اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)  پاکستان کے انڈیا میں تعینات رہنے والے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط نے خبردار کیا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد نئی دہلی کچھ دنوں کے اندر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔ عبدالباسط نے 2016 کے اُڑی اور 2019 کے پلوامہ حملوں کے بعد بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بہار میں دیے گئے خطاب کے لہجے سے سرحد پار فوجی حملے یا دیگر ٹھوس اقدامات کا اشارہ ملتا ہے۔ "یہ کارروائی کنٹرول لائن پر ہو سکتی ہے، ہمارے حصے میں، اور پھر وہ بڑے دعوے کریں گے کہ انہوں نے لانچ پیڈز اور دہشت گرد کیمپوں کو تباہ کر دیا، چاہے یہ ایک ہفتے میں ہو یا  15 دنوں میں، کچھ نہ کچھ ہوگا۔"

عمران خان سے ملاقات کے لیے افواج پاکستان کے 4ریٹائرڈ سینئر افسران کی درخواست دائر

عبدالباسط کا ماننا ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر کوئی سفارتی مسئلہ درپیش نہیں ہے، خاص طور پر سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے، تاہم بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں مزید دہشت گردانہ کارروائیوں کا امکان ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو قانون و صورت حال میں مزید بے اطمینانی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارت کے اعلان  کو  سابق ہائی کمشنر نے "علامتی" قرار دیا، کیونکہ بھارت کے پاس فی الحال مغربی دریاؤں کے رخ موڑنے کا کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ عالمی بینک، جو اس معاہدے کے ضامن اور ثالث کی حیثیت رکھتا ہے، سے رابطہ کرے اور ایک مضبوط سفارتی اور قانونی جواب تیار کرے۔

کراچی میں ڈاکو کی فائرنگ سے 14سالہ بچہ جاں بحق

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

بھارت میں عیدالاضحیٰ پر گؤ رکھشکوں کی دہشتگردی عروج پر رہی، مسلم شناخت جرم بن گیا

عید الاضحیٰ کے موقع پر بھارت میں  گؤ رکھشکوں  کی دہشت گردی عروج پر رہی، جہاں مسلم شناخت ہونا بھی بھارتی شہریوں کے لیے جرم بن گیا ہے۔

بھارت میں نریندر مودی کے دور حکومت میں  ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے ہندوتوا نظریے کی بنیاد پر بنی ملکی پالیسیاں بھارتی مسلمانوں  کے وجود کے در پے ہیں، جس کے باعث بھارت میں مذہبی آزادی شدید دباؤ میں ہے۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر مودی کی سرپرستی میں ہندوتوا غنڈوں کا راج دیکھا گیا، جنہوں نے مسلم شناخت کے حامل افراد کا جینا حرام کیے رکھا۔  بھارت میں عید کے موقع پر بھی مسلمانوں کو سکون نہیں ملا اور ہندوتوا غنڈے مسلمانوں پر گؤ رکھشا کے نام پر حملہ آور رہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق حیدرآباد کے علاقے جلب پلی میں بقر عید کے اگلے دن گؤ رکھشکوں نے جانوروں کی باقیات لے جانے والی گاڑی کو آگ لگا دی۔ گؤ رکھشکوں نے ہندوانہ مذہبی نعرے لگا کر ڈرائیور پر حملہ کیا اور موبائل و رقم لوٹنے کے بعد پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔

اُدھر ریاست کرناٹکا کے شہر کمل نگر میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر ہندوتوا انتہا پسندوں نے احتجاج کر کے دکانیں بند کرائیں جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق مدھیہ پردیش میں بقر عید پر  گائے کے بچھڑے کو ذبح کرنے کے الزام میں 7 مسلمان گرفتار کرکے  32 کلو گوشت ضبط کر لیا گیا۔

ڈکن ہیرالڈ کے مطابق ریاست کرناٹکا کے علاقے بیدر میں گائے ذبح کے الزام پر 4 مسلمان گرفتار کرلیے گئے اور ہندوتوا کے دباؤ پر قربانی پر بھی قدغن لگا دی گئی۔ علاوہ ازیں متھرا میں عید گاہ کے قریب گوشت کے ٹکڑے ملنے پر ہنگامہ کھڑا کردیا گیا اور ہندو تنظیموں نے گائے ذبح کرنے کا محض شبہ ظاہر کرکے ایف آئی آر کا مطالبہ کردیا۔

دی ہندوستان ٹائمز کے مطابق عید الاضحیٰ پر آسام کے 5 اضلاع میں مویشی ذبح کرنے کے الزام میں 16 سے زائد مسلمان آسام مویشی تحفظ ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیے گئے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق اڑیشہ کے علاقے ترٹول میں جگن ناتھ مندر کے قریب گائے ذبح کرنے کے الزام میں 3 مسلمان نوجوان گرفتار کرلیے گئے۔ یہ کارروائی پولیس نے ہندوتوا نظریے کا پرچار کرنے والے غنڈوں کے دباؤ میں آکر کی۔ علاوہ ازیں اڑیشہ ہی میں عبرسنگھ گاؤں میں گائے کے نام پر پیدا کی گئی فرقہ وارانہ کشیدگی کے نتیجے میں 3 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

سکرول ان کے مطابق متھرا میں عیدگاہ کے قریب مبینہ طور پر گائے کا گوشت ملنے پر 11 مسلمان گرفتار کرلیے گئے اور وہاں بھارتی پولیس کی سخت نگرانی جاری ہے۔

علاوہ ازیں بقرعید پر قربانی کے حق میں بولنے والے کانگریس لیڈر شاہجہان میاں کے گھر پر حملہ بھی کیا گیا، جو بھارت میں بی جے پی کی انتقامی سیاست کو بے نقاب کرتا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جانوروں کے ذبح پر پابندی کی بی جے پی پالیسی پر شاہجہان میاں کی تنقید کے بعد مقدمہ درج کرکے  گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔

دی وائر کے مطابق گائے کے نام پر نفرت انگیز جرائم عروج پر ہیں اور اس سلسلے میں  مودی کی سرکار میں 97 فیصد حملے ہوئے ہیں۔ مودی کے زیرِ سرپرستی پولیس کی ریاستی دہشتگردی جب کہ ہندوتوا انتہا پسندوں کی غنڈہ گردی میں بتدریج اضافہ ہوا  ہوا ہے۔

عیدالاضحیٰ پربھارت بھر میں گؤ رکھشکوں کی دہشتگردی معمول بن چکی ہے جبکہ مودی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی راج میں مسلم شناخت جرم بن گئی: عیدِ قرباں پر بھارت بھر میں گاؤ رکھشکوں کی دہشتگردی
  • بھارت میں عیدالاضحیٰ پر گؤ رکھشکوں کی دہشتگردی عروج پر رہی، مسلم شناخت جرم بن گیا
  • پاک بھارت کشیدگی‘ گلابی نمک کی تجارت بند ہونے سے بھارتی تاجروں کو شدید نقصان
  • بلاول بھٹو کا سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر زور
  • پاکستان سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا دہشتگردی کا، جنگ ان مسائل کا حل نہیں ہے؛ بلاول بھٹو
  • بھارت سے تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے، پانی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
  • پانی بند کرنے کی دھمکی جنگی اقدام تصور ہوگا؛ بلاول بھٹو نے مؤقف واضح کردیا
  • پاک بھارت کشیدگی کے دوران دوست ملکوں نے پاکستان کی حمایت کی، عطاء تارڑ
  • شاہد آفریدی نے سوشل میڈیا پربھارت مخالف بیان کی تردید کردی
  • آفریدی نے بھارت سے منسوب سوشل میڈیا پوسٹ کو 'جھوٹا' قرار دیدیا