امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں سابق مستقل مندوب مسعود خان نے کہا ہے کہ افغان قائم مقام وزیرخارجہ امیر خان متقی کی جانب سے یہ کہا جانا کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ او آئی سی کی بیسیوں قراردادوں کے خلاف مؤقف ہے اور افغانستان اِس مؤقف کو اپنانے والا پہلا اِسلامی ملک ہے۔

سابق سفارتکار و آزاد کشمیر کے سابق صدر سردار مسعود نے ’وی نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق متنازعہ علاقہ ہے، جس کا حل رائے شماری کے ذریعے ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو بین الاقوامی قبولیت کی تلاش، عالمی سفارتی محاذ پر ہزیمت اٹھاتا بھارت کتنا مددگار ہو سکتا ہے؟

امیر خان متقی کا دہشتگردی پر متنازعہ بیان

افغان طالبان کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحیت اور پاکستان کی جانب سے زبردست جوابی کارروائی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب افغان قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی بھارت کے دورے پر تھے اور وہاں بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے انہیں بہت زیادہ توجہ مِل رہی تھی۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے دونوں ملکوں کے مابین فوجی کشیدگی اور ٹی ٹی پی کے بارے میں سوالات ہوئے تو ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں آپریشن سے وجود میں آئی اور وہ لوگ افغانستان میں مہاجر ہیں، دہشتگردی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ڈیورنڈ لائن کے آر پار علاقے مفاہمتی پالیسی سے کنٹرول کیے جا سکتے ہیں، اور ہم پاکستان کے ساتھ لڑائی نہیں امن چاہتے ہیں۔

دوسری طرف پاکستان نے افغان نگران وزیرِ خارجہ کے اس مؤقف کو سختی سے مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دہشتگردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان بارہا اس امر کی تفصیلات فراہم کر چکا ہے کہ ’فِتنہ الخوارج‘ اور ’فِتنہ الہندستان‘ جیسے دہشتگرد عناصر جو افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں، افغانستان کے اندر موجود بعض عناصر کی حمایت سے کام کر رہے ہیں۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دہشتگردی پر قابو پانے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر افغان عبوری حکومت خود کو خطے اور اس سے باہر امن و استحکام کے قیام کی اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتی۔

پاکستانی دفترِ خارجہ نے مزید کہاکہ پاکستان اچھی ہمسائیگی اور اسلامی اخوت کے جذبے کے تحت چار دہائیوں سے قریباً 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ اب جب کہ افغانستان میں بتدریج امن واپس آ رہا ہے، وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں مقیم غیر مجاز افغان شہری اپنے وطن واپس جائیں۔

بیان میں کہا گیا کہ دیگر تمام ممالک کی طرح اور بین الاقوامی اصولوں و روایات کے مطابق پاکستان کو اپنے ملک میں مقیم غیر ملکیوں کی موجودگی کو منظم کرنے کا حق حاصل ہے۔ اسی کے ساتھ افغان شہریوں کی وطن واپسی کے عمل کے دوران پاکستان نے اُن کی طبی اور تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فراخدلی سے علاج اور تعلیم کے ویزے بھی جاری کیے ہیں۔

دفتر خارجہ نے مزید کہاکہ اسلامی بھائی چارے اور حسنِ ہمسائیگی کے جذبے کے تحت پاکستان افغان عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرتا رہے گا۔

ترجمان نے کہاکہ پاکستان افغانستان کو ایک پُرامن، مستحکم، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال ملک کے طور پر دیکھنے کا خواہاں ہے۔ اسی مقصد کے لیے پاکستان نے افغانستان کو تجارت، معیشت اور روابط میں ہر ممکن سہولت فراہم کی ہے۔ یہ تمام اقدامات دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور سماجی و اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

دورے کی ابتدا

9 اکتوبر 2025 کو افغان قائم مقام وزیرِخارجہ امیر خان متقی اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ذیلی کمیٹی سے سفری پابندیوں پر استثنیٰ ملنے کے بعد بھارت پہنچے تو نہ صرف ان کا پُرتپاک خیرمقدم کیا گیا بلکہ بھارتی وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے کابل میں بھارتی سفارتخانے کو دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کیا۔

بھارتی وزارت خارجہ نے ایکس پر ’گرمجوش خوش آمدید‘ کا اعلان کیا۔

بھارت جو اس سال مئی میں پاکستان میں جنگ سے شکست کے بعد دنیا بھر میں سفارتی تنہائی کا شکار ہے وہ افغانستان کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں بڑی گرمجوشی دکھا رہا ہے، جس کا واحد محرک یہی نظر آتا ہے کہ ممکنہ طور پاکستان میں دہشتگردی کے فروغ کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے کیونکہ پاکستانی دفتر خارجہ اور آئی ایس پی آر بارہا پاکستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کو بھارت کی مالی معاونت کے بارے میں دنیا بھر کو آگاہ کر چکے ہیں۔

15 اگست 2021 کو افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کا یہ پہلا دورہ بھارت ہے۔ یہ دورہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی کی جانب سے عارضی سفری پابندیوں میں نرمی کے بعد ممکن ہوا، جو سفارتی روابط بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

امیر خان متقی چار ملکی ماسکو فارمیٹ ڈائیلاگ میں شرکت کے بعد روس سے براہ راست نئی دہلی پہنچے، جہاں ان کا بھارتی وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکریٹری آنند پراکاش نے استقبال کیا۔ یہ دورہ بھارت افغانستان تعلقات میں احتیاط سے بڑھتی قربت کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ پاکستان کے لیے اس کے علاقائی اور سفارتی اثرات اہم ہیں۔

دورے کی اہم تفصیلات

10 اکتوبر کو امیر خان متقی کی بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے تفصیلی بات چیت ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی، تجارت اور انسانی امداد شامل تھی۔ جے شنکر نے اعلان کیا کہ بھارت جلد کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولے گا، جو 2021 سے بند ہے۔

ملاقات میں ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پر امریکی پابندیوں میں 28 اکتوبر تک دی گئی چھوٹ کے حوالے سے افغانستان کی بھارت سے تجارت کے لیے بھی بات چیت کی گئی۔

امیر خان متقی نے 11 اکتوبر کو دارالعلوم دیوبند (اترپردیش) کا دورہ کیا جہاں طلبہ اور اساتذہ نے پروٹوکول کے ساتھ استقبال کیا اور انہیں اعزازی دستار اور جبہ پہنایا، اس کے علاوہ تاج محل (آگرہ) کا دورہ بھی شیڈول تھا۔

اس دورے کے دوران امیر خان متقی کی افغان تاجروں سے ملاقاتیں، اور ممکنہ طور پر نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول سے بات چیت بھی طے ہے۔ متقی نے بھارت کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین بھارت مخالف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

دورے کا پس منظر

یہ دورہ جنوری 2025 میں دبئی میں امیر خان متقی اور بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مصری کی ملاقات کا تسلسل ہے۔ بھارت نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا، لیکن انسانی امداد (گندم، ادویات، ویکسینز) جاری رکھی ہے۔

ماسکو میں 8 اکتوبر کو علاقائی اجلاس (بشمول پاکستان، ایران، چین) میں مشترکہ بیان جاری ہوا، جو امریکی فوجی انفراسٹرکچر (بگرام ایئربیس کی امریکا کو واپسی) کی مخالفت کرتا ہے۔

افغان وزیرِخارجہ کے دورے سے جُڑے تنازعات

افغان وزیرِ خارجہ کا دورہ اس وقت تنازعات میں گِھر گیا، جب افغان ایمبیسی میں ہونے والی پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کو مدعو نہیں کیا گیا۔ اس معاملے پر گو کہ بھارتی وزارتِ خارجہ نے اپنے سرکاری مؤقف میں کہا ہے کہ افغان ایمبیسی سفارتی رولز کے مطابق افغان سرزمین ہے اور ایمبیسی اہلکار وہاں کسی کو مدعو کرنے یا نہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

تاہم بھارت میں خواتین صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس بات کو اٹھایا جا رہا ہے کہ بھارت کو ایک ایسے ملک کے ساتھ تعلقات استوار نہیں کرنے چاہییں جو خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہو۔

دوسرا تنازع امیر خان متقی کے دورہ دیوبند سے پیدا ہوا ہے، بھارت کئی سال جس مذہبی فِکر کو دہشتگردی کی بنیاد قرار دیتا رہا، اب وہاں افغان وزیرِ خارجہ کا جانا اور اُن کے پرتپاک استقبال کو خارجہ تعلقات کے ضِمن میں مثبت قرار دے رہا ہے تو بھارت ہی میں تنقید ہو رہی ہے کہ اب بھارت کس طرح سے اِس دینی مدرسے اور اِس سے جُڑی فِکر کو دہشتگردی قرار دے گا۔

افغان وزیرِ خارجہ کے دورے پر اہم تبصرے

پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ افغان ہمیشہ سے بھارت کے وفادار تھے کل، آج، اور کل بھی۔ بس بہت ہو گیا، ہمارا صبر ختم ہو چکا۔ افغان سرزمین سے دہشتگردی مزید برداشت نہیں ہوگی۔

’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سفارتکار مسعود خان نے کہاکہ امیر خان متقی کا دورہ بھارت پاکستان کے لیے ہر لحاظ سے ایک منفی دورہ ثابت ہوا، یہ دورہ جو خیر سگالی کے لیے استعمال ہو سکتا تھا اسے پاکستان دشمنی کے لیے استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ امیر خان متقی کا یہ کہنا کہ دہشتگردی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے صریحاً غلط ہے کیونکہ سب جانتے ہیں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے اور اُن کی تربیت گاہیں افغانستان میں ہیں، وہیں دہشتگرد حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے جبکہ اِن دہشتگرد حملوں کو بھارتی معاونت حاصل ہوتی ہے۔

مسعود خان نے کہاکہ دہشتگردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ افغان اور بھارتی سرپرستی میں کیا جانے والا عمل ہے۔ دوسری طرف افغان وزیرِ خارجہ کا یہ کہنا کہ کشمیر بھارت کا حصّہ ہے نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ او آئی سی کی بیسیوں قراردادوں کے منافی ہے۔ امیر خان متقی کا اگر یہ مؤقف تھا بھی تو اسے خاموش رہنا چاہیے تھا۔ ان کے اس بیان نے کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت جو ایک عرصے سے مسلمانوں کو دہشتگردی سے جوڑتا چلا آیا ہے اور وہاں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں وہاں امیر خان متقی کا دیوبند کا دورہ بھارتی منافقت کو آشکار کرتا ہے۔

ڈان اخبار کے لیے خارجہ امور کور کرنے والے سینیئر صحافی باقر سجاد نے اپنے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر لکھا کہ رات گئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان شروع ہونے والی جھڑپیں جن میں پاکستان کے 23 بہادر سپاہیوں نے جامِ شہادت نوش کیا جبکہ 200 سے زیادہ طالبان ہلاک ہوئے، افغانستان کے لیے سنجیدہ سبق ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان کو اپنی حدود میں دہشتگردوں کے لیے موجود محفوظ ٹھکانوں کا خاتمہ کرنا ہوگا، جب تک کابل دہشتگردوں کولگام نہیں ڈالتا دونوں ممالک بداعتمادی کی فضا سے بھی نیچے مستقل دشمنی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

واشنگٹن میں ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین نے بھارتی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں کہاکہ اس وقت پاکستان کے طالبان کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں، طالبان اور پاکستان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں ٹی ٹی پی کی وجہ سے تعلقات ختم ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان اور بھارت کی قربت، طالبان نے دہلی کو اہم علاقائی اور معاشی شراکت دار قرار دیدیا

اُنہوں نے کہاکہ پاکستان اور طالبان کے تعلقات اگر بہتر بھی ہوتے تو پھر بھی بھارت اور طالبان کو تعلقات کے فروغ کے لیے تیار رہنا چاہیے تھا، کیونکہ طالبان کو قبولیت چاہیے، اپنے ہمسائے میں دوست چاہییں، اور بھارت ماضی میں افغانستان کو انسانی اور ترقیاتی امداد دیتا رہا ہے، اور بھارت کو بھی افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خطرات لاحق ہیں جن کو وہ طالبان تک پہنچا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی بھارتی پراکسی پاک افغان کشیدگی پاکستان بھارت جنگ دہشتگردی دورہ بھارت وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان وزیر خارجہ بھارتی پراکسی پاک افغان کشیدگی پاکستان بھارت جنگ دہشتگردی دورہ بھارت وی نیوز دہشتگردی پاکستان کا اندرونی افغان قائم مقام وزیر امیر خان متقی کا افغانستان میں افغانستان کے افغانستان کو افغان سرزمین دہشتگردی کے پاکستان میں کہ دہشتگردی اقوام متحدہ دورہ بھارت افغان وزیر کہ پاکستان پاکستان کے کی جانب سے اور بھارت کے لیے اس خارجہ کے کہ افغان نے کہاکہ کہ بھارت یہ دورہ کے ساتھ میں کہا کا دورہ رہا ہے گیا کہ کے بعد نے کہا

پڑھیں:

بھارت نے دہلی کے دورے میں افغان وزیر خارجہ کو ایمبولینسز کا تحفہ دے دیا

بھارت نے دہلی کے دورے میں افغان وزیر خارجہ کو ایمبولینسز کا تحفہ دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 October, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (سب نیوز )بھارت نے افغانستان کو ایمبولینسز کا تحفہ دے دیا۔افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی بھارت کے دورے پر دارالحکومت نئی دہلی میں موجود ہیں جہاں انہوں نے بھارتی ہم منصب جے شنکر سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران بھارتی وزیر خارجہ نے افغان وزیر خارجہ کو ایمبولینسز کا تحفہ دیا۔ انہوں نے ایمبولینسز کا دورہ بھی کروایا اور 20 میں سے 5 ان کے حوالے کیں۔دوسری جانب بھارت نے افغانستان میں بھارتی تکنیکی مشن کو سفارتخانے کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا۔

بھارت کیدورے پر موجود افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی نے بھارتی ہم منصب سے ملاقات میں کہا کہ افغانستان، بھارت کو ایک قریبی دوست کے طور پر دیکھتا ہے، بھارت اور افغانستان کو اپنے تعلقات اور تبادلے مزید بڑھانے چاہییں۔ امیرخان متقی کا کہنا تھا کہ کسی کوبھی اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروینزویلا کی جمہوری رہنما ماریا کورینا نے نوبیل امن انعام ٹرمپ کے نام کردیا وینزویلا کی جمہوری رہنما ماریا کورینا نے نوبیل امن انعام ٹرمپ کے نام کردیا بھارت کا ایشیا کپ ٹرافی تنازع آئی سی سی میں اٹھانے کا اعلان، ٹرافی کو ہاتھ لگایا جائے اور نہ ادھر ادھر کی جائے کابل کی خودمختار علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی گئی، افغانستان کا پاکستان پر الزام سینئر سفارت کار طاہر حسین اندرابی کو نیا ترجمان دفتر خارجہ مقرر کرنے کا فیصلہ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ایتھوپیا کے پاکستان میں سفیر جمیل بیکر عبدللہ کی الوداعی ملاقات جواب دہی کے بغیر امن ایک سراب بن کر رہ جاتا ہے،پاکستان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارت: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی دارالعلوم دیوبند کیوں گئے؟
  • افغان وزیر خارجہ کا دورۂ بھارت، ہندو انتہا پسند تنظیم کے پروگرام میں بھی شرکت
  • افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران افغانستان کی پاکستان پر جارحیت قابل غور ہے: عطا تارڑ
  • افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کا اترپردیش میں دارالعلوم دیوبندکا دورہ،علماء اور طلباء سے ملاقات
  • طالبان کی شرط پر بھارت نے خواتین صحافیوں کو روکا، مودی حکومت تنقید کی زد میں
  • نئی دہلی:خواتین صحافیوں کو افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں شرکت سے روک دیا گیا، صحافیوں کا شدید ردعمل
  • افغان وزیر خارجہ نے افغانستان میں ہوئے دھماکوں کو پاکستان کی غلطی قرار دیدیا
  • بھارت نے دہلی کے دورے میں افغان وزیر خارجہ کو ایمبولینسز کا تحفہ دے دیا
  • بھارت کا کابل میں مکمل سفارت خانہ کھولنے کا اعلان