چین نے ہمیشہ متعلقہ ممالک کے غیر قانونی قبضہ کیے گئے جزائر اور چٹانوں پر تعمیراتی سرگرمیوں کی مخالفت کی ہے،چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
چین نے ہمیشہ متعلقہ ممالک کے غیر قانونی قبضہ کیے گئے جزائر اور چٹانوں پر تعمیراتی سرگرمیوں کی مخالفت کی ہے،چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزارت خارجہ کی یومیہ پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ چین نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ جزائر نانشا میں واقع بائی ریف چین کی سرزمین ہے لیکن 1980 کی دہائی سے یہ علاقہ ویتنام کے قبضے میں ہے۔
چین کے قدرتی وسائل کی وزارت کی ایک تحقیق کے مطابق، ویتنام نے بائی ریف کے علاقےکو 10 گنا بڑھا دیا ہے۔ اسی دوران ویتنام نے 299 میٹر چوڑی ایک آبی گزرگاہ بھی تیا رکی ہے جو بائی ریف کے مغربی سرے پر واقع ہے اور اس کی چوڑائی بحری جہازوں جیسے بڑے جہازوں کے لنگر انداز ہونے کے لیے کافی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا چین کے لیے بائی ریف پر کنٹرول کرنے کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں ۔
بدھ کے روزاس سوال کے جوا ب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے کہا کہ جزائر نانشا چین کی موروثی سرزمین ہے اور بائی ریف نانشا جزائر کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ متعلہ ممالک کی جانب سے غیر قانونی طور پر قبضہ کیے گئے جزائر اور چٹانوں پر تعمیراتی سرگرمیوں کی مخالفت کی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چینی وزارت خارجہ چین نے ہمیشہ بائی ریف
پڑھیں:
دس لاکھ افراد قانونی طریقے سے پناہ لینے میں کامیاب، یو این ایچ سی آر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جون 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے خواہش مند لوگوں کو مہاجرت کے اپنے باقاعدہ نظام میں شامل کرتے ہوئے ان کے لیے محفوظ اور آزادانہ طور پر اپنے ممالک میں داخلہ ممکن بنائیں۔
ادارے نے قانونی مہاجرت تک پناہ گزینوں کی رسائی کو وسعت دینے کے لیے نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مضبوط شراکتیں قائم کرنے پر زور دیا ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ 2019 سے 2023 کے درمیان 38 ممالک نے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو کام، قریبی رشتہ داروں کے ساتھ یکجائی اور تعلیم کی غرض سے ویزے جاری کیے۔ یہ ویزے ایسے 8 ممالک نے دیے جہاں سب سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کیا جاتا ہے۔(جاری ہے)
پناہ گزینوں کے لیے محفوظ راستوں کے بارے میں 'یو این ایچ سی آر' کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایسے پناہ گزین اسی طریقہ کار کے تحت دوسرے ممالک میں گئے جسے روزانہ لاکھوں لوگ کام، تعلیم، سیروسیاحت یا اپنے عزیزوں اور دوستوں سے ملاقات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
قانونی راستوں تک رسائی کی ضرورت'یو این ایچ سی آر' میں پناہ گزینوں کے تحفظ سے متعلق شعبے کے معاون ہائی کمشنر روین مینیکڈیویلا نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ پناہ گزینوں کے لیے دوسرے ممالک میں داخلے کا کوئی متوازی نظام بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں موجودہ نظام کے تحت ہی محفوظ اور لچک دار راہیں فراہم کرنا ہوں گی۔
بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کرنے والے ممالک نے 2023 میں 255,000 تارکین وطن کو ویزے جاری کیے جو 2022 سے 14 فیصد زیادہ اور 2021 کے مقابلے میں 39 فیصد بڑی تعداد ہے۔
علاوہ ازیں، 30 ہزار لوگوں نے سپانسرشپ سکیم جیسی سہولیات سے فائدہ اٹھایا۔ 2023 میں پناہ حاصل کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ناصرف وبا سے پہلے کی سطح کو عبور کر گئی بلکہ اس نے 2017 کے بعد نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔2023 میں 63 فیصد ویزے عزیزوں رشتہ داروں سے یکجائی، 19 فیصد کام اور 18 فیصد تعلیم کے لیے جاری کیے گئے۔
جرمنی، کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور سویڈن ایسے ممالک میں سرفہرست ہیں جو سب سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو جگہ دیتے ہیں۔ ان ممالک نے پناہ گزینوں سے متعلق عالمی معاہدے کے تحت 21 لاکھ افراد کو پناہ دینے کے ہدف کی جانب ںصف سے زیادہ پیش رفت میں مدد دی۔
مینیکڈیویلا نےکہا ہے کہ ان پروگراموں کی بدولت پناہ گزینوں کا انسانی امداد پر انحصار ختم کرنے اور ان کے لیے مستحکم اور خودمختار مستقبل کی تخلیق میں مدد ملی ہے۔
اگر تمام ممالک پناہ گزینوں کو قانونی راستوں تک رسائی کی راہ میں درپیش مزید رکاوٹیں ختم کریں تو مزید لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آ سکتی ہے۔'یو این ایچ سی آر' نے یہ اپیل ایسے موقع پر کی ہے جب نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر جگہ پناہ کے نظام پر غیرمعمولی بوجھ ہے۔ ان حالات میں جہاں پناہ کے خواہش مند لوگوں کو دیگر ممالک میں پائیدار طور سے جگہ دینے کی ضرورت بڑھ رہی ہے وہیں بہت سے ممالک کو وسائل کی کمی اور ترجیحات کی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے جن کی وجہ سے ان کی پناہ گزینوں کے لیے موجودہ قانونی راستوں کو برقرار رکھنے یا انہیں وسعت دینے کی صلاحیت کو خطرات لاحق ہیں۔
اس تناظر میں، اب تک ہونے والی پیش رفت کو تحفظ دینے اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بڑھانے اور مضبوط بنانے کے لیے تعاون اور عزم کی ضرورت ہے۔ 'یو این ایچ سی آر' نے تمام شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرت سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے ثابت شدہ مفید طریقوں سے کام لیں۔