پاکستان میں افغان مہاجرین کی ازخود واپسی کی ڈیڈلائن ختم، ملک بدری کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان میں افغان مہاجرین کی ازخود واپسی کی 31 مارچ کی ڈیڈلائن پیر کو ختم ہو گئی ہے، جس کے بعد مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
 لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب افغان مہاجرین امن کمیٹی کے اجلاس میں کمیونٹی کے بزرگوں اور خاندانوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ کمیٹی کے نائب صدر حاجی محمد، جو 45 سال سے پاکستان میں مقیم ہیں، نے میڈیا سے گفتگو میں پاکستانی عوام کی محبت اور عزت افزائی پر شکریہ ادا کیا۔
 انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واپسی کا عمل مرحلہ وار کیا جائے اور رجسٹریشن کارڈ رکھنے والوں کو اپنے کاروبار سمیٹنے کا وقت دیا جائے۔
 کمیٹی کے مرکزی نمائندے محمد خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کو باوقار طریقے سے وطن واپس جانے کا موقع دیا جانا چاہیے، کیونکہ پاکستان نے انہیں دہائیوں تک پناہ دی ہے۔
 مہاجرین کا نامعلوم مستقبل
 چھتیس سالہ محمد لال خان، جو جنوبی وزیرستان میں افغان مہاجر والدین کے ہاں پیدا ہوئے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ہی ان کا واحد گھر ہے۔ وہ یہیں پیدا ہوئے، یہیں شادی کی، ان کے بچے یہیں پیدا ہوئے، اور انہوں نے اپنے بڑے بھائی کو بھی یہیں دفن کیا۔ مگر گزشتہ نومبر میں ایک پولیس چھاپے نے ان کے اس احساسِ وابستگی کو چکنا چور کر دیا۔
لال خان نے ”الجزیرہ“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ان کے گھر پر دھاوا بولا اور ان کے چار بھائیوں کو حراست میں لے لیا، جنہیں بعد میں عدالت نے ضمانت پر رہا کیا۔ حالانکہ ان کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (ACC) تھا، جو حکومت پاکستان نے 2017 میں افغان شہریوں کو جاری کیا تھا۔
 ستمبر 2023 سے فروری 2025 کے درمیان، پاکستان نے تقریباً 8.                
      
				
حکومتی موقف اور بین الاقوامی دباؤ
پاکستان میں اس وقت 25 لاکھ سے زائد افغان باشندے مقیم ہیں، جن میں 13 لاکھ اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے (UNHCR) کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ رکھتے ہیں، جبکہ 8 لاکھ کے پاس اے سی سی کارڈ ہے۔
تاہم، وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری کردہ دو صفحاتی دستاویز میں تین مراحل پر مشتمل منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے، جس کے مطابق پہلے مرحلے میں اے سی سی کارڈ ہولڈرز کو ملک بدر کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں PoR کارڈ ہولڈرز کو جون 2025 تک قیام کی اجازت دی گئی ہے، اور تیسرے مرحلے میں ان افغان شہریوں کی واپسی کا انتظام کیا جائے گا جو کسی تیسرے ملک منتقلی کے منتظر ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے چار دہائیوں تک افغان مہاجرین کو پناہ دی، مگر اب یہ سلسلہ مزید جاری نہیں رکھا جا سکتا۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کئی بین الاقوامی ادارے پاکستان کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فیصلے کو ”ظالمانہ“ اور ”غیر انسانی“ قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے ترجمان قیصر آفریدی نے کہا کہ اے سی سی کارڈ ہولڈرز میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہو۔ انہوں نے حکومت سے اس معاملے کو انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی اپیل کی۔
 مہاجرین کے مستقبل پر غیر یقینی صورتحال
 ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ازابیل لاسے نے کہا کہ ’پاکستانی حکومت افغان مہاجرین کو بے دخل کرکے انہیں قربانی کا بکرا بنا رہی ہے، جبکہ ان کی زندگیاں پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہیں۔‘
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام انسانی حقوق اور ملکی قوانین کے بھی خلاف ہے۔ وکیل عمر گیلانی نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔
ادھر، پاکستان میں افغان مہاجرین کی بے دخلی کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کشیدہ ہے اور دہشت گردی کے کئی واقعات کے بعد افغان باشندوں کو شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کو اے سی سی کارڈ پاکستان میں مہاجرین کی پاکستان نے میں افغان کہا کہ
پڑھیں:
چمن اور طورخم بارڈر سےہزاروں غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد بدستور بند ہے البتہ آج چمن اور طورخم بارڈر سے ہزاروں غیرملکیوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا خصوصی انتظام کیا گیا۔ چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔
 
غیر قانونی مقیم افغانوں کی واپسی طورخم سرحد سے بھی شروع ہو گئی۔  اب تک تقریباً 15 لاکھ 60 ہزار افغانوں کو افغانستان واپس بھیجا جا چکا ہے۔ 
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
ذرائع کے مطابق چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار700 افغان باشندوں کوافغانستان واپس بھیجا گیا۔
ذرائع نے بتایاکہ افغان باشندوں کی واپسی کے لئے چمن اور طورخم کی سرحد کے راستے 20 روز بند رہنے کے بعد آج کھولے گئے ۔ بارڈر گیٹ سے صرف افغان باشندوں کو واپس بھیجنے کا کام کیا گیا۔ اس کے سوا کوئی آمدورفت نہیں ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ اب تک تقریباً 15 لاکھ 60 ہزار افغان باشندوں کی واپسی ہو چکی ہے، افغان باشندوں کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے اور ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
واپس جانے والے افغان باشندوں کے لیے طورخم اور چمن بارڈر گیٹ پر ایف سی، سول انتظامیہ کی جانب سے رہائش اورکھانے کا انتظام کیا گیا۔
Waseem Azmet