اسلام آباد:پاکستان میں افغان مہاجرین کی ازخود واپسی کی 31 مارچ کی ڈیڈلائن پیر کو ختم ہو گئی ہے، جس کے بعد مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔
لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب افغان مہاجرین امن کمیٹی کے اجلاس میں کمیونٹی کے بزرگوں اور خاندانوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ کمیٹی کے نائب صدر حاجی محمد، جو 45 سال سے پاکستان میں مقیم ہیں، نے میڈیا سے گفتگو میں پاکستانی عوام کی محبت اور عزت افزائی پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واپسی کا عمل مرحلہ وار کیا جائے اور رجسٹریشن کارڈ رکھنے والوں کو اپنے کاروبار سمیٹنے کا وقت دیا جائے۔
کمیٹی کے مرکزی نمائندے محمد خان نے کہا کہ افغان مہاجرین کو باوقار طریقے سے وطن واپس جانے کا موقع دیا جانا چاہیے، کیونکہ پاکستان نے انہیں دہائیوں تک پناہ دی ہے۔
مہاجرین کا نامعلوم مستقبل
چھتیس سالہ محمد لال خان، جو جنوبی وزیرستان میں افغان مہاجر والدین کے ہاں پیدا ہوئے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ہی ان کا واحد گھر ہے۔ وہ یہیں پیدا ہوئے، یہیں شادی کی، ان کے بچے یہیں پیدا ہوئے، اور انہوں نے اپنے بڑے بھائی کو بھی یہیں دفن کیا۔ مگر گزشتہ نومبر میں ایک پولیس چھاپے نے ان کے اس احساسِ وابستگی کو چکنا چور کر دیا۔

لال خان نے ”الجزیرہ“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ان کے گھر پر دھاوا بولا اور ان کے چار بھائیوں کو حراست میں لے لیا، جنہیں بعد میں عدالت نے ضمانت پر رہا کیا۔ حالانکہ ان کے پاس افغان سٹیزن کارڈ (ACC) تھا، جو حکومت پاکستان نے 2017 میں افغان شہریوں کو جاری کیا تھا۔
ستمبر 2023 سے فروری 2025 کے درمیان، پاکستان نے تقریباً 8.

5 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اب اے سی سی کارڈ رکھنے والے مزید لاکھوں افغان مہاجرین کو یکم اپریل سے بے دخلی کا سامنا ہے۔
حکومتی موقف اور بین الاقوامی دباؤ
پاکستان میں اس وقت 25 لاکھ سے زائد افغان باشندے مقیم ہیں، جن میں 13 لاکھ اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے (UNHCR) کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈ رکھتے ہیں، جبکہ 8 لاکھ کے پاس اے سی سی کارڈ ہے۔
تاہم، وزیرِ اعظم شہباز شریف کے دفتر سے جاری کردہ دو صفحاتی دستاویز میں تین مراحل پر مشتمل منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے، جس کے مطابق پہلے مرحلے میں اے سی سی کارڈ ہولڈرز کو ملک بدر کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں PoR کارڈ ہولڈرز کو جون 2025 تک قیام کی اجازت دی گئی ہے، اور تیسرے مرحلے میں ان افغان شہریوں کی واپسی کا انتظام کیا جائے گا جو کسی تیسرے ملک منتقلی کے منتظر ہیں۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے چار دہائیوں تک افغان مہاجرین کو پناہ دی، مگر اب یہ سلسلہ مزید جاری نہیں رکھا جا سکتا۔

دوسری جانب، اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کئی بین الاقوامی ادارے پاکستان کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس فیصلے کو ”ظالمانہ“ اور ”غیر انسانی“ قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے ترجمان قیصر آفریدی نے کہا کہ اے سی سی کارڈ ہولڈرز میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہو۔ انہوں نے حکومت سے اس معاملے کو انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی اپیل کی۔
مہاجرین کے مستقبل پر غیر یقینی صورتحال
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ازابیل لاسے نے کہا کہ ’پاکستانی حکومت افغان مہاجرین کو بے دخل کرکے انہیں قربانی کا بکرا بنا رہی ہے، جبکہ ان کی زندگیاں پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہیں۔‘

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام انسانی حقوق اور ملکی قوانین کے بھی خلاف ہے۔ وکیل عمر گیلانی نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

ادھر، پاکستان میں افغان مہاجرین کی بے دخلی کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کشیدہ ہے اور دہشت گردی کے کئی واقعات کے بعد افغان باشندوں کو شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کو اے سی سی کارڈ پاکستان میں مہاجرین کی پاکستان نے میں افغان کہا کہ

پڑھیں:

سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں : بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سیکیورٹی فورسز نے افغان سرحد سے شمالی وزیرستان میں خوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے دو مختلف کارروائیوں میں تین بھارتی اسپانسرڈ خوارج ہلاک کردیئے ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی حمایت یافتہ خوارج کا گروپ ایشام سے دراندازی کی کوشش کر رہا تھا ، سیکیورٹی فورسز نے نقل و حرکت کا پتہ لگا کر بروقت ایکشن لیا ، ہلاک ہونے والے دو خوارج میں سے ایک کی افغان شہری قاسم کے نام سے شناخت ہوئی جو افغان بارڈر پولیس میں ملازم بھی تھا ۔ دوسری کارروائی ضلع ٹانک میں خفیہ اطلاع پر کی گئی جس میں اکرام الدین عرف ابو دجانہ نامی ایک افغان خارجی مارا گیا، آئی ایس پی آر کے مطابق یہ واقعات پاکستان میں افغان شہریوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہیں ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان مسلسل عبوری افغان حکومت سےمؤثر بارڈر مینجمنٹ یقینی بنانےکا کہہ رہا ہے، توقع ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی ، امید ہےافغانستان خوارج کو اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں کرنےدے گا۔

عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
  • چیف جسٹس آف پاکستان ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، علامہ باقر زیدی
  • اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی واپسی، انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا
  • غزہ امن فوج کے قیام سے متعلق فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی‘احمد شریف
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں: بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں : بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • لاہور: رائیونڈ میں افغان مہاجرین کو رہائش دینے والے کیخلاف مقدمہ درج