عید الفطر کا چاند 29 مارچ کو نظر آنا ممکن نہیں ، بین الاقوامی فلکیاتی مرکز
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ابوظہبی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2025ء) متحدہ عرب امارات میں واقع بین الاقوامی فلکیاتی مرکزنے کہا ہے کہ 29 مارچ کو عید الفطر کا چاند نظر آنا ممکن نہیں۔ العربیہ کے مطابق مرکز کی جانب سے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر ممالک میں شوال کا چاند (عید الفطر 1446 ہجری) ہفتہ 29 مارچ 2025 کو دیکھا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہتمام عالمی معیارات کے مطابق اس روز دنیا کی مشرقی سمت سے چاند دیکھنا ممکن نہیں ہو گا اور یہ عرب اور اسلامی دنیا کے بقیہ علاقوں سے بھی تمام وسائل کے استعمال کے باوجود نہیں دیکھا جا سکے گا۔
مرکز نے مزید بتایا ہے کہ محض ٹیلی سکوپ کے استعمال کی صورت میں چاند کی رویت بر اعظم امریکا کے وسطی اور شمالی حصے میں دیکھا جانا ممکن ہے۔(جاری ہے)
اس بر اعظم کے مشرق کی سمت سے ٹیلی سکوپ کے ساتھ بھی چاند دیکھا جانا بہت مشکل ہو گا۔ انسانی آنکھ سے چاند کا دیکھا جانا صرف امریکا کے مغرب میں بحر الکاہل کے علاقوں سے ممکن ہو گا۔ بین الاقوامی فلکیاتی مرکز کے علاوہ تمام عالمی معیارات کے مطابق 29 مارچ کو چاند نظر آنا ممکن نہیں۔
بین الاقوامی فلکیاتی مرکز کے بیان کے مطابق چاند کی درست رویت کی شرط کے قائل ممالک میں توقع ہے کہ رمضان کے 30 روز پورے ہوں گے اور عید الفطر 31 مارچ کو ہو گی۔ البتہ بعض ممالک کی جانب سے 30 مارچ بروز اتوار عید الفطر کا اعلان خارج از امکان نہیں ہے۔ فلکیاتی مرکز کے مطابق 29 مارچ کو جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بھی چاند نظر آنا ممکن نہیں ہے۔ یہ جدید ترین ٹیکنالوجی سی سی ڈی کیمرے کا استعمال کرتے ہوئے فلکیاتی تصویر لیتاہے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نظر آنا ممکن نہیں عید الفطر کے مطابق مارچ کو
پڑھیں:
جہاں تک ممکن ہوگا کراچی کے مسائل حل کریں گے: وزیر داخلہ محسن نقوی
’جیو نیوز‘ گریبوفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ جہاں تک ممکن ہوگا کراچی کے مسائل حل کریں گے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ کراچی میں سیف سٹی منصوبہ مکمل ہونے سے جرائم میں واضح کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں منشیات کے عادی افراد کی بحال کا مرکز بنایا جائے گا، کراچی پولیس کی کوشش کی وجہ سے شہر میں جرائم کی شرح کم ہوئی ہے۔
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں تجاوزات کے خلاف 3 بار آپریشن کیے اور تجاوزات پھر بنا دی گئیں، انسداد تجاوزات آپریشن کے بجائے جرمانے عائد کرنے سے تجاوزات میں کمی آئی ہے۔