کی سیریز کے ایک اور کیس جی ایچ کیو کی سماعت تھی، جنہوں نے پی ٹی آئی چھوڑ دی ان کے خلاف نو مئی کا کوئی کیس نہیں چلا، آج بھی سرکاری گواہان کو پیش کیا گیا، اڈیالہ جیل میں کنٹرولڈ ٹرائل چلایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وکلاء اور صحافیوں میں پک اینڈ چوز کرکے اندر بھیجا جاتا ہے ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اوپن ٹرائل کی درخواست دائر کی ہے، بانی عمران خان نے اپنے تینوں خطوط کا اعادہ کیا اور کہا کہ یہ اوپن خطوط ہیں اور سب کیلئے ہیں، بانی نے کہا ہے ملک میں بڑھتی دہشت گردی کا سدباب کرنا ہوگا، عدلیہ کو کرش کیا گیا ہے، بانی کی گرفتاری کو سپریم کورٹ نے اغواء قرار دیا۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ آزاد جج کبھی کوئی متنازعہ ریمارکس نہیں دیتے، نومئی کو بانی کی گرفتاری کے وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا ہوا سب نے دیکھا، ہم نو مئی پر اسی لئے جوڈیشل کمیشن مانگ رہے ہیں، ہمارا موقف ہے نو مئی فالس فلیگ آپریشن تھا، ہم ریاست سے آئین اور قانون کے مطابق انصاف مانگتے ہیں ملٹری کورٹس کا کیس سننے والے سپریم کورٹ کے بنچ کے ریمارکس سے متفق نہیں ہیں۔
فیصل چوہدری کے مطابق عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کے خلاف چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، انسانی حقوق پامالی کیس کو دنیا کے سامنے لانے کی وجہ رول آف لاء کی نفی ہے، ہم بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں آج آزاد میڈیا اور آزاد عدلیہ ریورس ہوچکے ہیں، ملک میں انٹرنیٹ بند ہے کون یہاں سرمایہ کاری کرے گا، پی ٹی آئی حکومت کے بعد ملک کو 45 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے، فارم 47 کے کندھوں پر چڑھ کر یہ حکومت قائم کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کیا گیا کے بعد
پڑھیں:
علیمہ خان نے چیف جسٹس کو عمران خان کا پیغام پہنچادیا
اسلام آباد:عمران خان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا، پی ٹی آئی رہنماؤں نے یہ خط ان تک پہنچادیا، سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ یہ کھلا خط ہے جو عوام تک بھی پہنچ جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان سپریم کورٹ پہنچ گئیں اور خط چیف جسٹس کے لیے حوالے کردیا، علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے جو خط لکھنے کا کہا تھا وہ خط پہنچانے آئی ہوں۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی سپریم کورٹ پہنچے اور کہا کہ عمران خان سے ملاقاتوں سے متعلق خط چیمبر میں خط دیں گے چیف جسٹس پڑھ لیں گے، یہ کھلا خط ہے جو عوام تک بھی پہنچ جائے گا۔
اطلاعات ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو عمران خان کی جانب سے لکھا گیا خط ارسال کردیا گیا۔
خط بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر لکھا گیا ہے جس کا متن 10 صفحات پر مشتمل ہے، خط میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات کا حوالہ دیا گیا ہے۔
دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، علیمہ خان اور دیگر کی قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر سے ملاقات ہوئی جس کی ذرائع نے تصدیق کی ہے۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کے چیمبر میں ملاقات 30 منٹ تک جاری رہی۔
بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے اپنی تمام گزارشات چیف جسٹس کے سامنے رکھی ہیں، علیمہ خان نے تفصیل سے فیملی ملاقاتوں سے متعلق بتایا ہے، انہیں بتایا ہے کہ کتنے عرصے سے ملاقات نہیں ہورہی، عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے چیف جسٹس کو استدعا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد ایک امید پیدا ہوگئی ہے، ہمیں امید ہے منگل کو بانی پی ٹی آئی سے فیملی اور وکلاء کی ملاقات ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست کون سنے گا، اس حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان، بیرسٹر گوہر اور دیگر اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، جہاں سابق وزیراعظم اور پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں ملاقات سے متعلق توہین عدالت کی درخواست کون سنے گا؟ اس سلسلے میں تاحال فیصلہ نہیں ہوسکا۔ جسٹس انعام امین منہاس نے گزشتہ روز فائل واپس بھیج دی تھی جس کے بعد فائل رجسٹرار آفس کی مختلف برانچز میں گھوم رہی ہے۔
پی ٹی آئی قیادت جیل ملاقات کا کیس مقرر کروانے کے لیے عدالت میں موجود ہے۔