WE News:
2025-08-12@14:13:40 GMT

سینیٹر تاج حیدر کون تھے؟

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

سینیٹر تاج حیدر کون تھے؟

تاج حیدر8 مارچ 1942 کو بھارت کے علاقے کوٹہ، راجستھان کے علمی گھرانے میں پیدا ہوئے،تاج حیدر کے والد پروفیسر کرار حسین اس وقت میرٹھ کالج میں انگریزی ادب کے استاد تھے، 1948 میں پروفیسر کرار حسین ہجرت کر کے پاکستان آئے، تاج حیدر نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول، رنچھوڑ لائنز کراچی سے حاصل کی۔

انہوں نے انٹرمیڈیٹ خیر پور کالج سندھ سے کیا، کراچی یونیورسٹی سے 1962 میں بی ایس سی آنرز کیا، اور کراچی یونیورسٹی ہی سے ریاضی کے مضمون میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما سینیٹر تاج حیدر انتقال کرگئے

تاج حیدر نے فنونِ لطیفہ کے میدان میں قدم رکھا اور ٹیلی وژن کے لیے بھی لکھا انہوں نے مختلف اخبارات کے لیے کالم لکھے۔

تاج حیدر نے 1967 کے سوشلسٹ کنونشن میں شرکت کی، 1967 میں باقاعدہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی، ان کا شمار اس دور کے پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اراکین میں ہوتا تھا۔

1999 سے 2000 تک انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ابتدائی صنعتی منصوبوں میں حصہ لیا اور ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے قیام، حب ڈیم اور دیگر کئی سماجی پروگرامز کا اجرا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 300 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنا کیسے ممکن ہے؟ سینیٹر تاج حیدر نے فارمولا بتادیا

تاج حیدر کو 2012 میں ستارہِ امتیاز برائے سائنسی خدمات دیا گیا، 2006 میں 13واں پی ٹی وی ایوارڈ برائے مصنف بہترین ڈراماسیریل بھی دیا گیا، ان کے لکھے ہوئے مشہور ڈراموں میں آبلہ پا، چارہ گر، جنہیں راستے میں خبر ہوئی اور لبِ دریا شامل ہیں۔

تاج حیدر سینڈی انٹیگریٹڈ منرل ڈویلپمنٹ پروجیکٹ ، ہیوی مکینیکل کمپلیکس کے ساتھ ساتھ 1970 میں ایٹمی پراجیکٹ میں بطور معاون شمولیت اور خدمات دیں، پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری، چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے پاک چین اقتصادی راہداری رہے، انہوں نے 1995 اور 2014 میں 2 بار سینٹ کی رکنیت پائی۔

2013 میں سندھ حکومت کے میڈیا کوآرڈینیٹر منتخب ہوئے، سینٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے صنعت و پیداوار، برائے پانی وبجلی، برائے تعلیم و ٹیکنالوجی کی رکن بھی رہے، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر رہے ، 2016میں سینیٹ میں پی پی کے پارلیمانی لیڈر مقرر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: نگراں حکومت کو ترقیاتی فنڈز منجمد کرنے کا اختیار نہیں، پیپلز پارٹی کا خط

تاج حیدر پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر 2021 سے 2027 تک سینیٹر بھی منتخب ہوئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انتقال پاکستان پیپلز پارٹی راجھستان ستارہ امتیاز سینیٹر تاج حیدر کوٹہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انتقال پاکستان پیپلز پارٹی راجھستان ستارہ امتیاز سینیٹر تاج حیدر کوٹہ پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر تاج حیدر تاج حیدر نے انہوں نے پارٹی کے

پڑھیں:

ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف

قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر کی جیلوں میں 17 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہونے کا انکشاف۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز میں کیا گیا۔ چیئرمین ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس ہوا۔ جس میں غیر ممالک میں قید پاکستانیوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ حکام وزارت داخلہ کے مطابق 17 ہزار 236 پاکستانی مختلف ممالک میں قید ہیں، مشرق وسطیٰ میں 15 ہزار 238 پاکستانی قید ہیں، سری لنکا سے 56، برطانیہ سے 6، سعودی عرب سے 27 قیدیوں کو تبادلے کے معاہدے کے تحت لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ چین سے 5 قیدی جلد وطن واپس آئیں گے، متعلقہ ملک ہماری ایمبیسی کو بتاتا ہے کہ انہوں نے پاکستانی پکڑا ہے، اس پر ایمبسی متعلقہ شخص کی شہریت چیک کرتی ہے۔ ناصر بٹ نے کہا کہ اگر اس نے جرم کیا ہے تو ہمیں معلوم تو ہو کہ وہ پاکستانی ہے، جو غلط کام کر دیتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں یہ پاکستانی ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ تفصیلات فراہم نہیں کی جاتی۔ ڈائریکٹر برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا ہے کہ 78 پاکستانی قیدی افغان جیل میں ہیں۔حکام برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ پاکستان کے 100 سے زائد سفارتخانے ہیں۔ صرف 16، 17 ایمبیسی میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی ہیں، کتنے پاکستانی قیدی ہیں مختلف جیلوں میں یہ معلوم کرکے بتا دیں گے۔

کمیونٹی ویلفیر اتاشی برائے ریاض نے کہا کہ سعودی اسٹیٹ سکیورٹی کیسز میں جو گرفتاری کرتے ہیں، ان کی تفصیلات میں تاخیر ہوتی ہے، سعودی اتھارٹی میں 180 دن کی تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ ویلفیئر اتاشی برائے ملائیشیا نے بتایا کہ 459 پاکستانی قیدی ملائیشیا میں ہیں، 80 فیصد زیادہ رکنے کے باعث ہیں، کچھ قتل کے کیسز میں ہیں، اس سال 1200 ڈیپورٹیشنز ہوئی ہیں۔ ملائیشیا میں قید 2 افراد جنسی زیادتی کے کیسز میں ہیں۔ ملائیشیا کے کمشنر پولیس نے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے کیسز بہت زیادہ ہیں، ملائیشیا کے کمشنر پولیس کا ایسا کہنا ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔

ویلفیئر اتاشی برائے یو اے ای نے بتایا کہ ابھی 3 ہزار 523 پاکستانی قیدی یو اے ای کی جیلوں میں قید ہیں، 40 افراد دبئی میں قید ہیں، قیدیوں کے ڈیٹا سے متعلق رابطے میں رہتے ہیں۔  ویلفیئر اتاشی برائے دوحا نے کہا کہ اس وقت قطر میں 619 پاکستانی قیدی ہیں، جس میں سے 3 خواتین ہیں، 70 فیصد تک افراد منشیات میں ملوث ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے بتایا کہ ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوانے کی کوشش کریں گے، بلاول
  • نوجوان ہماری قوم کی دھڑکن اور ہمارے مستقبل کے مشعل بردار ہیں، بلاول بھٹو زرداری
  • ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف
  • چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے تاریخی اقدام
  • پیپلز پارٹی کا نسلی امتیاز سندھ کو تقسیم کردے گا، آفاق احمد
  • پی ٹی آئی کا 9مئی کیسز میں پارٹی رہنماؤں کو سزاؤں کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
  • پاکستان ترکمانستان تعلقات میں نیا سنگِ میل، وزیر خزانہ کو اشک آباد انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی دعوت
  • بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا بیان مضحکہ خیز ہے کہ اس پر کیا تبصرہ کیا جائے: سینیٹر عرفان صدیقی
  • اقلیتوں کا قومی دن، قائداعظم کے وژن پر عملدرآمد پیپلز پارٹی کا تاریخی عزم ہے، مخدوم احمد محمود
  •  شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری محض ادب نہیں، بلاول بھٹو