جب اجے دیوگن کے ایک مذاق پر ساتھی اداکار کی بیوی نے زہریلی گولیاں کھالی تھیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
بالی ووڈ میں ساتھی اداکاروں کے ساتھ مذاق اور پرینک کرنے کی وجہ سے شہرت رکھنے والے اجے دیوگن کے ایک مذاق پر ساتھی اداکار کی بیوی نے گولیاں کھاکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
کبھی کبھی چھوٹا سا مذاق بھی کسی کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ بن جاتا ہے۔ کچھ پرینک ایسے ہوتے ہیں جسے سچ جان کر لوگ اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی ختم کرلیتے ہیں۔
اجے دیوگن کی زندگی میں ہونے والے ایک واقعے نے ایسا ہی ہولناک منظر پیدا کردیا تھا جس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اداکار آج بھی کانپ جاتے ہیں۔
اداکار اجے دیوگن نے اُس واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے ساتھ شوٹنگ کرنے والے ایک ساتھی اداکار کی حال ہی میں شادی ہوئی تھی۔
اجے دیوگن نے مزید بتایا کہ ساتھی اداکار کی نوبیاہتا جب بھی سیٹ پر ملنے آتیں تو میں کہتا کہ آپ کے پتی کا کسی کے ساتھ افیئر چل رہا ہے۔
اداکار اجے دیوگن نے بتایا کہ جس پر اُن خاتون نے کہا کہ مجھے آپ کی مذاق اور پرینک کرنے کی عادت کا پتا ہے۔
اجے دیوگن نے کہا کہ میں مسلسل مذاقاً اکساتا رہا کہ ہماری شوٹنگ رات میں ختم ہوجاتی ہے اور میں 10 بجے اپنے کمرے میں آجاتا ہوں لیکن آپ کے شوہر شوٹنگ کا بہانہ کرکے کسی اور سے ملنے جاتے ہیں۔
اداکار کے بقول میرے بار بار کہنے پر انھیں یقین آگیا اور ایک دن ہمیں اطلاع ملی کہ اُن خاتون نے گولیاں کھا کر خودکشی کی کوشش کی ہے اور اسپتال میں ہیں۔
اجے دیوگن کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز نے اُن خاتون کی زندگی بچالی جس کے بعد میری بھی جان میں جان آئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ساتھی اداکار کی اجے دیوگن نے
پڑھیں:
پانامہ کے جزیرے پر بندروں نے ساتھی بندروں کے بچوں کو اغوا کرنا شروع کر دیا
پانامہ کے جِکارون جزیرے پر نوجوان نر کیپچن بندروں میں ایک پریشان کن رجحان دیکھنے میں آیا ہے جسے ماہرین نے تشویش ناک قرار دیا ہے۔ ان بندروں نے حالیہ عرصے میں دوسری قسم یعنی ہولر بندروں کے بچوں کو اغوا کرنا شروع کر دیا ہے اور بظاہر اس کا کوئی مقصد نہیں بلکہ تفریح کے طور پر ایسا کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جب ایک شرارتی بندر نے سیکیورٹی اہلکاروں کی دوڑ لگوا دی
جرمن ماہر برینڈن بیریٹ اور ان کی ٹیم نے کیمرہ فوٹیج کی مدد سے اس عجیب رجحان کا انکشاف کیا۔ اس رجحان کا آغاز ایک نوجوان بندر ‘جوکر’ نے کیا جو ہولر بندر کے بچوں کو اپنے کندھے پر اٹھائے پھرتا نظر آیا۔ کچھ بچوں کو 9 دن تک اغوا رکھا گیا حالانکہ وہ بغیر دودھ کے زندہ نہیں رہ سکتے۔ ان بچوں کی حالت بگڑتی گئی اور کچھ کی موت کی تصدیق بھی ہو چکی ہے۔
مزید 4 نوجوان بندروں نے ‘جوکر’ کی نقل کرتے ہوئے 7 مختلف ہولر بچوں کو اغوا کیا۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ عمل خوراک یا رحم دلی کے تحت نہیں بلکہ صرف تفریح، تجسس یا بیزاری دور کرنے کی غرض سے کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پُر اسرار جنگلی جانور کی پارلیمنٹ ہاؤس میں توڑ پھوڑ : عملہ پریشان
ماہرین اس واقعے کو جانوروں میں سیکھنے اور نقالی کے رجحان کی ایک مثال قرار دے رہے ہیں۔ ان بندروں کی ثقافتی عادات میں پہلے بھی بے مقصد حرکتیں دیکھی گئی ہیں جیسے پتھر سے کھانے کا سامان توڑنا یا دوسروں کی آنکھوں میں انگلی ڈالنا۔
تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ رجحان ختم ہوجانا چاہیے کیونکہ ہولر بندر کم بچے پیدا کرتے ہیں اور کیپچن بندروں کے اس خطرناک عمل سے ان کی آبادی کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اغوا بندر جنگل