راولپنڈی کے تینوں الائیڈ اسپتالوں میں ایمرجنسی ہائی الرٹ، ریہرسل بھی کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
راولپنڈی کے تینوں الائیڈ اسپتالوں میں ایمرجنسی ہائی الرٹ جاری کیا گیا جبکہ ایمرجنسی سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ ریہرسل بھی کی گئی۔
ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے تمام ڈاکٹرز کو فوری طلب کر لیا گیا ہے۔ ایمرجنسی الرٹ کسی ممکنہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر جاری کیا گیا ہے۔
ہولی فیملی، ڈی ایچ کیو اور بینظیر بھٹو اسپتالوں میں ڈاکٹر اور معاون عملے کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ کوئی فون بند نہیں کرے گا۔
ایمرجنسی میں میڈیسن، بلڈ، سرجیکل آئٹمز اور آکسیجن کی موجودگی کو یقینی بنا دیا گیا ہے۔ مریضوں کی بروقت نگہداشت یقینی بنانے کے لیے اضافی طبی عملہ بھی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی ہدایت پر اسپتالوں میں الرٹ نافذ کیا گیا، عوام سے غیر ضروری طور پر اسپتال نہ آنے کی اپیل کی گئی ہے۔ تمام ایمرجنسی سہولیات مکمل فعال ہیں اور ریسکیو ڈیسک بھی قائم کر دیے گیے، متعلقہ اداروں کو بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ کر دیا گیا۔
وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر نے الائیڈ ہاسپٹیلز کے تمام میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ مشاورت مکمل کرکے ضروری ہدایات جاری کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسپتالوں میں گیا ہے
پڑھیں:
ایف سی ہیڈ کوارٹرز خودکش دھماکہ، تینوں حملہ آوروں کے افغان شہری ہونے کی تصدیق
پشاور(این این آئی) صوبائی دارالحکومت پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والے خودکش دھماکوں سے متعلق تفتیش کر نے والے حکام کے مطابق نادرا نے ایف سی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کرنے والے تینوں حملہ آوروں کی افغان شہریت کی تصدیق کر دی ہے، تاہم نادرا کو حملہ آوروں کی مزید تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں۔تفتیشی حکام کے مطابق دھماکے سے متعلق اب تک 100 سے زیادہ مشتبہ افراد سے تفتیش کی جا چکی ہے، حملہ آوروں کی رحمان بابا قبرستان سے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز تک آمد کی فوٹیج بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ حکام نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم سہولت کار کی کھوج لگا رہی ہے، حملے کے دن خودکش حملہ آوروں کے زیر استعمال کوئی موبائل فون نہیں تھا۔ واضح رہے کہ 24 نومبر کو فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز میں خودکش دھماکے ہوئے تھے جس میں 3 ایف سی اہلکار شہید جبکہ تینوں حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔پولیس نے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پشاور پر دہشت گردوں کے حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرایا تھا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف مقامی ایس ایچ او عبداللہ جلال کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق دہشت گردوں نے ملکی سالمیت اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، تین موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا، ایک حملہ آور نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا، دو حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوئے، جائے وقوعہ سے 27 سے زیادہ خول برآمد ہوئے۔پولیس کے مطابق ایف سی ہیڈکوارٹرز پر تین دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں تین جوان شہید اور 11 زخمی ہوئے تھے۔